(دہلی میں ہزاروں کی تعداد میں تھے وہ سب غصے میں تھے)
جناب یحییٰ بختیار: میں اس لئے آپ کو توجہ دلا رہا تھا کہ دہلی میں ہزاروں کی تعداد میں، وہ کہتے ہیں، وہ سب غصے میں تھے۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، Out of crores (کروڑوں میں سے)
Mr. Yahya Bakhtiar: Naturally.
مرزا ناصر احمد: ’’جامع مسجد دہلی کی وسیع عمارت اندر اور باہر سے آدمیوں سے پُر تھی بلکہ سیڑھیوں پر بھی لوگ کھڑے تھے ہزاروں آدمیوں کے مجمع سے گزر کر جبکہ سب لوگ دیوانہ وار خون آلود نگاہوں سے آپ کی طرف دیکھ رہے تھے، میں تو یہ کہوں گا کہ بڑے تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کیا۔ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے آمین بالجہر کہنے یا نہ کہنے پر سر اڑا دیئے تھے۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: اب ایک جگہ وہ آگے … یہاں لکھا ہے جی کتاب میں:
"His cousin, Sir Ahsan, in Nineteen one hundred (1901?), and some of his relatives, who were opposed to him, put up a wall in front of...."
((اس مرزا قادیانی) کے چچازاد بھائیوں اور چند دیگر رشتہ داروں نے جوکہ اس کے مخالف تھے سامنے دیوار سی کھڑی کردی)
1033’’مخالف‘‘ میں کہہ رہاہوں کہ ہر قسم کے لوگ آسکتے ہیں، صرف یہ نہیں کہ عیسائی ہی تھے۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں یہ تو میں نے کہہ دیا، مان لی بات ہر مذہب اور اسلام کے ہر فرقے کا دو تین فیصدی ایسا ہے جو آیا ہے مخالفت میں۔