خلیفہ دوم مرزامحمود احمد کے فتاویٰ
اور مرزائی صاحبان کے خلیفہ دوم مرزابشیرالدین محمود صاحب کہتے ہیں:
’’جو شخص غیراحمدی کو رشتہ دیتا ہے وہ یقینا حضرت مسیح موعود کو نہیں سمجھتا اور نہ یہ جانتا ہے کہ احمدیت کیا چیز ہے؟ کیا کوئی غیراحمدیوں میں ایسا بے دین ہے جو کسی ہندو یا عیسائی کو اپنی 1914لڑکی دے دے، ان لوگوں کو تم کافر کہتے ہو۔ مگر اس معاملہ میں وہ تم سے اچھے رہے کہ کافر ہوکر بھی کسی کافر کو لڑکی نہیں دیتے۔ مگر تم احمدی کہلا کر کافر کو دیتے ہو؟ کیا اس لئے دیتے ہو کہ وہ تمہاری قوم کا ہوتا ہے؟ مگر جس دن سے کہ تم احمدی ہوئے تمہاری قوم تو احمدیت ہو گئی۔ شناخت اور امتیاز کے لئے اگر کوئی پوچھے تو اپنی ذات یا قوم بتاسکتے ہو۔ ورنہ اب تو تمہاری قوم، گوت، تمہاری ذات احمدی ہی ہے۔ پھر احمدیوں کو چھوڑ کر غیراحمدیوں میں کیوں قوم تلاش کرتے ہو۔ مؤمن کا تو یہ کام ہوتا ہے کہ جب حق آجائے تو باطل کو چھوڑ دیتا ہے۔‘‘
(ملائکتہ اﷲ از مرزابشیرالدین محمود ص۴۶،۴۷)
نیز انوار خلافت میں فرماتے ہیں:
’’ہمارا یہ فرض ہے کہ ہم غیراحمدیوں کو مسلمان نہ سمجھیں اور ان کے پیچھے نماز نہ پڑھیں۔ کیونکہ ہمارے نزدیک وہ خداتعالیٰ کے ایک نبی کے منکر ہیں، یہ دین کامعاملہ ہے اس میں کسی کا اپنا اختیار نہیں کہ کچھ کر سکے۔‘‘
(انوار خلافت ص۹۰، مطبوعہ امرتسر ۱۹۱۶ئ)
اور آئینہ صداقت میں تو یہاں تک لکھتے ہیں کہ جن لوگوں نے مرزاغلام احمد قادیانی کا نام تک نہیں سنا وہ بھی کافر ہیں، فرماتے ہیں:
’’کل مسلمان جو حضرت مسیح موعود کی بیعت میں شامل نہیں ہوئے خواہ انہوں نے حضرت مسیح موعود کا نام بھی نہ سنا ہو، کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔‘‘
(آئینہ صداقت ص۳۵)