• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

خطبہ بزبان عربی (سیف چشتیائی)

ضیاء رسول امینی

منتظم اعلیٰ
رکن عملہ
ناظم
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
خطبہ بزبان عربی
عربی عبارت۔۔۔
ترجمعہ:
شروع اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان رحم کرنے والا ہے سب حمدوثنا اس خدائے پاک کے لیے جس نے اپنے رسل کرام علیہم السلام کو بشیر و نذیر بنا کر مبعوث فرمایا اور ان کے آخر میں اس ذات گرامی علیہ السلام کو مبعوث فرمایا جس کے متعلق یہ ارشاد فرمایا (مگر وہ اللہ کے رسول اور خاتم النبیین ہیں) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ہر کجی سے پاک وہ عربی قرآن نازل فرمایا جس میں روشن ترین آیات اور قوی ترین دلائل ہیں۔ اگر سب جن و انس اس قرآن کی مثل لانے پر اکٹھے ہوجائیں تو اس کی چھوٹی سی سورت کی بھی مثل لانے سے ذلت کے ساتھ عاجز ہوجائیں گے اور گواہی دیتا ہوں کہ عبادت اور پرستش کے لائق فقط خدا ہی ہے جو سب جہانوں کا معبود برحق ہے اور گواہی دیتا ہوں کہ حضرت سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے عبد و رسول، حبیب و خلیل اور خاتم النبیین ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آلِ کرام رضی اللہ عنہم اور اصحاب عظام رضی اللہ عنہم پر جہنوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نصرت و حمایت کی اور ان کے تا قیامت مخلص تابعداروں پر بعدد علم الٰہی اعلیٰ ترین صلوات و بقدر علم الٰہی پاکیزہ ترین تسلیمات ہوں۔ خصوصاً ان لوگوں پر جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دین محکم کے مجدد |1| ہیں۔ اور جو مدعی نبوت قادیانی کو شکست دے کر اس کی ملت کی شہہ رگ کاٹنے والے ہیں۔ اے خداوند ان کی نصرت و مدد فرما جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کی مدد کریں۔ اور ہمیں انہی سے بنا اور ان لوگوں کو مخذول و مغلوب کر جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کو نیچا دکھانے کی سعی کریں۔ اور ہمیں ایسے لوگوں میں شامل نہ فرما۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
|1| یہ اس حدیث شریف کی طرف اشارہ ہے جس میں ہے کہ اللہ تعالٰی ہر دور میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں ایسی ہستیاں پیدا فرماتا رہے گا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کے مجدد ہوں گے یعنی تحریف و تبدیل کرنے والے گمراہوں سے دین کی حفاظت کریں گے جیسا کہ قادیانی کے مقابلے میں حضرات علمائے امت نے اپنا فرض ادا کیا۔ فیض
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اور ہمارا حال ان لوگوں کے حال سے مشابہ نہ کر جن کے متعلق تیرا ارشاد ہے
'' اور یاد کرو جب اللہ تعالٰی نے ان لوگوں سے عہد لیا جو کتاب دیئے گئے کہ ضرور اس کتاب کو لوگوں کے سامنے بیان کریں اور اسے نہ چھپائیں گے۔ پس انہوں نے اس کتاب کو پس پشت ڈال دیا اور اس کو معمولی عوض کے بدلے بیچ ڈالا۔ پس انہوں نے بہت برا سودا کیا''
نیز فرمایا۔
'' بے شک جو لوگ خدا کے عہد اور اپنی قسموں کو معمولی عوض کے بدلے بیچ ڈالتے ہیں وہی لوگ ہیں جن کے لیے آخرت میں کچھ حصہ نہیں۔ اور نہ خدا ان سے قیامت کے دن ہمکلام ہوگا اور نہ ان کی طرف نظر فرمائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا''۔
حمد و ثناء کے بعد بندہ فقیر خدا کی طرف ملتجی اور اسی کے ساتھ اس کے ماسوا سے متسغنی اسی کا بندہ اور اسی کے بندے کا فرزند مہر علی شاہ نسباً حسنی مذہباً حنفی مشرباً چشتی نظامی قادری ذہبی گویا ہے کہ ان مقاصد میں جن کی طرف رغبت وتوجہ کے ساتھ گردن ہمت بلند کی جاتی ہے سب سے اعلٰی و ارفع کتاب و سنت کا علم ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سلسلہ طریقت میں جب اباء و اجداد بھی شامل ہوں تو اسے سلسلہ الذہب یعنی سنہری سلسلہ کہتے ہیں جیسا کہ حضرت قدس سرہ کے مندرجہ ذیل سلسلہ قادریہ جدیہ سے ظاہر ہے فھو رضی اللہ عنہ وعن اسلافہ الکرام ابن السید نذردین بن السید پیر غلام شاہ بن السید پیر روشن دین بن السید عبدالرحمٰن نوری بن السید عنائت اللہ بن السید غیاث علی بن السید فتح اللہ بن السید اسداللہ بن السید فخرالدین بن السید احسان بن السید درگاہی بن السید جمال علی بن السید محمد جلال بن السید محمد بن میراں سید محمد کلاں بن میراں شاہ قادر قمیص السند دروہی فی نواحی السہار نفورو مشائخ کلیر بن السید ابی الحیات بن السید تاج بن السید بہاؤالدین بن السید جلال الدین بن السید داؤد بن السید علی بن السید ابی صالح نصر بن السید عبدالرزاق بن السید عبدالقادر جیلانی الحسنی الحسینی رضی اللہ عنہ وعن اولادہ واحفادہ الیٰ یوم القیامۃ
حررہ الراجی عفو ربہ محمد غازی مقیم آستانہ عالیہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ارشاد الٰہی ہے۔
'' کیا وہ قرآن میں تدبر نہیں کرتے۔ اگر وہ خدا کے سوا کسی اور کی طرف سے ہوتا تو اس میں بہت سا اختلاف پاتے''۔
نیز فرمایا۔
'' یہ کتاب ہے جسے ہم نے آپ کی طرف نازل کیا تاکہ اس کے آیات میں غور و فکر کریں اور عقل والے نصیحت حاصل کریں''۔
نیز فرمایا۔
'' کیا پس وہ قرآن میں غور و فکر نہیں کرتے یا ان کے دلوں پر تالے لگے ہیں''۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔
'' لوگو آگاہ رہو میں قرآن اور اس کے ساتھ اسی کے مانند (سنت) دیا گیا ہوں''
پس کتاب و سنت کا علم ان اہم ترین مقاصد سے ہے جن کی طرف مقصد کے سامان باندھے جاتے ہیں۔ اور ان عظیم ترین مطالب سے ہے جہاں طلب کی سواریاں بٹھائی جاتی ہیں اور موکد ترین امور سے ہے جن کے لیے اونٹوں اور گھوڑوں پر آبادیوں اور جنگلوں میں سفر طے کا جاتا ہے اور ان مضبوط ترین بلند پہاڑی چوٹیوں میں سے ہے جہاں پر ڈاکوؤں کا فتنہ و فساد دفع کرنے کے لیے قیام کیا جاتا ہے۔ جیسا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا۔ '' اس خدا کی قسم کے جس کے سوا کوئی معبود نہیں کتاب اللہ کی کوئی آیت نہیں اتری مگر میں اس کے متعلق سب سے زیادہ جانتا ہوں کہ کس کے بارے نازل ہوئی اور کہاں نازل ہوئی اور اگر میں یہ جانتا کہ کوئی شخص مجھ سے زیادہ کتاب اللہ کو جانتا ہے جسے سفر اور سواری کے ذریعے پایا جاسکتا ہے تو ضرور اس کے پاس حاضر ہوتا''۔
لہٰذا ہم جماعت اہل سنت پر واجب ہے کہ کتاب و سنت کا علم ان اشخاص سے حاصل کریں جو اس کی اہلیت رکھتے ہیں پس سب سے مقدم قرآن کی وہ تفسیر ہوگی جو خود قرآن سے حسب لغت عربیہ حضور نبی کریم علیہ السلام کی تفسیر کے مطابق ہو۔

اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے۔
'' بے شک ہم پر ہے قرآن کا جمع کرنا اور پڑھنا پس جب ہم اسے پڑھیں تو آپ اس کے پڑھنے کا اتباع کریں پھر ہم پر ہے اس کا بیان کرنا۔
نیز ارشاد باری ہے۔
'' بے شک ہم نے آپ کی طرف حق کے ساتھ نازل کیا تاکہ جس طرح خدا نے آپ کو دکھایا اس کے مطابق لوگوں کے درمیان فیصلہ کریں اور خیانت کرنے والوں کے لیے جھگڑنے والا نہ ہونا''۔
نیز فرمایا۔
'' ہم نے آپ پر کتاب نہیں اتاری مگر اس لیے کہ لوگوں کو بیان فرمائیں وہ چیز جس میں انہوں نے اختلاف کیا اور ہدایت اور رحمت ہے اس قوم کے لیے جو ایمان رکھتی ہے''۔
نیز فرمایا۔
'' ہم نے آپ پر ذکر نازل کیا تاکہ لوگوں کی طرف منزل کتاب کو ان کے لیے بیان کریں اور شاید وہ غوروفکر کریں''۔
حضور نبی کریم علیہ السلام فرماتے ہیں،
'' لوگو گواہ رہو میں قرآن اور اس کے ساتھ اسی کی مانند (سنت) دیا گیا ہوں''۔
لہٰذا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تفسیر رہبروں کے لیے چودھویں کا چاند اور تاریکی میں روشن ستارہ ہے اور ہر اس چیز پر مقدم ہے جس کی مخالفت کی گنجائش مسلمان کے لیے ہرگز نہیں بخلاف مدعی نبوت قادیانی اور اس کی جماعت کے، کیونکہ ان لوگوں نے خلاف منقول و معقول اور غلط حیلوں کو قرآن کی تفسیر بنا کر حضور نبی کریم علیہ السلام کی تفسیر کے لیے بطور اصل قرار دیا، اگرچہ بعید از عقل تاویلات کیوں نہ کرنی پڑیں۔ جیسا کہ نزول مسیح علیہ السلام کے احادیث میں قادیانی تاویلات سے واضع ہوجائے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حضرت مؤلف قدس سرہ نے کتاب و سنت اور ان کے متعلقہ لازمی علوم کی اہمیت پر اس خطبہ میں جس قدر مدلل طریقہ سے روشنی ڈالی ہے اس میں ان لوگوں کے لیے لمحہ فکریہ ہے جو بعض نام نہاد صوفیوں اور جعلی پیروں کے غیر شرعی اقوال و اعمال کے پیش نظر کاملین مشائخ طریقت اور اکابر صوفیائے کرام علیہم الرحمۃ پر یہ الزام تراشنا شروع کردیتے ہیں کہ ان اہل تصوف کے نزدیک کتاب و سنت کی کچھ اہمیت نہیں۔ بھلا یہ کیسے ممکن ہوسکتا ہے کہ جس سرچشمہ ہدایت سے حضرات صوفیائے کرام نے سیراب ہو کر دنیا میں اسلام کی حقانیت کی عمہ تصویر پیش کی وہ اس سرچشمہ ہدایت یعنی کتاب و سنت کے بجائے کسی اور طریقہ کو اہم قرار دیں جب کہ خود سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے متعدد بار اپنی امت پر واضع فرمایا کہ میرے بعد تمہارے لیے ہدایت کا سرچشمہ اللہ تعالٰی کی مقدس کتاب اور میری سنت ہے اور جب تک ان پہ عمل پیرا رہو گے ہرگز گمراہ نہ ہوگے۔ فیض عفی عنہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حضور علیہ السلام کی تفسیر کے بعد علمائے صحابہ رضی اللہ عنہم کی تفسیر کا مقام ہے کیونکہ حضور علیہ السلام سے سننے اور سیکھنے کی سعادت کے ساتھ ساتھ ان حضرات نے نزول قرآن اور ان احوال کا بالمشافہ معائینہ کیا جو قرآن کو سمجھنے میں مدد گار ہوسکتے ہیں، لہٰذا وہ اس معاملہ کو سب سے بہتر جانتے ہیں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب ہم میں سے کوئی شخص دس قرآنی آیات سیکھ لیتا تو اس وقت تک مزید کی طرف توجہ نہ دیتا جب تک ان کے مطالب اور ان پر عمل پیرا ہونے کو اچھی طرح معلوم نہ کر لیتا۔
حضرت ابو عبدالرحمٰن سلمی فرماتے ہیں کی جن حضرات سے ہم نے پڑھا وہ فرماتے تھے کہ جب ہم حضور نبی علیہ السلام سے پڑھتے تو دس قرآنی آیات پڑھنے کے بعد جب تک ان پر عمل پیرا ہونا معلوم نہ کرلیتے آگے نہ بڑھتے، لہٰذا ہم نے علم و عمل دونوں حاصل کیے۔
بہر حال صحابی کی تفسیر دوسروں کی رائے پر بلا شبہ مقدم ہے بخلاف مرزائیوں کے، کیونکہ ان کی جماعت کے دلوں میں قادیانی کی نبوت پلا دی گئی ہے وہ لوگ اپنی رائے سے ایسی تفسیر کرتے ہیں جو قادیانی نبوت کی تائید کرے۔ گویا ان کے ہاں اصل چیز یہی ہے اور تفسیر اس کے تابع ہے جسے ہر ممکن طور پر اپنی رائے کی طرف لوٹاتے ہیں کہ غلام احمد قادیانی نبی و رسول ہیں۔ اور جو اس کی نبوت کا منکر ہو وہ اسلام سے خارج اور ان کفار سے ہے جنہوں نے رسولوں کی رسالت سے انکار کیا،( خدا کی پناہ) انہوں نے اپنی ساری کوشش صرف کی مگر ان کا یہ غلط مقصد دور ہوتا گیا اور اپنی جانیں کھپا دیں مگر یہ مطلب ہٹتا ہی گیا اللہ تعالٰی کا اس بات پر شکر ہے کہ جو مقصد ان کے خیال میں تھا اس تک اس تک رسائی سے ان کی امیدوں کے سلسلے ٹوٹ گئے بھلا کہاں زمین کہاں آسمان۔ کجا ثریا (تارے) کجا ثرٰی(زمین کا نچلا حصہ)
ہندی میں کسی نے کیا خوب کہا ہے، کیا پدی کیا پدی کا شوربا۔
ذرا گزشتہ زمانے کے مدعیان نبوت مسیلمہ وغیرہ کے حالات دیکھو جنہوں نے اپنے جھوٹے دعووں سے کئی ایک جاہلوں پر اپنا جادو چلایا جو انہیں خدا کی طرح محبوب رکھتے تھے آخر کار وہ مدعیان اور ان کے مددگار سب دنیا و آخرت میں ذلیل ہوئے۔ علمائے اسلام کو اللہ تعالٰے جزائے خیر عطا فرمائے جنہوں نے قادیانی اور اس کی امت کے فتنہ کی آگ کو بجھانے کے لیے کئی کتابیں اور رسائل تصنیف کیے جن کی بدولت اللہ تعالٰی نے بہت سے علاقوں میں کافی مرزائیوں کو ہدایت فرما کر خالص توبہ کی توفیق بخشی والحمد للہ۔
بسا اوقات میرے دل میں خیال آتا تھا کہ کوئی ایسی کتاب تحریر کروں جو انعام الٰہی کے مستحقین اہل ایمان کی راہ کو واضع کرے اور ان اہل بدعت لوگوں کے راہ سے بعید ہو جنہوں نے ارسطو وغیرہ فلاسفہ کے نقش پر چلتے ہوئے ارباب کتب منزلہ کے مسلک سے روگردانی کی اور کتاب و سنت کو پس پشت ڈال دیا لیکن میرے اور اس مقصد کے مابین مختلف تفکرات و مشاغل کی کثرت حائل تھی یہاں تک کہ ایسے لوگوں نے اصرار کرتے ہوئے اس امر کی ضرورت ظاہر کی جن کی امیدوں کو پورا کرنے اور مطالبہ تسلیم کرنے کے بغیر مجھے چارہ نہ تھا، لہٰذا مولوی محمد احسن امروہی اور اس کے ہم مسلک لوگوں کو جنہوں نے میری کتاب شمس الہدایۃ پر اعتراض کیے تھے جواب دینے اور مرزا قادیانی نے سورۃ فاتحہ کی تفسیر میں جو غلطیاں کیں ان کی اصلاح اور اس کے دعوی اعجاز کے ابطال کے لیے اپنے مقصد کی ابتدا کرتا ہوں اور اس کام میں اللہ تعالٰی کے فضل پر اعتماد کرتے ہوئے حضور خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کا دامن گیر ہوں۔ خدا تعالٰی میرا بہتر قوی حامی ہے اور حضور علیہ السلام بہتر شفیع ہیں میرے ماں باپ اور جسم و جان سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر فدا ہوں۔
 
Top