حضور ﷺ کا پانچواں ارشاد
2403’’
عن ابی ہریرۃؓ عن النبی ﷺ قال کانت بنو اسرائیل تسوسہم الانبیاء کلّما ہلک نبی خلفہ نبی وانہ لا نبی بعدی وسیکون خلفاء فیکثرون قالوا فماذا تامرنا یا رسول اﷲ قال فوابیعۃ الاوّل فالاوّل اعطوہم حقہم فان اﷲ سائلہم عما استر عاہم
(بخاری ج۱ ص۴۹۱، کتاب الانبیائ، مسلم ج۲ ص۱۲۶، کتاب الامارۃ)‘‘ {حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں۔ سرور عالم ﷺ نے فرمایا کہ بنی اسرائیل کی سیاست اور انتظام ان کے پیغمبر کرتے تھے۔ جب ایک چل بستا تو اس کی جگہ دوسرا آ جاتا اور تحقیقی بات یہ ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں (البتہ) خلفاء (وامرائ) ہوں گے اور وہ بہت ہوں گے۔ صحابہؓ نے عرض کیا کہ آپ ﷺ کا حکم ہم کو کیا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا پہلے جس سے بیعت کی ہے اس کا حق پورا کرو۔ (اسی طرح درجہ بدرجہ) ان کا حق ان کو دو (اگر تمہارا حق ادا نہ کریں) تو اﷲتعالیٰ خود ان سے رعیت کے متعلق پوچھ لیں گے۔}
ظاہر ہے کہ بنی اسرائیل کی نبوتیں حضرت موسیٰ علیہ السلام کے تابع تھیں۔ مستقل اور تشریعی نبوتیں نہ تھیں۔ مگر سرور عالم ﷺ نے اپنی امت میں سے ان کی بندش اور ختم نبوت کا بھی اعلان کر دیا۔ وہاں سارا کام نبی کرتے تھے۔ یہاں حضور ﷺ کے بعد خلفائ، امرائ، علمائ، اولیاء کریں گے۔
----------
[At this stage Dr. Mrs. Ashraf Khatoon Abbasi vacated the Chair which was occupied by Mr. Chairman (Sahibzada Farooq Ali).]
(اس موقع پر مسز اشرف خاتون عباسی نے کرسی صدارت چھوڑ دی اور مسٹر چیئرمین (صاحبزادہ فاروق علی) نے اجلاس کی صدارت شروع کر دی)