(جواب سے گریز کا فیصلہ؟)
جناب یحییٰ بختیار: دیکھیں، صاحب زادہ صاحب! یہ آپ سے جو بھی میں سوال پوچھتا ہوں، آپ نے یوں معلوم ہوتا ہے کہ ارادہ کیا ہے کہ جواب نہیں دینا ۔ Explanation دینی ہے۔ تو Explanation کے بارے میں یہ بڑی مشہور بات ہے کہ:
"Explanation are no use. Friends don't need them. Enemies don't believe them."
So, Please give up explanation first. Give me your whether it is part of your faith or not? کہ Answer. First you say than you give some clarification about it.
(جناب یحییٰ بختیار: وضاحتوںکا کوئی فائدہ نہیں۔ دوستوںکو اس کی ضرورت نہیں۔ دشمن اسے مانیں گے نہیں۔ مہربانی فرما کر وضاحتیں کرنا چھوڑ دیں۔ پہلے میرے سوال کاجواب دیں ہمیںیہ بتائیں کہ کیا یہ آپ کا جزو ایمان ہے یا نہیں؟ وضاحت بعدمیں کریں۔
کہ کیا برطانیہ حکومت کی اطاعت آپ پرفرض رکھاگیاتھا مرزاصاحب نے کہ نہیں؟
Madam Chairman: He is coming to that.He has quoted. (محترمہ چیئرمین: وہ اس پر آرہا ہے)
اولی الامر منکم
He is coming to that. (وہ اس پر آرہا ہے)
Mr.Yahya Bakhtiar: No, but, Sir, He is giving the explanation first. I know what he is coming to.
(جناب یحییٰ بختیار: وہ وضاحت کر رہا ہے۔ مجھے معلوم ہے وہ اسی طرف آرہا ہے…)
1818Madam Chairman: He is justifying through Quran…
Mr.Yahya Bakhtiar: No, but he should state…
Madam Chairman: …by quoting:
اولی الامر منکم
Let us hear him.
Mr.Yahya Bakhtiar: Yes, for this reason, because… تو آپ پہلے کہیں کہ ’’ہاں‘‘ اس وجہ سے…
جناب عبدالمنان عمر: میری طرف سے آپ ہی نے جواب دینا ہے تو…
میڈم چیئرمین: نہیں،آپ جواب دیں۔
جناب عبدالمنان عمر: مجھے جواب دینا ہے تو مجھے جواب دینے دیجئے۔
میڈم چیئرمین: ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، دیکھئے ناں، دو باتیں ہوتی ہیں۔ یا تو آپ کہیں کہ ’’نہیں ہے۔‘‘ تب تو آگے سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔
جناب عبدالمنان عمر: دیکھئے ناں، میری گزارش یہ ہے کہ اس قسم کے ہم یہاں کسی مناظرے کے لئے نہیں آئے۔ ایک بڑی صداقت کی طرف…
میڈم چیئرمین: آپ جواب دیں جی اس کا۔
جناب عبدالمنان عمر: …اس صداقت کی تلاش میں ہم…
میڈم چیئرمین: اچھا آپ، آپ Start (شروع) کریں ناں وہ جہاں سے آپ نے چھوڑا ہے۔ وہ ’’اولی الامر منکم‘‘ سے۔
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، تو میں گزارش یہ کر رہا تھا کہ ہم لوگوں کا خیال یہ ہے کہ جو شخص جس حکومت میں رہے، اس سے اس کو ہزار اختلاف ہو سکتا ہے، وہ اس کے 1819خلاف تجاویز دے سکتا ہے۔ مگر کسی حکومت کے اندر رہتے ہوئے اس حکومت کا باغی نہیں ہو سکتا۔ یہ ہے ہمارا مسلک۔ مرزا صاحب انگریزوں کے زمانے میں تھے۔ ہندوستان پر انگریزوں کی حکومت تھی۔ اس سے پہلے سکھوں کی حکومت تھی۔ سکھوں نے اس قدر مظالم کئے تھے مسلمانوں پر، اذان تک نہیں دینے دیتے تھے۔ کسی غریب نے مدت تک دانے کھاتے ہوئے کبھی کوئی ذبح کر لیا جانور تو اس کو مار ڈالا۔ یعنی بہت ایک آہنی تندور تھا جس میں سے مسلمانوں…
Madam Chairman: Next question.
(میڈم چیئرمین: اگلا سوال کریں)
جناب یحییٰ بختیار: یہ تو آپ نے کہاکہ سکھوں نے ظلم کیا اورانگریزوں نے یہاں ایک اچھی حکومت قائم کی کہ دین کے معاملے میں دخل نہیں دیتے تھے۔ یہ ایک چیز ہوتی ہے کہ جب دین کے معاملے میں دخل نہیں دیتے تو آپ حکومت کے معاملے میںدخل نہ دیں۔ یہ ٹھیک ہے اس حد تک۔ مگر اس حکومت کا پرچار، اس حکومت کا پراپیگنڈہ، اس حکومت کی تائید و ترویج، یہاں تک کہ جن ملکوں میں سِکھ نہیں تھے بلکہ مسلمانوں کی حکومت تھی، وہاں بھی اس حکومت کی تائید و ترویج میں مرزاصاحب پروپیگنڈہ کرتے تھے،فی سبیل اﷲ۔ میں اس طرح پوچھتا ہوں۔
جناب عبدالمنان عمر: جناب! یہ بالکل درست ہے۔ مرزا صاحب ایک احسان شناس انسان تھا۔ اس کے ساتھ اگر کوئی نیکی کرتا تھا تو وہ اس کی نیکی کا اعتراف کرتا تھا۔ اس نے دیکھا تھا کہ اسلام پر کس قدر ظلم اور ستم ہو رہا ہے۔ اس نے اس ظلم و ستم کے مقابلے میں جب انگریز کے امن کا زمانہ پایا تو اس کا احسان شناس ہوا وہ شخص اس کا شکر گزار ہوا یہ شخص اور یہ اس کی شکر گزاری حضرت محمد مصطفیa کے صحابہ کے نمونہ پر تھی۔ جب وہ لوگ تنگ ہوکر… وہی سکھوں والی حکومت تھی…مکہ کی حکومت سے تنگ آکر 1820جب ہجرت کرکے حبشہ میں گئے تو حبشہ میں عیسائی حکومت تھی۔ جس طرح یہاں انگریزوںکی عیسائی حکومت تھی، وہاں حبشہ میں عیسائی حکومت تھی۔ وہاں کے مسلمانوں پر جب وقت آیا انہوں نے…جنگ کا وقت آگیا۔ وہ حضرت جعفر طیارؓ تھے وہاں، حضرت عثمان بن عفانؓ تھے اس میں۔ حضرت عبدالرحمنؓ بن عوف تھے، بڑے بڑے صحابہؓ تھے۔ ان لوگوں نے دعا کی کہ اﷲ تعالیٰ اس حکومت کو، جو عیسائی حکومت تھی، اﷲ تعالیٰ کامیابی بخشے۔
جناب یحییٰ بختیار: اب یہ آپ ذرا بتا دیجئے کہ سکھوں کی حکومت میں بڑا ظلم تھا…
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: … اس میں کوئی شک نہیں، مسلمانوں پر ظلم کیا، خاص طور پر اذانیں تک بندکر دیں۔ یہ درست نہیں کہ مرزا صاحب کے والد سکھوں کی فوج میں جرنیل تھے؟ جب ہزارے پر حملہ ہوا، جب فرنٹیئر پر حملہ ہوا،وہ اس فوج میںتھے۔ یہ درست ہے؟
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔
Madam Chairman: Next question.
(محترمہ چیئرمین: اگلا سوال کریں)
جناب یحییٰ بختیار: آپ ذرا درست…آپ نے سر ہلایا ہے۔ ان کو اعتراض ہوتا ہے کہ ریکارڈ پرنہیںآتا۔
جناب عبدالمنان عمر: میں، اچھا جی، میں…
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، اچھا جی، یہ آپ بتائیے کہ مرزاصاحب کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے …یہ بات میں اس واسطے کہہ رہا ہوں کہ کوئی غلط فہمی نہ ہوآپ کو، صاف بات کہوں تاکہ آپ صاف جواب دیں…کہ انگریز یہ چاہتا تھا کہ مسلمان ایک ایسی 1821قوم ہے، ان کا ایک ایسا دین ہے کہ ان کو جنگ پر، جہاد پر اکساتا ہے۔ ان کا ایک ایسا عقیدہ ہے کہ وہ ہم کو اس ملک میں چھوڑیں گے نہیں۔ اس لئے ایک ایسی جماعت پیدا کی جائے، ایک ایسا محدث یا نبی پیدا کیا جائے جو ان کے جہاد کے جذبے کو ذرا ٹھنڈا کرے اور یہ Allegation (الزام) لگایا جاتا ہے، میں اس واسطے کہہ رہا ہوں کہ یہ جماعت ہی انگریز کی بنائی ہوئی تھی اور یہ نبی انگریز کا بنایا ہواتھا۔ ان کا Inspire (تلقین) کیا ہواتھا۔ ان کا Encourage (حوصلہ افزائی) کیا ہوا تھا۔ یہ Allegation (الزام)ہے۔ میں نہیں کہتا کہ کوئی وہ ہے۔ یعنی عام طورپر آپ نے دیکھا ہوگا یہ اخباروں میں بھی، رسالوں میں بھی یہ چیزیں بہت ہی زیادہ۔ میرے پاس جو سوالات آئے ہیں۔ یہ پوچھوں آپ سے کہ یہ انگریز کی ایجاد تھی۔ اس کے بارے میں آپ کچھ فرمائیں گے؟
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔ یہ غلط Allegation (الزام)ہے۔ میں ، ہم بڑی شدت سے اس کاانکار کرتے ہیں۔ ہرگز ہرگز ہرگز۔ مرزاصاحب کو نہ انگریز نے قائم کیا اور انگریز سے زیادہ پاگل انسان کوئی نہیں ہو سکتا تھا کہ وہ ایک ایسے شخص کو کھڑا کرتا جس نے ان کے مذہب کا قلع قمع کرکے رکھ دیا۔ آپ جانتے ہیں کہ یہاں انگریز جب آیا توانہوں نے ایک طرف تعلیم کے میدان میں، دوسری طرف تبلیغ کے میدان میں عیسائیت کو پھیلانے کی کوشش کی…
Madam Chairman: Next question.
(محترمہ چیئرمین: اگلا سوال کریں)
جناب عبدالمنان عمر: …اور اگر عیسائیت پھیل…
Madam Chairman: Next, That's all. Next question. (محترمہ چیئرمین: یہ کافی ہے۔ اگلا سوال کریں)
جناب یحییٰ بختیار: دیکھیں، دیکھیں، بات یہ ہے مرزاصاحب! کہ مسیح موعود کا کیا مشن تھا؟
1822جناب عبدالمنان عمر: صلیب کو توڑنا اور خنزیروںکو قتل کرنا۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی۔
جناب عبدالمنان عمر: یعنی محمد رسول اﷲﷺ کے مقابل میں جو مذہب کھڑے ہوں…
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی۔
جناب عبدالمنان عمر: …ان کو ختم کرنا۔
جناب یحییٰ بختیار: ابھی جو انگریز کا بادشاہ ہے یا ملکہ تھی، اس کو "Defender of faith" کہتے ہیں، صلیب کا Defender (دفاع کرنے والا)…
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: … یہ درست ہے؟
جناب عبدالمنان عمر: بالکل درست۔
جناب یحییٰ بختیار: اور یہ آپ کہتے ہیں کہ یہ صلیب کا جو Defender (دفاع کرنے والا) ہے، سؤر پالنے والا، کھانے والا…
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: …اس کی اطاعت آپ پر فرض ہے؟ ایک۔ نہ صرف آپ پر فرض ہے۔ جہاں جہاں دور بھی لوگ ان کی مخالفت کر رہے ہیں۔ مصر میں، شام میں، افغانستان میں، ان پر بھی انہوں نے الماریاں بھر بھر کے کتابیں بھیجیں کہ اس کی جو حکومت ہے،بہت اچھی حکومت ہے۔ تو یہ وہ صلیب توڑنے والا مسیح موعود تھا۔ یہ خنزیر قتل کرنے والا تھا۔ انگریز کا Propagandist (پروپیگنڈا کرنے والا)تھا؟
جناب عبدالمنان عمر: جناب عالی! اس وقت حکومت جو تھی وہ ملکہ وکٹوریہ کی تھی۔ مرزا صاحب نے ، واحد انسان ہے ساری اسلامی دنیا میں جس نے اس بادشاہ کو، 1823انگریزوں کو اسلام کی دعوت دی۔ اس کے مذہب پر ایسا سخت تبر چلایا۔ اگر وہ شخص ان کا ایجنٹ ہوتا تو آپ جانتے ہیں مذہبی جذبہ انسان میں سب سے زیادہ Powerful ہوتا ہے۔ تو اگر وہ شخص اس کا پیدا کردہ تھا۔ اگر اس نے اس کو کھڑا کیاتھا تو کم سے کم اس کے مذہب کو وہ نہ چھیڑتا۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ دیکھیں، پھر آگے یہ سوال آتا ہے کہ جب ان کے مذہب پر انہوں نے اتنی زیادہ سخت حملہ کیا… یہ تو ٹھیک ہے کہ مرزاصاحب مناظروں میں جاتے رہے اور بڑے سخت جوابات دیتے رہے ان کو۔ عیسائی حملے کرتے تھے اور یہ ان کا جواب دیتے تھے اور بڑا سخت جواب دیتے تھے۔ تو یہ مرزا صاحب کس جذبے کے تحت کرتے تھے؟ غصے میں آکے کرتے تھے یا جہاد کے جذبے سے کرتے تھے۔ ایمان کے جذبے سے کرتے تھے؟
جناب عبدالمنان عمر: قرآن مجید میں آتا ہے: (عربی)
قرآن مجید کو ہاتھ میں لے کر معمولی جہاد نہیں، جہاد کبیر کرو۔ یہی مرزا صاحب کا مشن تھا۔اسی مشن کو لے کر ان کے شاگرد جو تھے، ان کے مرید جو تھے،امریکہ میں گئے۔ انگلستان میں گئے…
جناب یحییٰ بختیار: بس،بس، سمجھ گیا جی۔ جذبہ جہاد سے تھا، جو ش میں، غصے میں نہیں تھا۔
جناب عبدالمنان عمر: جذبہ جہاد وہ جو حقیقی جہاد ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں کہتا ہوں کہ غصے میں نہیں آئے کہ کیونکہ عیسائیوں نے گالیاں دے دیں، انہوں نے…
1824جناب عبدالمنان عمر: جی،نہیں،نہیں، بالکل بڑے…
جناب یحییٰ بختیار: …سوچ سمجھ کے…
جناب عبدالمنان عمر: …سوچ سمجھ کر کہ یہ اسلام کی تعلیم ہے، قرآن کی تعلیم ہے۔ اسلام کی تعلیم ہے،محمدرسول اﷲﷺ کی تعلیم ہے۔ اس جذبے کو لے کے گئے۔
جناب یحییٰ بختیار: مگر پھر جب وہ Privately ایک خط لکھتے ہیں،انگریز کو، کہتا ہے:’’میرا یہ مطلب نہیںتھا کوئی۔ آپ غلط فہمی میں نہ رہیں۔ میں تو یہ وحشی مسلمانوں کا جوش ٹھنڈا کرنے کے لئے حکمت عملی میں نے اختیار کی۔‘‘
(تریاق القلوب ضمیمہ ملحقہ نمبر۳ ص ج،خزائن ج۱۵ ص۴۹۱)
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، بڑا صحیح ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: دیکھئے، کہتا ہے:’’میں نے حکمت عملی اختیار کی ان کو ٹھنڈا، یہ وحشی مسلمانوں کا جوش ٹھنڈا کرنے کے لئے تاکہ آپ کی حکومت میں بدامنی نہ پیداہو۔‘‘ تو یہ تو جہاد سے بالکل تضاد ہو جاتا ہے کہ برطانیہ کی حکومت، صلیب کے Protector کی حکومت میں بدامنی نہ پیدا ہو یہ جذبہ تھا۔
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: اور وحشی مسلمان…
جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، اگر کوئی وحشی ہو اور وہ فساد پھیلائے تو میرا خیال ہے کہ ہر شہری کافرض ہے کہ وہ بدامنی کو دور کرے۔
جناب یحییٰ بختیار: گویا…
Madam Chairman: Next question.
(محترمہ چیئرمین: اگلا سوال کریں)
جناب یحییٰ بختیار: اب آگے فرماتے ہیں کہ:’’ آپ اس خود کاشتہ پودے پر ذرا نظر عنایت رکھیں خاص۔‘‘
(اشتہار بحضور گورنر ص۱۳، ملحقہ کتاب البریہ ، خزائن ج۱۳ص۳۵۰)
1825جناب عبدالمنان عمر: اس سے مراد کیا ہے جی؟
جناب یحییٰ بختیار: یہ میں آپ سے پوچھتاہوں۔
جناب عبدالمنان عمر: ٹھیک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: خود کاشتہ جو تھا…
جناب عبدالمنان عمر: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: …اپنا ذکر کرتے ہیں۔ اپنی جماعت کا ذکر کرتے ہیں۔ اپنے خاندان کا ذکر کرتے ہیں۔ یہ تین ذکر ہیں ۔ اس کے بعد ابھی آپ اس کی اتھارٹی ہیں۔
جناب عبدالمنان عمر: اس سے ان کا خاندان مراد ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: اب یہ دیکھیں، یہ مرزا صاحب بڑے مغل خاندان کے فرزند ہیں۔ ثمرقند سے آئے تھے بابر کے زمانے میں۔ یہاں انگریز نے تو کاشت نہیں کیاتھا ان کاخاندان، خود کاشتہ پودا تو وہ نہیں تھے۔ یہ تو کوئی بھی عقل مند نہیں مان سکتا۔ اب سوال یہ آتا ہے کہ مرزا صاحب نمبر۲ پر آ جاتے ہیں۔ وہ بھی پہلے سے تھے۔ انگریز سے،اور خود کاشتہ کیا کہنا تھا، وہ تو اﷲ کے نبی تھے۔ ان کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ یہ جماعت پر نہیں Apply کرتا؟ کہ ’’آپ کا خود کاشتہ پودا،اس کی بڑی حفاظت کرو۔‘‘
جناب عبدالمنان عمر: میں نے عرض کیا کہ یہ مرزاصاحب کے خاندان کی تاریخ کو اگر دیکھا جائے اور خود اس عبارت کو دیکھا جائے جہاں یہ مضمون بیان ہوا ہے تو مرزاصاحب کی مراد خاندان سے ہے۔ یہ کہنا کہ وہ بابر کے زمانے سے آیا تھا، اس کے بعد کی تاریخ یہ ہے کہ…
جناب یحییٰ بختیار: دیکھیں، دیکھیں…
جناب عبدالمنان عمر: ان کوتباہ کر دیا گیاتھا، سکھوں کے عہد میں ختم کر دیا گیا تھا۔
1826جناب یحییٰ بختیار: صاحبزادہ صاحب!…
جناب عبدالمنان عمر: …ان کی تعمیر نو انگریزوں کے زمانے میں ہوئی۔
جناب یحییٰ بختیار: صاحبزادہ صاحب! جو ان کے بعد، جن کی حفاظت کرو، تو اس خاندان میں تو کئی ایسے لوگ تھے جومرزا صاحب کی خود ہی مخالفت کررہے تھے۔
جناب عبدالمنان عمر: مگر انگریز کے…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، دیکھیں ناں، جو لوگ مرزا صاحب کی مخالفت کر رہے تھے، عیسائی،مسلمان، ہندو، ان میں مرزاصاحب کے اپنے خاندان کے لوگ موجود تھے۔ جس سے کوئی انکار نہیں کرسکتا اور ساتھ ہی لسٹ جو دیتے ہیں۔ وہ تین چار سو وہ اپنی جماعت کے ممبروں کی دیتے ہیں۔ (ایضاً خزائن ج۱۳ص۳۵۰،۳۵۷)’’یہ میری جماعت کے لوگ ہیں جن پر نظر عنایت کرنی ہے۔‘‘
جناب عبدالمنان عمر: جی نہیں، میرا خیال ہے کہ یہ ذرا خلط مبحث ہوگیا ہے۔ حضرت مرزاصاحب نے ملکہ وکٹوریہ کو جو خط لکھا، اس میں یہ لکھا ہے کہ:
’’ میں ملکہ ! تجھے توجہ دلاتا ہوں کہ تو مسلمانوں پرنظر کر کہ…‘‘
جناب یحییٰ بختیار: یعنی جو…
جناب عبدالمنان عمر: مرزا صاحب نے،آپ نے کبھی نہیں مانگا، نہ کوئی خطاب، نہ کوئی جاگیر، نہ کوئی مربعہ۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ دیکھیں، دیکھیں،ایک بات چھوٹی سی ہے۔ کیا ایک محدث اس قسم کا خط ایسی شخصیت کولکھتا ہے جو صلیب کا محافظ ہو؟ اور یہ کہے کہ میں مسیح موعود ہوں اور اس سے یہ گزارش کرتے ہیں کہ ’’آپ مجھ پہ بڑی مہربانی کریں، عنایت کریں۔‘‘ آپ یہ دیکھئے تضاد۔ کیا کوئی محدث ایسی بات کر سکتا ہے؟ ایسا خط لکھ سکتا ہے؟ یا آپ کی نظر میں ٹھیک ہے جو لکھا ہے؟
1827جناب عبدالمنان عمر: جی ہاں، یہ خط ضرور لکھناچاہئے کیونکہ مسلمان اس قدر مصیبت میں مبتلا تھے۔ کانگریس کی تحریک کی وجہ سے انگریزوں کا میلان ہندوؤں کی طرف ہو رہا تھا اور ۱۸۵۷ء کے فسادات کی وجہ سے مسلمانوں کوبڑے شک و شبہ کی نظر سے دیکھا جاتا تھا او ر یہ وہی نقطہ نگاہ ہے۔ جو اس زمانے میں تمام بڑے بڑے مسلمانوں کے جو لیڈر تھے۔ انہوں نے یہ اختیار کیا۔ چنانچہ سرسید احمد خان جن کی برائی توبہرحال یہاں کوئی شاید نہیں کرے گا…