(خنزیر پالنے والوں کی اطاعت؟)
جناب یحییٰ بختیار: مرزاصاحب! آپ بجا فرماتے ہیں میں اس کو Question (سوال) نہیں کرتا، سکھوں نے بڑا ظلم کیا، اس میں کوئی Dispute (تنازعہ) نہیں ہے، اذانیں بند کرائیں، اس میں کوئی Dispute (تنازعہ) نہیں ہے۔ انگریز کی حکومت اس کے بعد آئی۔ وہ انصاف کی گورنمنٹ تھی سکھوں کے مقابلے میں، اس میں Dispute (تنازعہ) نہیں ہے۔ سوال میرا صرف اتنا تھا کہ ایک جو مشنریوں کے خلاف کیا، کس جذبے سے کیا تاکہ یہ اچھی گورنمنٹ ہے، اس کو مضبوط کیا جائے، یہ جذبہ تھا، اس کی اطاعت کی جائے۔
دوسری بات کہ وہ مہدی ہیں۔ مہدی آتے ہیں۔ مہدی نے سور کو ختم کرنا، قتل کرنا ہے، صلیب کو ٹکڑے ٹکڑے کرنا ہے۔ یہ انگریز کہ صلیب لے کر آیا اور سور کو پالنے والا آیا اور سور کو کھانے والا آیا۔ کہتے ہیں اس کی اطاعت کرو اور ایران تک، افغانستان تک، مصر تک ان ہی کا پروپیگنڈا کرتے رہے ہیں تو یہ کہتے ہیں یہ مہدی اور اس مہدی میں کتنا فرق ہے۔ یہ چیز میں لارہا ہوں۔ آپ کے سامنے۔ یہ جو تھا ناں…
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں آپ پھر وہ واپس دے سکتے ہیں ذرا، ہاں، رسالہ، یہ جو میں نے ابھی داخل کروایا تھا۔ اس میں نواب صدیق محسن خان صاحب نے ’’مواحد الفوائد‘‘ میں… وہاں یہ حوالہ ہے ان کا… نہایت خوبی اور تحقیق سے بیان فرمایا ہے: 1207’’اور جیسے اور کتابیں ہندوستان سے لے کر مصر اور استنبول تک اور پشاور سے لے کر تہران تک تقسیم ہوگئیں ویسے ہی یہ کتاب بھی جابجا پہنچے گی۔‘‘ یعنی یہی ہے، جہاد کی مخالفت اور انگریز کی اطاعت میں۔ اصل بات یہ ہے کہ جس وقت ہم زمانہ کے لحاظ سے اس Context (سیاق وسباق) سے جدا ہو جاتے ہیں تو ہمارے لئے مشکل ہو جاتا ہے۔ ان باتوں کا سمجھنا۔