(جومخالف نہیں اس سے کیا مراد ہے؟)
جناب یحییٰ بختیار: ’’جو مخالف نہیں‘‘ اس سے کیا مراد ہے؟
جناب عبدالمنان عمر: میں عرض کرتا ہوں، ’’مخالف نہیں ہے‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ وہ اُس کو دنگاوفساد بھی نہیں کرتا، وہ گالی گلوچ بھی نہیں کرتا، وہ بُرا بھلا نہیں کہتا، اور وہ اس قسم کے رویہ اِختیار نہیں کرتا کہ مذہبی اِختلاف کی وجہ سے ان اِختلافات کو سوشل معاملات میں بڑھادے اور مشکلات پیدا کردے۔
جناب یحییٰ بختیار: تو مرزا صاحب کی مخالفت یا اُن کو بُرا بھلا کہنے والے تو وہی لوگ تھے جو اُس کو نبی نہیں مانتے تھے، یا اُن کے دعوے نہیں مانتے تھے۔
1615جناب عبدالمنان عمر: یہ ضروری نہیں ہے۔ بہت سے لوگ، بڑی تعداد ہے، مجھے آپ موقع دیں تو میں آپ کو عرض کروں گاکہ مسلمانوں کے بہت بڑے بڑے چوٹی کے لوگ مرزا صاحب کی تعریف کرتے تھے اور یہ کہنا کہ جی، جو مرزا صاحب کے عقیدے کو نہیں مانتا وہ مرزا صاحب ہی کا مخالف ہے، بُرا بولتا ہے، یہ صحیح نہیں ہے۔ میں اس کے لئے جنابِ والا! اگر آپ اِجازت دیجئے تو میں عرض کروں گا۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، بہت کچھ کہا آپ نے۔۔۔۔۔۔
جناب عبدالمنان عمر: جنابِ والا! ڈاکٹر سر محمد اقبال بہت بڑے چوٹی کے انسان تھے۔ اُن کو بعد میں ہم سے اِختلاف بھی پیدا ہوگیا تھا۔ مولوی غلام محی الدین صاحب قصوری کا بیان اور یہ تحقیق جو ہے، منیر انکوائری میں پیش ہوچکی ہے۔ اُن کا یہ بیان ہوچکا ہے کہ اُنہوں نے مرزا صاحب کے دعوے کے پانچ سال بعد ۱۸۹۷ء میں مرزا صاحب کی بیعت کرلی تھی اور یہ چیز اخبار ’’نوائے وقت‘‘ ۱۵؍نومبر ۱۹۵۳ء میں بھی چھپ چکی ہے۔