خاتم النّبیین ماننے کی حقیقت
یہ ہے خود مرزائی صاحبان کے الفاظ میں اس ظلی اور بروزی نبوت کی پوری حقیقت، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ عقیدہ ختم نبوت میں رخنہ انداز نہیں ہے۔ جس شخص کو بھی عقل وفہم اور دیانت وانصاف کا کوئی ادنیٰ حصہ ملا ہے۔ وہ مذکورہ بالا تحریریں پڑھنے کے بعد اس کے سوا اور کیا نتیجہ نکال سکتا ہے کہ ظلی اور بروزی نبوت کے عقیدے سے زیادہ کوئی عقیدہ بھی ختم نبوت کے منافی اور اس سے متضاد نہیں ہوسکتا۔ ختم نبوت کا مطلب یہ ہے کہ سرکار دوعالمﷺ کے بعد 1903کوئی نبی نہیں ہوسکتا اور ظلی بروزی نبوت کا عقیدہ یہ کہتا ہے کہ نہ صرف آپﷺ کے بعد نبی آسکتا ہے بلکہ ایسا نبی آسکتا ہے جو حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام تک تمام انبیاء سے افضل اور اعلیٰ نبوت کا حامل ہو جو افضل الانبیاء علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ’’تمام کمالات‘‘اپنے اندر رکھتا ہو اور جو تمام انبیاء کے مراتب کمال کو پیچھے چھوڑتا ہوا سرکار دوعالمﷺ کے پہلو بہ پہلو کھڑا ہو سکے۔