خود خدا ہونا بحالت کشف اور زمین وآسمان پیدا کرنا
’’اور میں نے اپنے ایک کشف میں دیکھا کہ میں خود خدا ہوں اور یقین کیا کہ وہ ہی ہوں (پھر فرماتے ہیں) اور اس کی الوہیت مجھ میں موجزن ہے۔ (پھر فرماتے ہیں) اور اس حالت میں یوں کہہ رہا ہوں کہ ہم ایک نیا نظام اورنئی زمین چاہتے ہیں تو میں نے پہلے تو آسمان وزمین کو اجمالی صورت میں پیدا کیا۔ جس میں کوئی ترتیب اور تفریق نہ تھی۔ پھر میں نے منشاء حق کے موافق اس کی ترتیب وتفریق کی اور میں دیکھتا تھا کہ میں اس کے خلق پر قادر ہوں۔ پھر میں نے آسمان دنیا کو پیدا کیا اور کہا ’’
انا زینا السماء الدنیا بمصابیح
‘‘ پھر میں نے کہا کہ اب ہم انسان کو مٹی کے خلاصہ سے پیدا کریں گے۔ پھر میری حالت 2463کشف سے الہام کی طرف منتقل ہوگئی اور میری زبان پر جاری ہوا۔ ’’
اردت ان استخلفک فخلقت آدم… انا خلقنا الانسان فی احسن تقویم
‘‘ یہ الہامات ہیں جو اﷲتعالیٰ کی طرف سے مجھ پر ظاہر ہوئے۔‘‘
(آئینہ کمالات اسلام ص۵۶۵، خزائن ج۵ ص ایضاً، کتاب البریہ ص۷۹، خزائن ج۱۳ ص۱۰۵)