• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

خدا تیرے اندر اتر آیا

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر

اللہ تعالیٰ کی توہین

اللہ تعالیٰ تمام کائناتوں اور جہانوں کا واحد حقیقی خالق و مالک اور پروردگار ہے ۔وہ واحدہ لاشریک ہے ۔ وہ زندگی ،رزق اور موت بلکہ دنیا و آخرت کی ہر چیز پر قادر مطلق ہے ۔وہ روز قیامت کا مالک ہے ۔وہ سب جہانوں کو پالنے والا ہے ۔سب تعریفیں صرف اسی کے لیے ہیں ۔وہ سب سے بڑا ہے ۔اس کی ذات ہر عیب و نقص سے پاک ہے ۔اس کا کوئی ہسر یا برابری کرنے والا نہیں ۔وہ ازل سے ابد تک یکتا و یگانہ ہے ۔ وہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا ،وہ اکیلا ہے جسے فنا نہیں ۔اسے کسی نے جنم نہیں دیا اور نہ اس نے ہی کسی کو جنم دیا ۔وہ ہر ایک چیز سے بے نیاز ہے ۔وہی عبادت کے لائق ہے ۔کسی صفت مٰں اس کا کوئی شریک نہیں ۔وہ بے نظیر و بے مثل ہے ۔وہ حی و قیوم ہے ۔اسے نیند آتی ہے نہ اونگھ ۔وہ تھکتا بھی نہیں ۔وہ نہایت رحیم و کریم ہے ۔اس کا باب رحمت کبھی بند نہیں ہوتا ۔ اس کا غضب محدود اور رحمت لا محدود ہے ۔ ایک ماں کو اپنے بچے سے جس قدر محبت ہوتی ہے اللہ تعالیٰ اس سے ستر گنا زیادہ اپنے بندوں سے پیار کرتا ہے ۔حتیٰ کہ وہ اپنے منکروں کو بھی مایوس نہیں کرتا۔ وہ ستار العیوب ہے ۔ وہ ہمارا اصل محافظ و نگہبان ہے۔اولاد ،زندگی،موت،صحت،بیماری،عزت،ذلت،کامیابی ،ناکامی، خوشی،غمی ،امیری، غریبی، سب اسی کے ہاتھ میں ہے۔وہ اپنے بندوں کو بن مانگے عطا کرتا ہے ۔وہ ہر پکارنے والے ک پکار سنتا ہے ۔وہ ہر انسان کی رگ گردن سے بھی زیادہ قریب ہے۔ وہ دلوں کے راز جانتا ہے ،وہ دعاوں اور خواہشات کو پورا کرتا ہے ۔ وہ بخشنے والا ،رحم کرنے والا اور توبہ قبول کرنے والا ہے ۔وہ کن کہتا ہے تو ہر چیز جو وہ چاہتا ہے ،خود بخود وجود میں آجاتی ہے ۔کائنات کے ذرے ذرے پر اس کی حکومت ہے ۔رات کی تاریکی ہو یا دن کا اجالا ،وہ ہر چیز سے علیم و خبیر اور سمیع و بصیر ہے ۔وہ کسی کا محتاج نہیں ۔اس کی ذات ،صفات اور کمالات لا محدود اور بے پایاں ہیں ۔پوری کائنات میں صرف اسی کی تجلیات کا ظہور ہے ۔وہی اول و آخر اور وہی ظاہر و باطن ہے ۔اس کی عظمت حیطہ ادراک میں نہیں آسکتی ۔اس کا جلال انسانی عقل میں نہیں سما سکتا۔صد شکر کہ اس نے بغیر کسی محنت و کوشش کے ہمیں ایمان و اسلام کی نعمت کے علاوہ دیگر بے شمار نعمتوں سے نوازا۔ لیکن قادیان کے دہقان جھوٹے مدعی نبوت آنجہانی مرزا قادیانی نے جس دیدہ دلریری سے خالق ارض و سما کے بارے میں ہرزہ سرائی کی اور اپنی خود ساختہ نبوت کے لیے اللہ تعالیٰ کے متعلق خرافات کا پلندہ گھڑا ہے ۔ اسے پڑھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے ایسے عقائدمرزائی جماعت کی نامردی کا سب سے بڑا ثبوت ہیں ۔دل پر ہاتھ رکھ کر ان خرافات کو پڑھیں اور زبان سے استغفار کریں ۔(((قادیانیوں کی گستاخیاں اس لنک پر ملاحظہ فرمائیں )))

خدا تیرے اندر اتر آیا
"جیسا کہ اس عاجز کو اپنے الہامات میں خداتعالیٰ مخاطب کر کے فرماتا ہے* کہ ’’ تو مجھ سے اور مَیں تجھ سے ہوں اور زمین و آسمان تیرے ساتھ ہیں جیسا کہ میرے ساتھ ہیں اور تو ہمارے پانی میں سے ہے اور دوسرے لوگ خشکی سے اور تو مجھ سے ایسا ہے جیسا کہ میری توحید اور تو مجھ سے اس مقام اتحاد میں ہے جو کسی مخلوق کو معلوم نہیں خدا اپنے عرش سے تیری تعریف کرتا ہے۔ تو اس سے نکلا اور اس نے تمام دنیا سے تجھ کو چنا۔ تو میری درگاہ میں وجیہ ہے۔ میں نے اپنے لئے تجھ کو پسند کیا۔ تو جہان کا نور ہے۔ تیری شان عجیب ہے۔ میں تجھے اپنی طرف اٹھاؤں گا اور تیرے گروہ کو قیامت تک غالب رکھوں گا۔ تو برکت دیا گیا۔ خدا نے تیری مجد کو زیادہ کیا۔ تو خدا کا وقار ہے۔ پس وہ تجھے ترک نہیں کرے گا۔ تو کلمۃ الازل ہے پس تو مٹایا نہیں جائے گا۔ میں فوجوں کے سمیت تیرے پاس آؤں گا۔ میرا لوٹا ہوا مال تجھے ملے گا۔ میں تجھے عزت دوں گا اور تیری حفاظت کروں گا۔ یہ ہوگا یہ ہوگا یہ ہوگا اور پھر انتقال ہوگا۔ تیرے پر میرے کاملؔ انعام ہیں۔ لوگوں کو کہہ دے کہ اگر تم خدا سے پیار کرتے ہو تو آؤ میرے پیچھے چلو تا خدا بھی تم سے پیار کرے۔ میری سچائی پر خدا گواہی دیتا ہے پھر کیوں تم ایمان نہیں لاتے۔ تو میری آنکھوں کے سامنے ہے میں نے تیرا نام متوکل رکھا۔ خدا عرش سے تیری تعریف کرتا ہے۔ ہم تیری تعریف کرتے ہیں اور تیرے پر درود بھیجتے ہیں۔ لوگ چاہیں گے کہ اس نور کو بجھا دیں مگر خدا اس نور کو جو اس کا نور ہے کمال تک پہنچائے گا۔ ہم ان کے دلوں میں رعب ڈالیں گے۔ ہماری فتح آئے گی اور زمانہ کا کاروبار ہم پر ختم ہوگا اس دن کہا جائے گا کہ کیا یہ حق نہ تھا۔ میں تیرے ساتھ ہوں جہاں تو ہے۔ جس طرف تیرا مُنہ اُس طرف خدا کا مُنہ۔ تجھ سے بیعت کرنا ایسا ہے جیسا کہ مجھ سے۔ تیرا ہاتھ میرا ہاتھ ہے۔ لوگ دور دور سے تیرے پاس آئیں گے اور خدا کی نصرت تیرے پر اترے گی۔ تیرے لئے لوگ خدا سے الہام پائیں گے اور تیری مدد کریں گے۔ کوئی نہیں جو خدا کی پیشگوئیوں کو ٹال سکے۔ اے احمد تیرے لبوں پر رحمت جاری کی گئی اور تیرا ذکر بلند کیا گیا۔ خدا تیری حجت کو روشن کرے گا۔ تو بہادر ہے۔ اگر ایمان ثریا میں ہوتا تو تُو اس کو پالیتا۔ خدا کی رحمت کے خزانے تجھے دئیے گئے۔ تیرے باپ دادے کا ذکر منقطع ہو جائے گا اور خدا ابتدا تجھ سے کرے گا۔ میں نے ارادہ کیا کہ اپنا جانشین بناؤں تو میں نے آدم کو یعنی تجھے پیدا کیا ہے۔ آواہن }خدا تیرے اندر اتر آیا{ خدا تجھے ترک نہیں کرے گا اور نہ چھوڑے گا جب تک کہ پاک اور پلید میں فرق نہ کرے۔ میں ایک چھپا ہوا خزانہ تھا پس میں نے چاہا کہ پہچانا جاؤں۔ تو مجھ میں اور تمام مخلوقات میں واسطہ ہے۔ میں نے اپنی روح تجھ میں پھونکی۔ تو مدد دیا جائے گا اور کسی کو گریز کی جگہ نہیں رہے گی۔ تو حق کے ساتھ نازل ہوا اور تیرے ساتھ نبیوں کی پیشگوئیاں پوری ہوئیں۔ خدا نے اپنے فرستادہ کو بھیجا تا اپنے دین کو قوتؔ دے اور سب دینوں پر اس کو غالب کرے۔ اس کو خدا نے قادیاں کے قریب نازل کیا اور وہ حق کے ساتھ اترا اور حق کے ساتھ اتارا گیا۔ اور ابتدا سے ایسا ہی مقرر تھا۔ تم گڑھے کے کنارے پر تھے خدا نے تمہیں نجات دینے کے لئے اسے بھیجا۔ اے میرے احمد تو میری مراد اور میرے ساتھ ہے۔ میں نے تیری بزرگی کا درخت اپنے ہاتھ سے لگایا۔ میں تجھے لوگوں کا امام بناؤں گا اور تیری مدد کروں گا۔ کیا لوگ اس سے تعجب کرتے ہیں۔ کہہ خدا عجیب ہے چن لیتا ہے جس کو چاہتا ہے اور اپنے کاموں سے پوچھا نہیں جاتا۔خدا کا سایہ تیرے پر ہوگا اور وہ تیری پناہ رہے گا۔ آسمان بندھا ہوا تھا اور زمین بھی ہم نے دونوں کو کھول دیا۔ تو وہ عیسیٰ ہے جس کا وقت ضائع نہیں کیا جائے گا۔ تیرے جیسا موتی ضائع نہیں ہو سکتا۔ ہم تجھے لوگوں کے لئے نشان بنائیں گے اور یہ امر ابتدا سے مقدر تھا۔ تو میرے ساتھ ہے۔ تیرا بھید میرا بھید ہے تو دنیا اور آخرت میں وجیہ اور مقرب ہے۔ تیرے پر انعام خاص ہے اور تمام دنیا پر تجھے بزرگی ہے۔ بخرام کہ وقت تو نزدیک رسید و پائے محمدیاں برمنار بلند تر محکم افتاد۔ میں اپنی چمکار دکھلاؤں گا اپنی قدرت نمائی سے تجھ کو اٹھاؤں گا۔ دنیا میں ایک نذیر آیا پر دنیا نے اس کو قبول نہ کیا لیکن خدا اسے قبول کرے گا۔ اور بڑے زور آور حملوں سے اس کی سچائی ظاہر کر دے گا۔ اس کے لئے وہ مقام ہے جہاں انسان اپنے اعمال کی قوت سے پہنچ نہیں سکتا تو میرے ساتھ ہے۔ تیرے لئے رات اور دن پیدا کیا گیا۔ تیری میری طرف وہ نسبت ہے جس کی مخلوق کو آگاہی نہیں۔ اے لوگو تمہارے پاس خدا کا نور آیا پس تم منکر مت ہو‘‘۔"
(روحانی خزائن جلد 13 کِتابُ البَریَّۃ صفحہ ،100تا103)
Ruhani-Khazain-Vol-13_Page_137.pngRuhani-Khazain-Vol-13_Page_138.pngRuhani-Khazain-Vol-13_Page_139.png Ruhani-Khazain-Vol-13_Page_140.png


 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
"۔میں نے اپنے ایک کشف میں دیکھا کہ میں خود خدا ہوں اور یقین کیا کہ وہی ہوں اور میرا اپنا کوئی ارادہ اور کوئی خیال اور کوئی عمل نہیں رہا اور میں ایک سوراخ دار برتن کی طرح ہو گیا ہوں یا اس شَے کی طرح جسے کسی دوسری شے نے اپنی بغل میں دبا لیا ہو اور اسے اپنے اندر بالکل مخفی کرلیا ہو یہاں تک کہ اس کا کوئی نام و نشان باقی نہ رہ گیا ہو۔ اِس اثناء میں مَیں نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ کی روح مجھ پر محیط ہوگئی اور میرے جسم پر مستولی ہوکر اپنے وجود میں مجھے پنہاں کرلیا۔ یہاں تک کہ میرا کوئی ذرہ بھی باقی نہ رہا اور میں نے اپنے جسم کو دیکھا تو میرے اعضاء اس کے اعضا اور میری آنکھ اس کی آنکھ اور میرے کان اس کے کان ا ور میری زبان اس کی زبان بن گئی تھی۔ میرے ربّ نے مجھے پکڑا اور ایسا پکڑا کہ میں بالکل اس میں محو ہوگیا اور میں نے دیکھا کہ اس کی قدرت اور قوت مجھ میں جوش مارتی اور اس کی الوہیت مجھ میں موجزن ہے۔ حضرت عزت کے خیمے میرے دل کے چاروں طرف لگائے گئے اور سلطان جبروت نے میرے نفس کو پیس ڈالا۔ سو نہ تو مَیں مَیں ہی رہا اور نہ میری کوئی تمنا ہی باقی رہی۔ میری اپنی عمارت گِر گئی اور ربّ العالمین کی عمارت نظر آنے لگی اور الوہیت بڑے زور کے ساتھ مجھ پر غالب ہوئی اور میں سر کے بالوں سے ناخن پَا تک اس کی طرف کھینچا گیا۔ پھر میں ہمہ مغز ہوگیا جس میں کوئی پوست نہ تھا اور ایسا تیل بن گیا کہ جس میں کوئی مَیل نہیں تھی اور مجھ میں اور میرے نفس میں جدائی ڈال دی گئی۔ پس میں اس شے کی طرح ہوگیا جو نظر نہیں آتی یا اس قطرہ کی طرح جو دریا میں جاملے اور دریا اس کو اپنی چادر کے نیچے چھپالے۔ اس حالت میں مَیں نہیں جانتا تھا کہ اس سے پہلے مَیں کیا تھا اور میرا وجود کیا تھا۔ الوہیت میری رگوں اور پٹھوں میں سرایت کر گئی۔ اور مَیں بالکل اپنے آپ سے کھویا گیا۔ اور اللہ تعالیٰ نے میرے سب اعضا اپنے کام میں لگائے اور اس زور سے اپنے قبضہ میں کرلیا کہ اس سے زیادہ ممکن نہیں۔ چنانچہ اس کی گرفت سے میں بالکل معدوم ہوگیا۔ اور میں اس وقت یقین کرتا تھا کہ میرے اعضا میرے نہیں بلکہ اللہ ؔ تعالیٰ کے اعضا ہیں۔ اور میں خیال کرتا تھا کہ میں اپنے سارے وجود سے معدوم اور اپنی ہویت سے قطعاً نکل چکا ہوں اب کوئی شریک اور مناع روک کرنے والا نہیں رہا۔ خداتعالیٰ میرے وجود میں داخل ہوگیا اور میرا غضب اور حلم اور تلخی اور شرینی اور حرکت اور سکون سب اسی کا ہوگیا۔ اور اس حالت میں مَیں یوں کہہ رہا تھا کہ ہم ایک نیا نظام اور نیا آسمان اور نئی زمین چاہتے ہیں۔ سو میں نے پہلے تو آسمان اور زمین کو اجمالی صورت میں پیدا کیا جس میں کوئی ترتیب اور تفریق نہ تھی پھر میں نے منشاء حق کے موافق اس کی ترتیب و تفریق کی۔ اور میں دیکھتا تھا کہ میں اس کے خلق پر قادر ہوں۔ پھر میں نے آسمان دنیا کو پیدا کیا اور کہا انّا زیّنا السّمَاء الدّنیا بِمَصَابیح۔ پھر میں نے کہا اب ہم انسان کو مٹی کے خلاصہ سے پیدا کریں گے۔ پھر میری حالت کشف سے الہام کی طرف منتقل ہوگئی اور میری زبان پر جاری ہوا أَردتُ ان استخلف فخلقت آدم ۔ انّا خلقنا الانسان فی احسن تقویم ۔ "
(روحانی خزائن جلد 13 کِتابُ البَریَّۃ صفحہ 105،104،103)
Ruhani-Khazain-Vol-13_Page_140(2).png
Ruhani-Khazain-Vol-13_Page_141.png
Ruhani-Khazain-Vol-13_Page_141.png
Ruhani-Khazain-Vol-13_Page_142.png
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
" خداتعالیٰ میرے وجود میں داخل ہوگیا اور میرا غضب اور حلم اور تلخی اور شرینی اور حرکت اور سکون سب اسی کا ہوگیا۔ اور اس حالت میں مَیں یوں کہہ رہا تھا کہ ہم ایک نیا نظام اور نیا آسمان اور نئی زمین چاہتے ہیں۔ سو میں نے پہلے تو آسمان اور زمین کو اجمالی صورت میں پیدا کیا جس میں کوئی ترتیب اور تفریق نہ تھی پھر میں نے منشاء حق کے موافق اس کی ترتیب و تفریق کی۔ اور میں دیکھتا تھا کہ میں اس کے خلق پر قادر ہوں۔ پھر میں نے آسمان دنیا کو پیدا کیا اور کہا انّا زیّنا السّمَاء الدّنیا بِمَصَابیح۔ پھر میں نے کہا اب ہم انسان کو مٹی کے خلاصہ سے پیدا کریں گے۔ پھر میری حالت کشف سے الہام کی طرف منتقل ہوگئی اور میری زبان پر جاری ہوا أَردتُ ان استخلف فخلقت آدم ۔ انّا خلقنا الانسان فی احسن تقویم ۔"
(روحانی خزائن جلد 13 کِتابُ البَریَّۃ صفحہ 105،104)
Ruhani-Khazain-Vol-13_Page_141(2).png
Ruhani-Khazain-Vol-13_Page_142.png
 
Top