(خاتم النّبیین کا کیا معنی؟)
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔۔ اس لئے اگر آپ مہربانی کرکے کچھ مزید Clarification (وضاحت) کریں کہ یہ لفظ، یہ آیت ’’خاتم النّبیین‘‘ کا ٹرانسلیشن کیا ہوگا؟ میں تشریح نہیں چاہتا، وہ آپ نے تفصیل سے کی ہے، کافی اس پر۔ ’’خاتم النّبیین‘‘ یہ آپ کسے Pronounce (تلفظ) کرتے ہیں، کیا اس کا مطلب لیتے ہیں، الفاظی، لفظی معنی؟
مرزا ناصر احمد: ہاںجی، اس کی ۔۔۔۔۔۔۔ ’’خاتم النّبیین‘‘ کے متعلق کیا مطلب لیتے ہیں ’’محضرنامہ‘‘ میں موجود ہے ۔۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں ۔۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ۔۔۔۔۔۔ نمبر ایک ۔۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: ۔۔۔۔۔۔۔ لفظی معنی ۔۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: لفظی معنی جو ہیں وہ قذافی صاحب نے جو لاہور میں اپنا لیکچر دیا تھا، اس کا ایک انگلش ٹرانسلیشن ان کی ایمبیسی کی طرف سے شائع ہوا ہے۔ اس میں انہوں نے ’’خاتم النّبیین‘‘ کے معنی کہے ہیں: "Seal of the Prophets" تو یا آپ منگوالیں یا میں کل آدمی بھیج کے منگوالوں گا۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، جی ہاں، یہی پوچھ رہا تھا ۔۔۔ "Seal of the Prophets"
مرزا ناصر احمد: میں بتا رہا ہوں کہ قذافی صاحب نے اس کے معنی کئے ہیں "Seal of the Prophets" اور ہم سمجھتے ہیں کہ انہوں نے معنی دُرست کئے ہیں۔
1283جناب یحییٰ بختیار: تو اَب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ "Seal of the Prophets" سے کہ جو پُرانے Prophets تھے ان کو بند کردیا، Sealed? یا آئندہ جو Prophets (نبی) ہوں گے ان کی Seal سے جائیں گے؟ یہ جو ہے ناں، Difference of Opinion آرہا ہے۔
مرزا ناصر احمد: اصل میں اس میں، اُمتِ اسلامیہ میں ایک صوفیاء کی رائے ہے، ایک علمِ کلام سے تعلق رکھنے والوں کی رائے ہے، ایک فقہاء کی رائے ہے، اسی طرح مختلف آراء ہیں، ایسے ہمارے بزرگ گزرے ہیں، اور میں اپنی ذاتی اب رائے دُوں گا، وہ میری ذاتی رائے ہے …
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، آپ کی ذات، ہاں۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، ویسے بزرگ گزرے ہیں جن سے میری ذاتی رائے بھی موافقت کھاتی ہے۔۔۔۔۔۔۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، وہ ٹھیک ہے۔
مرزا ناصر احمد: ۔۔۔۔۔۔۔ کہ نبی اکرمa سے قبل جس قدر انبیاء آئے ۔۔۔ایک لاکھ ۲۰ہزار یا ۲۴ہزار۔۔۔ مختلف کہتے ہیں، اندازے ہیں، اس میں جانے کی ضرورت نہیں، جس قدر انبیاء آئے، وہ سارے نبی کریمa کے طفیل آئے، اور آپ کی قوّتِ قدسیہ، آپ کے جو فیضان، جو آپ کی شان تھی، جو آپ کا اس دُنیا کے ساتھ رشتہ تھا ۔۔۔ ایک وہ رشتہ ہے ناں جو اپنی اُمت کے ساتھ ہے، ایک نبی کریمa کا رِشتہ ہے اس سارے عالمین کے ساتھ، Universe (کائنات) کے ساتھ، حدیث میں آتا ہے: ’’ لولاک لما خلقت الأفلاک ‘‘ (اگر تیرے وجود کو میں نے پیدا نہ کرنا ہوتا تو میں اس Universe (کائنات) کو نہ پیدا کرتا)
اس کی رُو سے پہلوں کے لئے بھی آپ مہر بنتے ہیں اور آنے والوں کے لئے بھی مہر بنتے ہیں، یعنی بغیر آپ کی تصدیق کے، بغیر آپ کی پیشین گوئی کے، بغیر مسلم کی اس حدیث کے جس میں آنے والے کو چار دفعہ ’’نبی اللہ‘‘ کہا گیا ہے، کوئی نبوّت کا دعویٰ ہی نہیں کرسکتا۔
1284جناب یحییٰ بختیار: تو اَب، مرزا صاحب! یہ بھی آپ نے Clarify (واضح) کردیا کہ جو گزرگئے ان کے لئے بھی مہر تھے، اور جو آئیں گے ان کے لئے بھی ۔۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ایک معنی، میں نے کہا، یہ بھی کئے گئے ہیں۔