(دو سو یا تین سو سال کی کوئی حدیث ہے؟)
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب ! جو آپ نے کل فرمایا کہ ’’دو سو یا تین سو سال‘‘ اس کی کوئی حدیث ہے ایسی؟
مرزا ناصر احمد: وہ میں حوالے … میں نے یہی کہا ناں …
جناب یحییٰ بختیار: وہ اگر کوئی ’’تین سو سال کا زمانہ ہوگا‘‘ تین سو سال، دو سو سال…
مرزا ناصر احمد: نہیں …
جناب یحییٰ بختیار: یا سو سال …
مرزا ناصر احمد: دو سو سال کے اندر اسلام ساری دنیا میں غالب آجائے گا یا تین سو سال کے اندر آجائے گا۔
جناب یحییٰ بختیار: جی، میں یہی کہہ رہا ہوں۔
مرزا ناصر احمد: اس کے حوالے میں آپ کو دے دوں گا۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، کل وہ بتا دیجئے۔
1139مرزا ناصر احمد: کل بھی چلیں گے؟
جناب یحییٰ بختیار: آج شام تک میرا مطلب ہے یہ امید تو ہے کہ آج ختم ہوجائے گا۔
مرزا ناصر احمد: اچھا۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ بے چارا غالب کہتا تھا کہ:کون جیتا ہے تری زلف کے سر ہونے تک۔ ابھی یہ دو سو سال کا معاملہ جو آجاتا ہے کہ اسلام پھیلے گا، تو بڑا … اس کا ہمارے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔ ہم میں سے کوئی نہیں ہوگا کہ دیکھے ہوا کہ نہیں ہوا۔
مرزا ناصر احمد: وہ تو …
جناب یحییٰ بختیار: یہ تو عقیدے کا معاملہ ہے جی۔
مرزا ناصر احمد: وہ جو بدر کے میدان میں خدا تعالیٰ کی راہ میں شہید ہوگئے تھے، ان کو نظر آیا تھا کہ کسریٰ اور قیصر کی حکومتیں جو ہیں وہ تہہ و بالا کردی جائیں گی؟
جناب یحییٰ بختیار: وہ تو عقیدے کا معاملہ ہوا ناں جی۔
مرزا ناصر احمد: علم، غیب پر علم رکھنا بنیادی ہمیں حکم ہے، کہ جو وعدے دیئے گئے ہیں، ان کو ایسا ہی سمجھو جیسا کہ ایک واقعہ ہوگیا۔