(حضورﷺ کے معجزات تین ہزار…؟)
جناب یحییٰ بختیار: ایک اور تھا جی، میرا خیال ہے میں نے نہیں سنایا شاید آپ کو۔۔۔۔۔۔ بیچ میں کچھ Pages Blank (خالی صفحے) تھے:
’’ہمارے نبی اکرمﷺ کے معجزات کی تعداد صرف تین ہزار لکھی ہے۔۔۔۔۔۔‘‘
(تحفہ گولڑویہ ص۴۰، خزائن ج۱۷ ص۱۵۳)
’’۔۔۔۔۔۔اور اپنے معجزات کی تعداد۔۔۔۔۔۔‘‘
’’براہین احمدیہ‘‘ حصہ پنجم، Page بھی وہی۵۶، خزائن ج۲۱ ص۷۲ ہے:
’’۔۔۔۔۔۔ جیسا کہ دس لاکھ بتائی ہے۔‘‘
مرزا ناصر احمد: اچھا، خیر! میں اس کا جواب دے دیتا ہوں، یہ جو ہمارا اِعتقاد ہے، میں وہ بتادیتا ہوں۔ ہمارا اِعتقاد یہ ہے کہ نبی اکرم حضرت محمدﷺ ایک زندہ نبی ہیں۔ زندہ نبی ایک جسمانی لحاظ سے نہیں ہیں، جسمانی زندگی تو آپ کی ایک محدود ہے، وہ ہمیں پتا ہے کتنے برس زندہ رہے۔ لیکن آپﷺ کی رُوحانی زندگی جو ہے، جو قیامت تک ممتد ہے، اس کی وجہ سے ہم نبی اکرمﷺ کو ایک زندہ نبی مانتے ہیں اور زِندہ نبی کا جو تصوّر ہمارے دِماغ میں ہے اس میں سے ایک یہ ہے کہ آپ کی رُوحانی زندگی کے نتیجے میں اُمتِ محمدیہ میں قیامت تک ایسے افراد پیدا ہوتے رہیں گے جو آپ کی رُوحانیت کے طفیل خداتعالیٰ کے نشانات اسلام کی حقانیت کے ثبوت کے لئے بنی نوعِ انسان کے سامنے پیش کرتے رہیں گے اور چونکہ عام آدمی جو ہے، اس کے نزدیک دو زِندگیاں بن جاتی ہیں ناں، ہمارے حلقے کے نزدیک، اِحساس رکھنے والے، وہ تو پہلے دن سے ایک ہی زندگی چلی ہے رُوحانی۔ اس واسطے جہاں ایک یہ کہا، اس کا مطلب ہمارے نزدیک یہ ہے کہ نبی کریمﷺ کی رُوحانی زندگی کا جو تعلق اپنی جسمانی زندگی 1409کے ساتھ تھا، اس زمانے میں تین ہزار معجزے دُنیا نے دیکھے، اور قیامت تک کروڑوں دیکھے، وہ سب نبی اکرمﷺ کے معجزے اور نشانات ہیں، لیکن یہ معجزے حضرت علی کے زمانے میں، حضرت عثمان (دونوں پر اللہ کی رضا ہو) ان کے زمانے میں دیکھے۔ حضرت عمرؓ نے ایک موقع پر آواز دِی، کتنے فاصلے پر تھی، پچاس، سو، ساٹھ، قریباً سو میل کے فاصلے پر تھی فوج، اور وہ نظارہ سامنے آیا، اور دیکھا کہ کمانڈر اس فوج کا جو ہے وہ غلطی کر رہا ہے اور آپ نے اس کو ہدایت دی وہیں سے گھبراکے، اور اللہ تعالیٰ نے ایسے سامان پیدا کئے کہ اس کمانڈر کے کان میں وہ آواز پہنچی سو میل دُور اور ایسی غلطی سے وہ فوج بچ گئی جس کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اس کا۔ اب یہ معجزہ حضرت عمرؓ کا نہیں ہے ہمارے نزیک، نبی کریمﷺ کا تھا۔ اس طرح اُمتِ محمدیہ میں، حضرت مسیحِ موعود نے لکھا ہے، کہ کروڑوں اولیاء اللہ پیدا ہوئے اور نبی کریمﷺ کے معجزے اور نشانات دُنیا کو دِکھاتے رہے، لیکن عرفِ عام میں ہم کہتے ہیں کہ سیّد عبدالقادر جیلانی صاحب کے معجزات، ہم یہ کہتے ہیں کہ اِمام باقر کے معجزات، وغیرہ، وغیرہ۔ حضرت مسیحِ موعود علیہ السلام نے ۔۔۔۔۔۔ ایک چھوٹا سا ’’تتمہ حقیقۃالوحی‘‘ کا حوالہ ہے، وہ میں پڑھ دیتا ہوں:
’’اسلام تو آسمانی نشانوں کا سمندر ہے۔ کسی نبی سے اس قدر معجزات ظاہر نہیں ہوئے جس قدر ہمارے نبیﷺ سے۔ کیونکہ پہلے نبیوں کے معجزات (وہی میرا جو پہلا مضمون تھا، اس کے متعلق ہے)۔ (کیونکہ پہلے نبیوں کے معجزات) ان کے مرنے کے ساتھ ہی مرگئے لیکن ہمارے نبیﷺ کے معجزات اب تک ظہور میں آرہے ہیں اور قیامت تک ظاہر ہوتے رہیں گے۔ جو کچھ میری تائید میں ظاہر ہوتا ہے دراصل وہ سب آنحضرتﷺ کے معجزات ہیں۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: اور تو نہیں جی کوئی حوالہ؟
1410مرزا ناصر احمد: ہوسکتا ہے کوئی غلطی ہو، لیکن جنہوں نے نوٹ کیا ہے وہ کہتے ہیں نہیں۔