جہاد کی شدت کم ہوتے ہوتے مرزاجی کے وقت قطعاً موقوف ہو گیا
۱۰… ’’جہاد یعنی دینی لڑائیوں کی شدت کو خداتعالیٰ آہستہ آہستہ کم کرتا گیا ہے۔ حضرت موسیٰ کے وقت میں اس قدر شدت تھی کہ ایمان لانا بھی قتل سے بچا نہیں سکتا تھا اور شیرخوار بچے بھی قتل کئے جاتے تھے۔ پھر ہمارے نبی ﷺ کے وقت میں بچوں اور بوڑھوں اور عورتوں کا قتل کرنا حرام کیاگیا اور پھر بعض قوموں کے لئے بجائے ایمان کے صرف جزیہ دے کر مواخذہ سے نجات پانا قبول کیاگیا اور پھر مسیح موعود کے وقت قطعاً جہاد کا حکم موقوف کر دیا گیا۔‘‘
(حاشیہ اربعین نمبر۴ ص۱۳، خزائن ج۱۷ ص۴۴۳)