(خصوصیات نبوت کا دعویٰ)
1682جناب یحییٰ بختیار: آپ ذرا اس کو چھوڑ دیجئے۔ میں یہ سوال آپ سے پوچھتا ہوں۔ نبی کی خاصیتیں آپ صبح بتارہے تھے اور نبی کی جو آپ نے تعریف کی، وہ بھی آپ نے بتائی۔ مرزا صاحب وہ ساری تعریف جو نبی کی ہے، اُس کے مطابق کہتے ہیں کہ: ’’مجھ پر وحی آتی ہے، نبی پر وحی آتی ہے۔ میں نبی ہوں۔ میرے نہ ماننے والا کافر ہے۔‘‘ اب یہ ’’محدّث‘‘ کی تعریف ہوجاتی ہے کہ اُس کو وحی بھی آتی ہے۔ اُس کو نہ ماننے والا کافر بھی ہوجاتا ہے؟ اور کہے اپنے آپ کو کہ: ’’ہوں میں نبی، محدّث نہیں۔ محدّث کا لفظ میں نے Cancel (منسوخ) کریا، لیکن اس کے باوجود اِستعمال کروں گا۔‘‘
جناب عبدالمنان عمر: میں گزارش یہ کر رہا تھا جی کہ مرزا صاحب نے کبھی نہیں کہا۔ آپ نے فرمایا کہ اُنہوں نے کہا ہے کہ: ’’میرے ماننے والا کافر ہوجاتا ہے… نہ ماننے والا۔‘‘ میں نے عرض کیا کہ اُنہوں نے کہا ہے کہ: ’’میرے دعوے کو نہ ماننے سے کوئی شخص کافر نہیں ہوجاتا۔‘‘
یہ میں نے صریح حوالہ اُن کا پیش کیا ہے۔ ’’تریاق القلوب‘‘ اُنہی کی کتاب ہے۔ اُس میں سے میں نے یہ حوالہ پیش کیا تھا کہ: ’’میرے دعوے کے اِنکار کی وجہ سے کوئی شخص کافر نہیں ہوجاتا۔‘‘ بلکہ مزید اس سلسلے میں وہ فرماتے ہیں کیوں کافر نہیں ہوجاتا: ’’آخر میرے پر بھی تو وحی آتی ہے۔ وہ نہیں مجھے مانتا، پھر بھی تو۔۔۔۔۔‘‘