(خلاف شرع قادیانی عقائد)
مولوی غلام محمد صاحب شیخ الجامعہ گواہ مدعیہ نے مرزا صاحب کے چند دیگر اقوال بھی خلاف شریعت بیان کئے ہیں جو حسب ذیل ہیں۔
مثلاً مرزاصاحب اپنی کتاب (آئینہ کمالات ص۵۶۴، ۵۶۵، خزائن ج۵ ص ایضاً) پر لکھتے ہیں کہ: ’’میں نے خواب میں اپنے آپ کو اﷲ کا عین دیکھا اور یقین کیا کہ میں وہی ہوں اور خدائی والوہیت میرے رگ وریشہ میں گھس گئی اور میں نے اس حالت میں دیکھا کہ ہم نیا نظام بنانا چاہتے ہیں۔ نئی زمین، نیا آسمان۔ پس پہلے میں نے آسمان اور زمین کو اجمالی صورت میں پیدا کیا۔ جس میں کوئی تفریق وترتیب نہ تھی۔ پھر میں نے ان کو مرتب کیا اور میں اپنے دل سے جانتا تھا کہ 2179میں ان کے پیدا کرنے پر قدرت رکھتا ہوں۔ پھر میں نے سب سے قریبی آسمان کو پیدا کیا۔ پھر میں نے کہا کہ ’’ انا زینا السماء الدنیا بمصابیح… الخ! ‘‘ پھر میں نے کہا کہ ہم انسان کو کیچڑ میں سے پیدا کریں گے۔‘‘
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مرزاصاحب نے الوہیت کا دعویٰ کیا اور اپنے آپ کو خالق جانا اور کوئی شخص جب خدائی کا دعویٰ کرے اور اپنے آپ کو خالق جانے تو وہ اسلام سے مرتد ہو جاتا ہے۔
(حقیقت الوحی ص۸۶، خزائن ج۲۲ ص۸۹) پر لکھتے ہیں کہ: ’’خدا نے مجھے فرمایا کہ تو مجھ سے بمنزلہ میرے فرزند کے ہے۔‘‘
اس کتاب (حقیقت الوحی ص۱۰۳، خزائن ج۲۲ ص۱۰۶) پر لکھتے ہیں کہ: ’’میں رسول کے ساتھ ہو کر جواب دوں گا۔ کبھی خطا کروں گا کبھی ثواب کو پہنچوں گا۔‘‘
اس سے خدا کو غلطی کرنے والا قرار دیا گیا ہے۔
اسی کتاب (حقیقت الوحی ص۷۵، خزائن ج۲۲ ص۷۸) پر لکھتے ہیں کہ: ’’اﷲتعالیٰ نے فرمایا کہ جیسے زمین وآسمان ہمارے ساتھ اسی طرح تمہارے ساتھ بھی ہے۔‘‘ اس سے مرزاصاحب نے اﷲتعالیٰ کی طرح اپنے آپ کو حاضر وناظر جانا۔
اسی کتاب (حقیقت الوحی ص۱۰۵، خزائن ج۲۲ ص۱۰۸) پر لکھتے ہیں کہ: ’’اﷲتعالیٰ فرماتا ہے کہ تو جس چیز کو بنانا چاہے۔ پس ’’کن کہہ دے‘‘ وہ ہوجائے گی۔‘‘
(البشریٰ ج دوم ص۷۹) پر لکھتے ہیں کہ: ’’میں (اﷲتعالیٰ) نماز بھی پڑھتا ہوں، روزے بھی رکھتا ہوں، جاگتا بھی ہوں اور سوتا بھی ہوں۔ جس طرح میں ازلی ہوں۔ اس طرح تیرے لئے بھی میں نے ازلیت کے انوار کر دئیے ہیں اور تو بھی ازلی ہے۔‘‘
(توضیح المرام ص۷۵، خزائن ج۳ ص۹۰) پر لکھتے ہیں کہ: ’’قیوم العالمین ایک ایسا وجود اعظم ہے کہ جس کے بے شمار ہاتھ اور بے شمار پیر ہیں اور ہر ایک عضو اس کثرت سے ہے کہ تعداد سے خارج اور لا انتہاء عرض وطول رکھتا ہے اور تیندوے کی طرح اس وجود اعظم کی تاریں بھی ہیں جو صفحہ ہستی کے تمام کناروں تک پھیل رہی ہیں اور کشش کا کام دے رہی ہیں۔‘‘
اس سے معلوم ہوا کہ مرزاصاحب خداوند تعالیٰ کو تیندوے کے ساتھ تشبیہ دیتے ہیں۔
کتاب (ضمیمہ نمبر۳ تریاق ص س، خزائن ج۱۵ ص۴۹۷) پر مرزاصاحب لکھتے ہیں کہ: ’’نئی زندگی ہرگز حاصل نہیں ہوسکتی جب 2180تک ایک نیا یقین پیدا نہ ہو اور کبھی نیا یقین پیدا نہیں ہوسکتا۔ جب تک موسیٰ مسیح اور یعقوب اور محمد مصطفیٰﷺ کی طرح نئے معجزات نہ دکھلائے جائیں۔ نئی زندگی انہی کو ملتی ہے جن کا خدا نیا ہو۔‘‘
اس سے مرزاصاحب نے خدا کو حادث بتلایا اور یہ عقائد وہ ہیں جو مرزاصاحب نے اﷲ تعالیٰ کے متعلق رکھے ہیں اور ان سے یقینا ایک مسلمان مرتد ہو جاتا ہے۔
قرآن شریف کے متعلق مرزاصاحب کا عقیدہ حسب ذیل ہے۔
(حقیقت الوحی ص۸۴، خزائن ج۲۲ ص۸۷) پر لکھتے ہیں کہ: ’’قرآن شریف خدا کی کتاب اور میرے منہ کی باتیں ہیں۔ ’’ان دلائل کے علاوہ مدعیہ کی طرف سے چند نظائر بمثل مسیلمہ کذاب وغیرہ کے بھی پیش کی گئی ہیں کہ انہوں نے دعویٰ نبوت کیا تھا اور اس بناء پر انہیں قتل کیاگیا ان کی زیادہ تفصیل درج کرنے کی ضرورت نہیں۔‘‘
اس تمام بحث سے جو اوپر بیان ہوئی حسب ذیل نتائج برآمد کئے گئے ہیں۔
۱… مرزاصاحب نے دعویٰ نبوت شرعیہ تشریعہ کیا جو باتفاق امت اور باتفاق مرزا صاحب کفر ہے۔ مرزاصاحب نے اپنے کلام میں شریعت کی تشریح بھی کر دی ہے۔
۲… مرزاصاحب نے اقرار فرمایا کہ خاتم النّبیین کے بعد مطلق نبوت منقطع ہے اور جو دعویٰ نبوت کرے وہ کافر ہے۔ مرزاصاحب نے دعویٰ نبوت کیا اس لئے کافر ہوئے۔
۳… مرزاصاحب نے یہ بھی فرمایا کہ خاتم النّبیین کے بعد کوئی نبی جدید یا قدیم نہیں آسکتا اور اس کو قرآن کا انکار کرنا بتلایا ہے۔ لیکن پھر خود دعویٰ نبوت کیا۔
۴… مرزاصاحب نے فرمایا کہ آنحضرتﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں آسکتا۔ آپ کا خاتم الانبیاء ہونا۔ خاتم النّبیین اور ’’لا نبی بعدی‘‘ سے ثابت ہے اور پھر اس کے بعد یہ کہا کہ جو ایسا کہے کہ آپ کے بعد نبوت نہیں آسکتی وہ خود کافر ہے۔ اس لئے بھی مرزاصاحب کافر ہوئے۔
2181۵… مرزاصاحب نے جواز نبوت کو رسول اﷲﷺ کے بعد کفر قرار دیا ہے۔ اب مرزاصاحب اس نبوت کو فرض قرار دیتے ہیں اور ایمان قرار دیتے ہیں۔ یہ اس سے بڑھ کر کفر ہے۔
۶… مرزاصاحب دروازہ نبوت کو کھول کر اپنے ہی تک محدود نہیں رکھتے۔ بلکہ یہ کہتے ہیں کہ قیامت تک کھلا رہے گا۔ اس وجہ سے بھی کافر ہوئے۔
۷… مرزاصاحب یہ نہیں کہتے کہ رسول اﷲﷺ کے بعد کوئی دوسرا نبی آئے گا۔ بلکہ یہ کہتے ہیں کہ ممکن ہے کہ ہزار بار محمد رسول اﷲﷺ ہی خود بروز فرمائیں۔ گویا رسول اﷲﷺ جیسے ہزاروں لوگ یا ہزاروں نبی اب واقع ہوسکتے ہیں۔ امکان ذاتی نہیں بلکہ امکان وقوعی ہے۔ پھر مرزاصاحب نے یہ کہا کہ سرور عالم کی ایک بعثت پہلے تھی۔ ایک بعثت ثانیہ ہوئی اس کا حاصل تناسخ ہے جو تناسخ کا قائل ہے وہ کافر ہے۔
۸… مرزاصاحب کہتے ہیں کہ میں عین محمد ہوں۔ اس میں سرور عالم کی توہین ہے۔ اگر واقعی عین ہیں تو کھلا ہوا کفر۔ اگر عین محمد نہیں ہیں تو ان کے بعد دوسرے نبی ہوئے اورختم نبوت کی مہر ٹوٹ گئی۔ یہ اور وجہ کفر کی ہوئی۔
۹… مرزاصاحب نے دعویٰ وحی کیا اور ساتھ ہی دعویٰ وحی نبوت کیا جو کفر ہے۔
۱۰… مرزاصاحب نے اس وحی کو قرآن ،تورات اور انجیل کے برابر کہا۔ اس بناء پر قرآن آخر الکتب باقی نہیں رہتا۔ یہ بھی وجہ کفر ہے۔
۱۱… مرزاصاحب نے اپنے اقرار سے اور تمام علماء نے اس کی تصریح کی کہ جو شخص کسی نبی کو گالی دے یا توہین کرے وہ کافر ہے۔ مرزاصاحب نے عیسیٰ علیہ السلام کی کئی وجوہ سے توہین کی۔ ہر توہین موجب کفر ہے۔ علاوہ ازیں مرزا صاحب نے آدم علیہ السلام کی، سرور عالم کی توہین کی۔ اس لئے بھی کافر ہوئے۔
2182۱۲… مرزاصاحب نے احکام شریعت کو بدلا۔ لہٰذا اس وجہ سے بھی مرزاصاحب پر کفر لازم آتا ہے۔ مرزاصاحب نے فرمایا کہ کسی احمدی عورت کا غیراحمدی سے نکاح جائز نہیں۔ نیز یہ کہ کسی غیراحمدی کا جنازہ پڑھنا جائز نہیں۔ نیز فرمایا کہ ’’پس یاد رکھو کہ خدا نے مجھے اطلاع دی ہے۔ تمہارے پر حرام اور قطعی حرام ہے کہ کسی مکفر مکذب یا متردد کے پیچھے نماز پڑھو۔ بلکہ چاہئے کہ تمہارا وہی امام ہو جو تم میں سے ہو۔‘‘
(اربعین نمبر۳ حاشیہ ص۲۸، خزائن ج۱۷ ص۴۱۷)
مرزاصاحب نے فرمایا ہے کہ ’’جو مجھے نہ مانے وہ کافر ہے۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۷۹، خزائن ج۲۲ ص۱۸۵)
۱۳… مرزاصاحب نے نفخ صورکا انکار کیا۔ مردوں کے قبروں سے اٹھنے سے انکار ہے۔ جس طریق سے قیامت کی خبر قرآن اور حدیث میں آئی۔ ان سے بالکل انکار ہے۔ صرف ظاہری الفاظ ہی رکھے۔ مگر معنی الٹ بیان کئے۔ یہ وجوہ بھی مرزاصاحب کی تکفیر کے ہیں۔ لہٰذا ان وجوہ پر کسی مسلمان مردوعورت کا کسی احمدی مرد عورت سے نکاح جائز نہیں۔ اگر نکاح ہوگیا تو اور نکاح کے بعد کوئی اس مذہب میں داخل ہو جائے تو نکاح فوراً فسخ ہو جائے گا۔