• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

حج اور مرزا قادیانی

محمد منیب الرحمٰن

رکن ختم نبوت فورم
۔ حج اور مرزا قادیانی ۔ ۔ ۔
’’یحدث ابوہریرہؓ قال رسول اﷲﷺ والذی نفسی بیدہ لیہلن ابن مریم بفج الروحاء حاجا او معتمرا او لیثنینہما‘‘
(رواہ مسلم ج۱ ص۴۰۸۸، باب جواز التمتع فی الحج والقرآن)

عظمت واہمیت حدیث

۱… یہ حدیث امام مسلم نے صحیح مسلم میں روایت کی ہے۔ صحیح مسلم کا صحیح ہونا قادیانی مسلمات سے ہے۔ مرزاقادیانی لکھتے ہیں:
الف… ’’اگر میں بخاری اور مسلم کی صحت کا قائل نہ ہوتا تو میں کیوں باربار ان کو اپنی تائید میں پیش کرتا۔‘‘
(ازالہ اوہام خورد ص۸۸۴، خزائن ج۳ ص۵۸۲)
ب… ’’صحیحین کو تمام کتب حدیث پر مقدم رکھا جائے۔‘‘
(تبلیغ رسالت ج۲ ص۲۵، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۳۵)
۲۲… کسی مجدد ومحدث نے اس حدیث پر نکتہ چینی نہیں کی۔ گویا تمام امت کا اس کی صحت پر اجماع ہے۔
۳… اسی حدیث کو امام احمد نے اپنی (مسند ج۲ ص۲۴۰،۲۷۲،۵۱۳،۵۴۰۰) میں غالباً چار جگہ روایت کیا ہے۔ امام احمد، قادیانیوں کے نزدیک مجدد صدی دوم تھے۔
۴… (تفسیر درمنثور ج۲ ص۲۴۳۳) میں امام جلال الدین سیوطی مجدد صدی نہم نے بھی اس حدیث کو درج فرمایا ہے۔ امام موصوف کی عظمت دیکھنی ہوتو ملاحظہ کریں۔
(ازالہ اوہام ص۱۵۱، خزائن ج۳ ص۱۷۷)
۵۵… پھر اس حدیث کو قادیانیوں کے مسلم امام ومجدد صدی ششم امام ابن کثیر نے بھی اپنی تفسیر میں درج کیا ہے۔ دیکھو تفسیر ابن کثیر ج۳جب عظمت واہمیت حدیث بالا کی آپ پر ظاہر ہوچکی تو اب ہم اس کا ترجمہ بیان کرتے ہیں۔
حضرت ابوہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ فرمایا رسول کریمﷺ نے کہ مجھے اس پاک ذات کی قسم ہے۔ جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ ضرور ابن مریم روحاء کی گھاٹی میں لبیک پکاریں گے۔ حج کی یا عمرہ کی یا قران کریں گے اور دونوں کی لبیک پکاریں گے ایک ہی ساتھ۔ مرزا قادیانی نے بھی اس حدیث سے انکار نہیں کیا بلکہ مرزا کے ملفوظات میں ہے کہ پہلا کام قتل خنزیر اور صلیب کی شکست ہے پھر مرزا حج کرے گا قارئین محترم مرزا قادیانی بقول خود انگریز سرکار کا خود کاشتہ پودا تھا اور سرکار انگریزی سے مراعات اور مفادات حاصل کرنے کے لیے ہر وقت انگریز کی چاپلوسی میں ان کی حمایت اور اطاعت میں کتابیں سیاہ کرتے رہنا محبوب مشغلہ تھا مرزا صاحب کا دعوی ہے کہ انہوں نے جہاد کی مخالفت اور انگریز سرکار کی اطاعت اور حمایت کے سلسلہ میں اتنی کتابیں چھپوائی ہیں کہ ان سے ستر الماریاں بھر جائیں اگرچہ یہ دعوی محض چاپلوسی اور مبالغہ آرائی ہے تاہم مرزا کی اکثر کتب میں انگریز کی حمایت واطاعت اور جہاد کی مخالفت عام چیز ہے دراصل مرزا انگریز کی چھتر چھایا میں محفوظ تھے اور خود کاشتہ کی حفاظت کون نہیں کرتا ? مرزا صاحب پہرہ میں رہتے اور خوب جانتے تھے کہ اگر اس مرغی کے پروں تلے سے ایک لمحہ کے لیے بھی نکلا تو کوئی عقاب اچک لے گا ایک دفعہ افغانستان کے امیر نے مرزا کے سفیروں کو نشان عبرت بنانے کے بعد مرزا کو لکھا کہ ،، ایں جابی است ،، مقصد یہ تھا کہ زرا سرکاری مرغی کے پروں تلے سے نکلو پھر اپنا انجام دیکھو مگر مرزا کو جرات نہ ہوییء کہ ہندوستان سے باہر قدم بھی رکھے مرزا کے دروازہ پر پہرہ ہوتا حفاظت کے لیے کتا بھی گھر میں ہی پال رکھا تھا گھر کے اندر بھی پہرہ ہوتا لہٰذا مرزا نے اپنے انجام کے ڈر سے ہندوستان سے باہر قدم نہ رکھا حتی کہ حج کے لیے بھی جرات نہ ہوئی جب مولانا محمد حسین بٹالوی کی انتھک محنتوں سے مرزا کے عقائد کے بارے پہلا متفقہ فتوی منظر عام پر آیا تو ہزاروں لوگ تائب ہوکر مسلمان ہوگئے اس وقت مرزا صاحب نے ایک جھوٹا دعوی کیا کہ ہندوستانی مولوی تو جاہل ہیں مگر عرب کے علماء نے میری تصدیق کی ہے چنانچہ مرزاقادیانی نے اپنے کتابچے ،، سچائی کے اظہار ، کے سرورق پر لکھا کہ اس رسالہ میں بعض فاضل اور مستند علماء عرب اور شام نے اس عاجز (قادیانی)کی نسبت تصدیق کی ہے مولانا غلام دستگیر قصوری نے مرزا کے اس دعویٰ کے پیش نظر عرب شام وغیرہ سے مرزا بارے فتوے منگوائے اور مولانا محمد حسین بٹالوی نے بھی بروقت کارواییء کرتے ہوئے لکھا کہ ،، قادیانی صاحب ان تینوں فرضی علماءحرمین کی شہادت تو واپس لیں اور اس کے بجائے خود بنفس نفیس حرمین شریفین میں تشریف لے چلیں ان کا زاد راہ خاکسار کے ذمہ ہے جب قصد کریں فورا وصول کر لیں اور وہاں چل کر پہلے کعبہ کا حج کریں اور اس فریضہ اسلام کے ادا کرنے سے جو غالبا دس ہزار روپے کی ذاتی جائیداد کے مالک ہونے سے اور دس ہزار سے زائد فتوحات کا روپیہ آنے سے ان پر فرض ہوچکا فارغ ہوکر پورے مسلمان بنیں اس کے بعد اپنے عقائد ومکالمات کو علماےء حرمین حرمین شریفین کے حضور پیش کریں ۔ ۔ ۔ ۔ پس اب چلنے کی تیاری کریں اب تو آپ پر حج فرض ہوچکا اور عدم استطاعت کاعذر اگر تھا تو جاتا رہا ایک شخص آپ کا ذمہ دار ہوگیا ہے ۔ ۔ ۔۔ اور آپ کا یہ دعوی کہ مستند حرمین آپ کے ساتھ ہیں محض کذب ہے جس سے جہلا عوام کی تسخیر آپ کو مدنظر ہے اور آپ کو کامل یقین ہے کہ حرمین شریفین کے علماء آپ کو کافر بلکہ اکفر جانتے ہیں اور اس وجہ سے آپ حرمین کے فتویٰ وفیصلہ پر ہرگز راضی نہ ہونگے بلکہ کبھی بھی حرمین شریفین جانے کا قصد نہ کرینگے اور یہ جانتے ہونگے کہ آپ حرمین جاکراور وہاں اپنے عقائد جدیدہ ظاہر کرکے کبھی وہاں سے زندہ وسلامت واپس نہیں آسکتے اور اس خوف و عذر سے آپ حج خانہ کعبہ بھی اپنے ذمہ سے ساقط کر بیٹھے ہونگے اگر ہمارا خیال غلط ہے تو بسم الله کیجیے اور حرمین چلنے کی تیاری کرکے جب چاہے زاد راہ لیجیے ،، اشاعةالسنة جلد15) دیکھیے کس طرح مرزا کو کھلا چیلنج ہے کہ تم کذاب اور دجال ہو اور تم کبھی حرمین نہ جاوگے کبھی حج وعمرہ نہ کروگے اگر یہ عذر ہے کہ مال نہیں تو قصد کرو اور زاد راہ مولانا محمدحسین بٹالوی سے لو مگر مرزا کی بولتی بند ہوگئ اسی طرح 1898ء میں مجاہد ختم نبوت قاضی سید سلیمان منصورپوری نے مرزاکی کتب توضیح المرام ،ازالہ اوہام وغیرہ کا دندان شکن جواب ایک معرکةالآراء کتاب ، تائید اسلام کےنام سے لکھا اس کتاب میں مرزا کے تمام دلائل باطلہ کا رد کرتے ہوئے ساتھ ہی مرزا کو بطور چیلنج لکھتے ہیں کہ حدیث شریف میں ہے ابن مریم حج کرینگے مگر ،، میں نہایت جزم سے بآواز بلند کہتا ہوں کہ حج بیت اللہ مرزا صاحب کے نصیب میں نہیں ہے میری اس پیش گوئی کو سب یاد رکھیں ،، 1902ء میںبانی تحریک ختم نبوت مولانا محمدحسین بٹالوی نے ایک خط قادیانی کفریات کے خلاف مرزا کو لکھا یہ خط اخبار الحکم میں بھی شائع ہوا اس خط میں بھی مولانا مرزاپر اعتراض کرتے ہیں کہ تم حج کیوں نہیں کرتے ?ملفوظات کی یہ عبارت ملاحظہ ہو ،، شیخ ابوسعید محمدحسین بٹالوی کے خط کاجواب الحکم کی گذشتہ اشاعت میں شائع ہوچکا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ حضرت اقدس کے حضور جب وہ خط پڑھا گیا اور یہ اعتراض پیش کیا گیا کہ آپ حج کیوں نہیں کرتے ?توفرمایا کہ میرا پہلا کام خنزیروں کاقتل اور صلیب کی شکست ہے ابھی تو میں خنزیروں کو قتل کر رہا ہوں بہت سے خنزیر مرچکے ہیں اور بہت سے سخت جان باقی ہیں ان سے فرصت اور فراغت ہولے شیخ بٹالوی صاحب اگر انصاف سے کام لیں تو امید ہے تو یہ لطیف جواب انہیں تسلیم ہی کرنا پڑے گا کیوں شیخ صاحب ٹھیک ہے نا پہلے خنزیروں کو قتل کر لیں ،، ملفوظات 2۔۔۔۔283) گویا مرزا حدیث سے استدلال کررہاہے کہ کسر صلیب اور قتل خنزیر کے بعد حج ہوگا حضرت پیر مہر علی شاہ گولڑوی 1902 ء میں اپنی معرکةالآراءکتاب سیف چشتیائی ،، میں اسی حدیث سے استدلال کرتے ہوئے مرزا کو بطور چیلنج لکھا کہ ،، ہم پیشگوئی کرتے ہیں کہ مدینہ منورہ زادھااللہ شرفا میں حاضر ہوکر سلام عرض کرنے اور جواب سلام سے مشرف ہونے کی نعمت قادیانی کو نصیب نہ ہوگی ،، حدیث شریف کا ذکر ہم کرچکے کہ ابن مریم حج کرینگے پھر مرزا قادیانی کو ان بزرگوں کا باربار چیلنج مگر نتیجہ کیا نکلا ? مرزا نے حج نہیں کیا ? سیرت المہدی 1۔۔۔623، روایت نمبر 672) حضرت مسیح موعود نے حجکا ارادہ فرمایا ہواتھا مگر خدا تعالی کی مشیت نے آپ کو فرصت نہ دی ،، سیرت مسیح موعود از یعقوب علی عرفانی ص406) حالانکہ حدیث میں مسیح ابن مریم کے بارے ہے کہ وہ حج کرینگے کیا اب بھی مرزا کے کذاب ہونے میں کوئی شبہ ہے ? .جبکہ حدیث میں واضح ہے کہ مسیح ابن مریم مقام روحا سے حج وعمرہ کا احرام باندھیں گے ?پھر ہے کوئی جو عبرت پکڑے پھر ہے کوییء جو اپنی آخرت سنوار لے ? یہ مضمون راقم کی زیر طبع کتاب ،، انجام مرزا ،، سے قدرے اختصار کے ساتھ پیش کیا گیا
خیر اندیش حکیم محمد عمران ثاقب
 
Top