حدیث نمبر۵: ’’
عن ابی ہریرۃؓ انہ قال قال رسول اﷲ ﷺ کیف انتم اذنزل ابن مریم من السماء فیکم وامامکم منکم
(کتاب الاسماء والصفات البیہقی ص۴۲۴)‘‘
{حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ سرور عالم ﷺ نے فرمایا اس وقت (مارے خوشی کے) تمہارا کیا حال ہوگا جب مریم کے بیٹے تم میں آسمان سے نازل ہوں گے اور تمہارا امام (نماز کا) تمہیں میں سے ہوگا۔} روایات میں آتا ہے کہ حضرت مہدی علیہ السلام نماز پڑھانے کے لئے تیار ہوں گے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نازل ہو جائیں گے۔ وہ ان سے نماز پڑھانے کا کہیں گے وہ انکار کرتے ہوئے فرمائیں گے کہ اس نماز کی اقامت آپ کے لئے کی گئی ہے۔ (آپ ہی پڑھائیں گے)
اور بعض روایات میں ہے کہ اس امت کو اﷲتعالیٰ نے فضیلت دی ہے۔ بہرحال وہ نماز خود حضرت مہدی علیہ السلام ہی پڑھائیں گے۔ اس حدیث میں من السماء کا صاف لفظ موجود ہے اور اس کو مرزائیوں کے مسلم مجدد صدی چہارم امام بیہقیؒ نے روایت کیا ہے۔ اس لئے اور زیادہ معتبر ہے۔
(کتاب الاسماء والصفات البیہقی ص۴۲۴)‘‘
{حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ سرور عالم ﷺ نے فرمایا اس وقت (مارے خوشی کے) تمہارا کیا حال ہوگا جب مریم کے بیٹے تم میں آسمان سے نازل ہوں گے اور تمہارا امام (نماز کا) تمہیں میں سے ہوگا۔} روایات میں آتا ہے کہ حضرت مہدی علیہ السلام نماز پڑھانے کے لئے تیار ہوں گے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نازل ہو جائیں گے۔ وہ ان سے نماز پڑھانے کا کہیں گے وہ انکار کرتے ہوئے فرمائیں گے کہ اس نماز کی اقامت آپ کے لئے کی گئی ہے۔ (آپ ہی پڑھائیں گے)
اور بعض روایات میں ہے کہ اس امت کو اﷲتعالیٰ نے فضیلت دی ہے۔ بہرحال وہ نماز خود حضرت مہدی علیہ السلام ہی پڑھائیں گے۔ اس حدیث میں من السماء کا صاف لفظ موجود ہے اور اس کو مرزائیوں کے مسلم مجدد صدی چہارم امام بیہقیؒ نے روایت کیا ہے۔ اس لئے اور زیادہ معتبر ہے۔