• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

حیات عیسی علیہ السلام از اقوال مرزا قادیانی (قول مرزا نمبر۶… اول درجہ کی پیشنگوئی ہے)

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
حیات عیسی علیہ السلام از اقوال مرزا قادیانی (قول مرزا نمبر۶… اول درجہ کی پیشنگوئی ہے)

’’یہ بات پوشیدہ نہیں کہ مسیح ابن مریم کے آنے کی پیش گوئی ایک اوّل درجہ کی پیش گوئی ہے۔ جس کو سب نے باتفاق قبول کر لیا ہے اور جس قدر صحاح میں پیش گوئیاں رکھی گئی ہیں۔ کوئی پیش گوئی اس کے ہم پہلو اور ہم وزن ثابت نہیں ہوتی۔ تواتر کا اوّل درجہ اس کو حاصل ہے۔ انجیل بھی اس کی مصدق ہے۔ اب اس قدر ثبوت پر پانی پھیرنا اور یہ کہنا کہ یہ تمام حدیثیں موضوع ہیں۔ درحقیقت ان لوگوں کا کام ہے جن کا خداتعالیٰ نے بصیرت دینی اور حق شناسی سے کچھ بھی بخرہ اور حصہ نہیں دیا اور بباعث اس کے کہ ان کے دلوں میں ’’قال اﷲ (قرآن شریف) وقال الرسول (حدیث)‘‘ کی عظمت باقی نہیں رہی۔ اس لئے جو بات ان کی اپنی سمجھ سے بالا تر ہو۔ اس کو محالات اور ممتنعات میں داخل کر لیتے ہیں۔ قانون قدرت بے شک حق اور باطل کے آزمانے کے لئے ایک آلہ ہے۔ مگر ہر قسم کی آزمائش کا اسی پر مدار نہیں… بلکہ اگر سچ پوچھو تو قانون قدرت مصطلحہ حکماء کے ذریعہ جو صداقتیں معلوم ہوئی ہیں وہ ادنیٰ درجہ کی صداقتیں ہیں۔ لیکن اس فلسفی قانون قدرت سے ذرہ اوپر چڑھ کر ایک اور قانون قدرت بھی ہے۔ جو نہایت دقیق اور غامض اور بباعث وقت وغموض موٹی نظروں سے چھپا ہوا ہے۔ جو عارفوں پر ہی کھلتا ہے اور ان پر ہی ظاہر ہوتا ہے۔ اس دنیا کی عقل اور اس دنیا کے قوانین شناس اس کو شناخت نہیں کر سکتے اور اس سے منکر رہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جو امور اس کے ذریعہ سے ثابت ہوچکے ہیں اور جو سچائیاں اس کی طفیل سے بپایۂ ثبوت پہنچ چکی ہیں۔ وہ ان سفلی فلاسفروں کی نظر میں اباطیل میں داخل ہیں… مسلمانوں کی بدقسمتی سے یہ فرقہ (مرزائی وچکڑالوی) بھی اسلام میں پیدا ہوگیا۔ جس کا قدم الحاد کے میدانوں میں آگے ہی آگے چل رہا ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۵۵۷،۵۵۸، خزائن ج۳ ص۴۰۰،۴۰۱)
ناظرین! خدارا خیال فرمائیے کہ مرزاقادیانی حیات مسیح کے بارہ میں کس قدر صاف صاف مضمون بیان فرمارہے ہیں۔ مسیح ابن مریم کے آنے کو دنیوی فلاسفروں نے قبول نہ کیا تو مرزاقادیانی انہیں لتاڑ رہے ہیں۔ اگر کسی مثیل نے آنا تھا تو یہ کون سی ایسی مشکل ہے جو سفلی فلاسفروں کی سمجھ سے بالاتر ہے؟ ہاں عیسیٰ علیہ السلام کا آسمان پر چڑھ جانا ان کی سفلی نظروں میں محالات وممتنعات سے ہے۔ آسمان پر بغیر کھانے پینے کے رہنا ان کی دہریہ نظروں میں ناممکن ہے۔ بغیر ہوا کے زندگی ان کی زمینی عقول کی سمجھ میں نہیں آتی۔ پھر عیسیٰ علیہ السلام کا زمانہ کے اثر سے بچایا جانا ان کے نزدیک محالات عقلی سے ہے۔ دوبارہ ان کا نزول وہ سمجھنے سے قاصر ہیں۔ ان کی آمد ثانی باوجود اپنی تمام حکمتوں اور ضرورتوں کے جن کا مفصل بیان انجیل، قرآن اور احادیث اور دیگر کتب دین میں مذکور ہے۔ ان کی ملحدانہ عقول سمجھنے سے یکسر عاری ہیں۔ ’’ واذ اخذ اﷲ میثاق النبیین… لتؤمنن بہ ولتنصرنہ ‘‘ کے مطابق کسی رسول کا رسول کریمﷺ سے پہلے مبعوث ہوکر آپؐ کے بعد بھی کچھ مدت تک زندہ رہنا ان کی فلسفی نگاہوں میں عقل کے خلاف ہے اور بالخصوص ختم نبوت کو توڑنا ہے۔ ختم نبوت کی حقیقت وہ سمجھ ہی نہیں سکتے۔ ’’وغیر ذالک‘‘ فرمائیے۔ ناظرین! کیا مرزاقادیانی یہاں ایسے ہی لوگوں کو نہیں لتاڑ رہے ہیں۔ لطف یہ کہ خود ہی ایسے لوگوں کے امام بھی ہیں۔ کیونکہ حیات عیسیٰ علیہ السلام کے عقیدہ کے خلاف جس قدر ’’عقلی محالات اور حجتیں‘‘ مرزاقادیانی نے اور ان کی جماعت نے پیدا کی ہیں۔ کسی اور ملحد نے آج تک ایسے اشکلات پیش نہیں کئے۔
 
Top