(جھوٹے مدعی نبوت کو سچا ماننے والا مسلمان ہے یا کافر)
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔۔۔ کہ اگر آج ایک شخص نبوّت کا دعویٰ کرتا ہے، اور ہم مسلمان سمجھتے ہیں کہ کوئی نبی آنحضرتﷺ کے بعد نہیں آسکتا، آج وہ دعویٰ کردیتا ہے، منڈی بہاء الدین میں یا کسی جگہ، اور اس کے ساتھ دو آدمی ہیں یا چار ہیں، وہ یہ کہتے ہیں کہ: ’’ہاں، یہ سچا نبی ہے، ہم اس کو مانتے ہیں۔ یہ ہے اُمتی نبی۔ آنحضرت کی اُمت میں ہے۔ مگر ہے سچا نبی۔‘‘ تو کیا جس کو ہم سمجھتے ہیں کہ وہ نبی نہیں ہے، اور Imposter (جھوٹا مدعی) ہے، جھوٹا دعویٰ کرنے والا ہے، اور یہ لوگ اس کو نبی سچا کہیں، تو کیا وہ مسلمان رہ سکتے ہیں؟ کافر ہوں گے یا نہیں ہوں گے؟ (وقفہ)
1552جناب عبدالمنان عمر: جناب! سوال، جو میں سمجھا ہوں، وہ یہ ہے کہ ایک شخص مدعی نبوّت ہو اور کوئی شخص اس کی نبوّت کو مانتا ہو، وہ شخص کافر ہوگا یا نہیں؟ شاید میں صحیح سمجھا ہوں۔ اس سلسلے میں میں گزارش یہ کر رہا تھا کہ ہم اُصولاً تکفیرالمسلمین کے بڑی سختی سے مخالف ہیں۔ اس سلسلے میں ہمارا مذہب، جیسا کہ میں نے عرض کیا تھا، کہ حضرت اِمام ابوحنیفہؒ کا مذہب ہے کہ اگر کسی شخص میں تم ننانوے(۹۹) وجوہ کفر پاؤ اور ایک وجہ ایمان کی اس میں نظر آتی ہو تو اس کو کافر مت کہو۔
اسی سلسلے میں ہمارا موقف وہ ہے جو حضرت اِمام غزالیؒ نے اپنی کتاب ’’الاقتصاد‘‘ میں بیان کیا ہے۔ وہ فرماتے ہیں، وہ اِمام غزالیؒ ’’الاقتصاد‘‘ میں فرماتے ہیں:
’’آنحضرتﷺ کے بعد کسی رسول کا مبعوث ہونا اگر کوئی شخص یہ سمجھے کہ جائز ہے کیونکہ عدمِ جواز میں آنحضرتﷺ کی حدیث: ’ لا نبی بعدی ‘ اور خداتعالیٰ کا خاتم النّبیین کہنا پیش کیا جاتا ہے۔ ممکن ہے (وہ شخص کہتا ہے ممکن) کہ حدیث میں نبی کے معنی رسول کے مقابل پر ہوں اور النّبیین سے اُولوالعزم پیغمبر مراد ہوں، یعنی آنحضرتﷺ کے بعد کوئی اُولوالعزم پیغمبر نہیں آئے گا، عام پیغمبروں کی نفی نہیں۔ (یہ وہ ایک تأویل کرتا ہے، وہ ایک تشریح کرتا ہے) اگر کہا جائے کہ ’’النّبیین‘‘ کا لفظ عام ہے تو اس کا جواب وہ یہ دیتا ہے کہ عام کی تخصیص بھی ممکن ہے۔ اس قسم کی تأویل کو الفاظ کے لحاظ سے باطل کہنا (اِمام غزالی کہتے ہیں) ناجائز ہے، کیونکہ الفاظ ان پر صاف صاف دلالت کر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں قرآن مجید کی آیتوں میں ایسی دُور اَز قیاس تأویلوں سے کام لیتے ہیں جو ان تأویلوں سے زیادہ بعید ہیں۔ ہاں، اس شخص کی تردید یوں ہوسکتی ہے کہ ہمیں اِجماع اور مختلف قرائن سے معلوم ہوا ہے لا نبی بعدی سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ آنحضرتﷺ کے بعد نبوّت اور رِسالت کا دروازہ ہمیشہ کے لئے بند 1553کردیا گیا ہے اور خاتم النّبیین سے مراد بھی مطلق انبیاء ہیں۔ غرض ہمیں یقینی طور پر معلوم ہے کہ ان لفظوں میں کسی قسم کی تأویل اور تخصیص کی گنجائش نہیں۔ اس سے ثابت ہوا کہ یہ شخص بھی صرف اِجماع کا منکر ہے اور اِجماع کے منکر کے متعلق ان کا نقطئہ نگاہ یہ ہے کہ اِجماع کے انکار سے بھی کفر لازم نہیں آتا۔‘‘
باقی کوئی شخص مدعیٔ نبوّت، یہ ایک ایسا مشکل مسئلہ ہوجائے گا کہ آپ نے یہ فرمایا ہے کہ وہ مدعیٔ نبوّت جھوٹا ہے، اس کا فیصلہ کون کرے گا؟ مرزا صاحب کا مذہب اس بارے میں بالکل صاف صاف ہے کہ: ’’ہم مدعیٔ نبوّت کو کافر اور کاذب جانتے ہیں۔‘‘