(درثمین کے دوشعروں کی وضاحت)
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ’’درثمین‘‘ کے دو شعر ہیں۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: اُردو کے؟
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ’’درثمین‘‘ جو۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ’’درثمین‘‘ اُردو، فارسی اور عربی میں ہیں۔ یہ اُردو کے اشعار ہیں؟
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: یہ اُردو کے، اُردو کے۔
مرزا ناصر احمد: ’’درثمین‘‘ اُردو اگر لائبریرین صاحب کے پاس ہو تو وہ دے دیں۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: نہیں، یہ تو بہت معروف شعر ہے، آپ جان جائیں گے:
1490زمینِ قادیاں اب محترم ہے
ہجومِ خلق سے ارضِ حرم ہے
(درثمین اُردو ص۵۰)
عرب نازاں ہیں اگر اَرضِ حرم پر
تو اَرضِ قادیاں فخرِ عجم ہے
(الفضل)
یہ اشعار ہیں۔
مرزا ناصر احمد: حضرت مسیحِ موعود علیہ السلام کے شعر؟
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: جی؟
مرزا ناصر احمد: یہ حضرت مسیحِ موعود علیہ السلام کے شعر ہیں؟
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: یہ تو میں نے نہیں عرض کیا۔
مرزا ناصرا حمد: یہ ’’درثمین‘‘ کے شعر ہیں؟
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ’’درثمین‘‘ صفحہ۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: ۔۔۔۔۔۔نہیں، نہیں، ’’درثمین‘‘ کس کے؟ یہ شاعر کون ہے ان کا؟
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ’’الفضل‘‘ ۲۵؍دسمبر ۱۹۳۲ء میں شائع ہوا ہے۔
مرزا ناصر احمد: ہاں ’’الفضل‘‘ میں، ’’درثمین‘‘ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے اُردو اشعار کے مجموعے کا نام ہے، اور اُس میں یہ دُوسرا شعر ہے ہی نہیں۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ’’الفضل‘‘ ۲۵؍دسمبر ۱۹۳۲ء میں یہ اشعار شائع ہوئے ہیں۔
مرزا ناصرا حمد: دیکھیں گے تو پتا لگے گا۔ یہ شعر جو ہے، اس کی جو اندرونی شہادت ہے، وہ اسے ہم سے کاٹ کے پرے پھینکتی ہے۱؎۔
(یہاں کے نمبر 1 کا حاشیہ اگلی پوسٹ میں ہو گا۔)