• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

جواد ساباط ہندوستان میں تیرھویں صدی ہجری میں عیسائی مشن کا ایک عرب حلیف

محمود بھائی

رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
جواد ساباط 1774 میں پیدا ہوئے اور 1834 میں وفات پا گئے

1799 کے لگ بھگ ہندوستان تشریف لائے

ہندوستان تشریف لانے سے قبل وہ فارسی اور خطاطی سیکھنے کے علاوہ حدیث اور فقہ کا علم حاصل کر چکے تھے
ہندوستان آ کر صرف و نحو کی کمیاں دور کیں اس کے علاوہ منطق کی تکمیل بھی کی

ہندوستان میں عیسائی مشنریوں کی یلغار نے انہیں بہت مضطرب کر دیا

وہ اس حوالے سے کوئی کام کرنے چاہتے تھے لیکن ایک تو ان کی مالی حالت بہت ناگفتہ بہ تھی دوسرا مسیحیوں کے اصول و فروع سے بھی کما حقہ آگاہی حاصل نہیں تھی

ان دونوں مسئلوں کے حل کے لئے آپ نے کسی بڑے انگریز کے ہاں ملازمت اختیار کر لی
آپ نے اپنی حکمت عملی سے اس انگریز کے دل میں ایسی جگہ بنائی کہ اس کی سفارش پر آپ کو اسحاق پٹن میں قاضی کا عہدہ مل گیا

قدرے مالی آسودگی حاصل ہوئی تو انگریزی میں اتنی مہارت حاصل کر لی کہ انجیل کا انگریزی ترجمہ خوب سمجھنے لگے

یہ تبلیغ مسیحیت کے مقابلے میں جواد کا پہلا قدم تھا
اس کے بعد انہوں نے دوسرا قدم یہ اٹھایا کہ ملت اسلامیہ سے انحراف ظاہر کر کے تقریباً 1802 میں مدراس پہنچے اور وہاں مجمع مقدس سے درخواست کی انجیل کا عربی ترجمہ کرنے کی خدمت ان کے سپرد کی جائے
انجیل کا عربی ترجمہ کرنے کے لئے انہیں بطور مترجم رکھ لیا گیا
دس سال تک وہ یہ خدمت سرانجام دیتے رہے

سوئے اتفاق سے 1810 میں ایک دین فروش، دنیا پرست شخص حدیدہ سے ہندوستان آیا اور جواد ساباط کے پاس قیام پزیر ہوا
جواد باساط نے سفارش کر کے انگریزوں کے ہاں سو روپے ماہوار پر اسے ملازمت دلوا دی

اس نے اس احسان کا یہ بدلہ دیا کہ جواد ساباط کے خلاف انگریزوں کے کان بھرنا شروع کر دئے اور ترجمہ انجیل کے بہانے مسیحیت کے قلعہ پر بمباری کے لئے جو مواد تیار کر رہے تھے اس کا راز طشت ازبان کر دیا

جواد ساباط کے لئے حالات بہت خراب ہو گئے اور وہ 1812 میں اپنا کام چھوڑ کر بذریعہ بہری جہاز اپنے وطن روانہ ہو گئے
راستے ایک رفیق سفر سے ایسی تلخ کلامی ہوئی کہ راستے میں جب ایک جگہ جہاز لنگر انداز ہوا تو وہاں اتر گئے
وہاں بندرگاہ پر کسی دوسرے جہاز کے انتظار میں کچھ دن پڑے رہے

ایک رات یوں ہی پڑے پڑے اپنی روانگی کے متعلق سوچ رہے تھے کہ یکایک کسی نے زور سے آواز دی
جواد باساط
یہ دروازہ کھول کر باھر آئے اور آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر دیکھنا شروع کیا مگر کوئی آدمی نظر نہ آیا
دفعتاً پھر آواز آئی " جواد باساط وطن واپس جانے کا خیال چھوڑ دو جس کام کو شروع کیا ہے جب تک اس کی تکمیل نہ کر لو گے گھر پہنچنا ناممکن ہے"

آواز سنائی دی لیکن کوئی بولنے والا نظر نہ آیا تو جواد ساباط نے اسے صدائے غیب سمجھا اور گھر جانے کا ارادہ ترک کر کے واپس پہنچے
چونکہ ترجمہ انجیل کا کام ادھورہ ہی رہ گیا تھا، مسیحیوں کی بھی خواہش تھی کہ ترجمہ مکمل ہو جائے
لہٰذا معاملات طے پا گئے اور جواد ساباط کا دوبارہ تقرر عمل میں آیا
مزید دو تین برس تک ترجمہ انجیل کا کام کیا اور اس دوران اپنے ادھورے کام کو پایہ تکمیل تک پہنچایا

جواد باساط بظاہر تو مسیحیت قبول کر کے اتنے برس ترجمہ انجیل میں مصروف رہے لیکن
اس طویل مدت میں انہوں نے دو بڑی عمدہ کتابیں تحریر کیں جن میں عقائد مسیحیت کی کمزوری اور اس کے اصول و فروع کا بطلان کھول کر رکھ دیا نیز اسلام کی حقانیت خود عیسائیوں کی مسلمہ کتب سے بیان کیں

ایک کتاب کا نام
الصراصر الساباطیہ

اور دوسری کا نام
البراہین الساباطیہ ہے

پہلی کتاب تو وہ نہ چھپوا سکے البتہ براہین چھپوائی اور بڑا کام کیا

براہین کا چھپوانا کوئی آسان کام نہیں تھا کیونکہ پہلے ہی عیسائی ان کی طرف سے شکوک و شبہات کا شکار ہو چکے تھے

بہرحال جواد ساباط نے اپنی تنخواہ میں سے پیسے پس انداز کر کر کے اپنا ذاتی پریس قائم کیا اور گھر میں ہی چھپ کر اس کو چھاپنا شروع کر دیا

براہین تقریباً ڈھائی سو صفحات پر مشتمل کتاب تھی

جواد باساط نے اس کے نامساعد حالات میں چھ سو نسخے چھاپے
جواد ساباط نے براہین ساباطیہ کے یہ چھ سو نسخے فی سبیل اللہ تقسیم کئے اور ان کو اللہ کے وقف کر دیا

سو نسخے ہندوستان میں تقسیم کئے دیگر نسخے حرمین، عمان، یمن، ایران، استنبول، عراق میں تقسیم کئے

اپنے وطن سے دور مخالفین کے اندر رہ کر اور ان کی نظروں سے بچ بچا کر ڈھائی سو صفحات کی کتاب تصنیف کرنا اور اس کی اشاعت کے لئے ایک خطیر رقم سے پریس قائم کرنا اور اس ڈھائی سو صفحات کی کتاب کے 600 نسخے کی طباعت کے تمام اخراجات تنہا برداشت کرنا اور فی سبیل اللہ بلاد اسلامیہ میں کل نسخے تقسیم کرنا

کیا یہ اسلام کی معمولی خدمت ہے؟؟؟

براہین کی بعض خصوصیات :

اناجیل اور دیگر صحیفوں کی عبارتیں ان کے انگریزی تراجم سے نقل کی گئی ہیں
پہلے اصل عبارت انگریزی میں درج کرتے ہیں
اس کے بعد عربی میں اس کا ترجمہ کرتے ہیں

جس مطلب کو ثابت کرنا ہوتا ہے اس کو عام فہم دلائل سے ثابت کرتے ہیں

کہیں کہیں وہ مکالمات بھی ذکر کرتے ہیں جو ان کے اور پادریوں کے درمیان ہوتے رہتے تھے

جواد ساباط کی علمی خدمات میں انجیل کا عربی اور فارسی ترجمہ بھی شامل ہے.

جواد ساباط نے اسلام کی جس خدمت کا بار اپنے ذمہ لیا تھا جب اس سے سبکدوش ہو گئے تو انہوں نے ہندوستان چھوڑ کر ممالک اسلامیہ میں سکونت کا فیصلہ کیا

ہندوستان چھوڑنے سے قبل براہین ساباطیہ کا ایک نسخہ ایک خط کے ساتھ پادری طامس کو روانہ کیا

خط کا خلاصہ یہ ہے

"پادری طامس! ہداہ اللہ ، واضح ہو کہ جب میں اس ملک میں پہنچا اور آپ لوگوں کی لغویانہ اور مفسدانہ کاروائیاں دیکھیں اور میں نے مراکیوس کے وہ اعتراض بھی پڑھے جو اس نے قرآن مجید پر کئے ہیں اور تمہارے مقاصد خوب اچھی طرح معلوم کر لئے تو میں ہمہ تن تمہاری طرف متوجہ ہو گیا اور گھر گرہستی چھوڑ کر تمہارے ساتھ اشتراک عمل کیا
لیکن میں نے جو کچھ کیا صرف تمہارے دین کی حقیقت معلوم کرنے کے لئے کیا
جب میرا مقصد پورا ہو گیا تو تم سے الگ ہو گیا
براہین کا ایک نسخہ روانہ کرتا ہوں
میں نے اپنی عمر کا ایک حصہ اس کی تصنیف و تہذیب میں صرف کیا ہے اور بڑی دماغ سوزی کی ہے

تعصب کی عینک اتار کر بنظر انصاف اس کا مطالعہ کریں گے تو ممکن ہے خدا آپ کو ہدایت عطا فرمائے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لیوا بنا دے "


تلخیص : محمود بھائی
مصنف : مولانا حبیب الرحمن اعظمی رحمہ اللہ
 
Top