• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

رسالہ مرزا قادیانی سدومی مصنف مفتی مبشر شاہ

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
رسالہ مرزا قادیانی سدومی مصنف مفتی مبشر شاہ

مکمل رسالہ اس لنک سے ڈاونلوڈ کریں



مرزا قادیانی سدومی انگلش ترجمہ کے ساتھ اس لنک پر ملاحظہ فرمائیں


مرزا غلام قادیانی سدومی
مرزا قادیانی کا قریبی ساتھی اور مے خواں ٹانک وائن پہنچانے والااپنی کتاب اسلامی قربانی میں اپنے کذاب پیشوا کے بارے لکھتا ہے کہ:
جیسا کہ حضرت مسیح موعود نے ایک موقعہ پر اپنی حالت یہ ظاہر فرمائی ہے کہ کشف کی حالت آپ پر اس طرح طاری ہوئی کہ گویا آپ عورت ہیں اور اللہ تعالیٰ نے رجولیت کی طاقت کا اظہار فرمایا تھا سمجھنے والے کے لئے اشارہ کافی ہے
(اسلامی قربانی مصنف قاضی یار محمد ، صفحہ 12)
مرزا قادیانی کا سدومی میلان کشفی عورت بننے کا دعویٰ
مرزا غلام احمد قادیانی کے بارے میں اس کے قریبی ساتھی قاضی یار محمد قادیانی نے اپنی کتاب اسلامی قربانی میں جو انکشاف کیا ہے وہ نہایت ہولناک اور اخلاقی انحطاط کی گہرائیوں کو ظاہر کرنے والاہے۔ قاضی یار محمد، جو خود مرزا کے نہایت قریب رہا، اس کے گھریلو حالات، مشاغل، شراب نوشی کے واقعات بلکہ اس کی باطنی کیفیتوں کا مشاہدہ کرنے والاتھا، وہ صاف طور پر بیان کرتا ہے کہ مرزا قادیانی نے ایک موقع پر اپنی "کشفی حالت" بیان کرتے ہوئے کہا کہ مجھ پر کشف اس طرح طاری ہوا کہ گویا میں عورت ہوں، اور پھر اس نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے ہاں "رجولیت کی طاقت" کا اظہار فرمایا۔ قاضی یار محمد لکھتا ہے کہ ”سمجھنے والے کیلئے اشارہ کافی ہے“۔
یہ عبارت محض ایک جملہ نہیں بلکہ ایک پورا باطنی اور نفسیاتی دروازہ کھول دیتی ہے جس سے مرزا قادیانی کے کردار کی نوعیت، اس کی ذہنی ساخت، اور جنسی میلانات تک رسائی مل جاتی ہے۔ کسی عام انسان کا نہیں، ایک مدعیٔ نبوت کا یہ کہنا کہ اسے کشف میں خود عورت بنا دیا گیا، اور پھر "رجولیت کی طاقت" کا ذکر کرنا، ایک انتہائی خطرناک اور سدومی رجحان کی طرف براہِ راست اشارہ ہے۔ مدعیٔ نبوت اگر اپنی کشفی حالت میں عورت بننے کا تصور کرے اور پھر مردانہ قوت کے اظہار کا ذکر کرے، تو اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ یہ شخص نہ صرف ذہنی انحراف رکھتا تھا بلکہ اس کے کشوف اپنی نفسانی خرافات اور باطنی بے راہ روی کا آئینہ تھے۔
مرزا کے اپنے مرید قاضی یار محمد نے یہ الفاظ لکھ کر گویا پوری دنیا کے سامنے اس کے اندر چھپے ہوئے اس بھیانک میلان کو بے نقاب کر دیا۔ یہ کیفیت کوئی روحانی واردات نہیں بلکہ ایک جنسی قسم کی بدفعلیانہ خواہشات کا عکس ہے، جسے صوفیانہ یا کشفی رنگ دینے کی کوشش کی گئی۔ رسول اللہ ﷺ کے وارث ہونے کا دعویٰ کرنے والاشخص اگر ایسی عورت بننے والی کیفیتیں بیان کرے تو یہ اس کی نبوت کے جھوٹے ہونے کے لئے کافی ہے، کیونکہ انبیاء علیہم السلام کا دامن ہر قسم کے جنسی ابہام، اخلاقی آلودگی اور نفسیاتی بدحواسی سے پاک ہوتا ہے۔
قاضی یار محمد کا ”سمجھنے والے کیلئے اشارہ کافی ہے“ کہنا اس بات کی طرف واضح ترین رہنمائی ہے کہ مرزا کی یہ کیفیت ان کے نزدیک بھی محض "کشف" نہیں بلکہ کسی نفسانی اور غیر اخلاقی رجحان کا کھلا اظہار تھا۔ یوں یہ حوالہ مرزا قادیانی کے سدومی میلان کا بنیادی ثبوت بن جاتا ہے، جو اس کے دیگر کردار و افعال کے ساتھ مل کر ایک نہایت مکروہ تصویر سامنے لاتا ہے۔
مرزا قادیانی عورت اور دس ماہ کا حمل
اُس نے براہین احمدیہ کے تیسرے حصہ میں میرا نام مریم رکھا پھر جیسا کہ براہین احمدیہ سے ظاہر ہے دو۲ برس تک صفت مریمیت میں میں نے پرورش پائی اور پردہ میں نشوونما پاتا رہا پھر جب اُس پر دو برس گزر گئے تو جیسا کہ براہین ا حمدیہ کے حصہ چہارم صفحہ ۴۹۶ میں درج ہے مریم کی طرح عیسیٰ کی روح مجھ ؔ میں نفخ کی گئی اور استعارہ کے رنگ میں مجھے حاملہ ٹھہرایا گیا اور آخر کئی مہینہ کے بعد جو دس مہینے سے زیادہ نہیں بذریعہ اس الہام کے جو سب سے آخر براہین احمدیہ کے حصہ چہارم صفحہ ۵۵۶میں درج ہے مجھے مریم سے عیسیٰ بنایا گیا پس اس طور سے میں ابن مریم ٹھہرا۔
(روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 50)
قاضی یار محمد کے بیان” سمجھنے والے کے لئے اشارہ کافی ہے“کا حقیقی مفہوم تب کھل کر سامنے آتا ہے جب مرزا قادیانی کی اپنی تصریحات کو سامنے رکھا جائے۔ اس کا اصل پس منظر مرزا کی وہ لرزہ خیز عبارت ہے جس میں وہ اپنے آپ کو دو سال تک عورت (مریم) بننے والا بیان کرتا ہے، پھر حمل ٹھہرنے کے دعوے کرتا ہے، اور آخر حاملہ مریم کی طرح "بچے کی پیدائش" کا دعویٰ کرتا ہے۔ یہ پورا بیان کسی روحانی کیفیت کا نام نہیں بلکہ ایک انتہائی غیر فطری، جنسی ابہام پر مبنی، اور سدومی ذہنیت کا ایک کھلا اعتراف ہے۔
پہلا نکتہ: دو سال تک عورت بننے کا دعویٰ
مرزا قادیانی کا یہ کہنا کہ میں دو سال تک عورت بنا رہا اس بات کی علامت ہے کہ اس کی اندرونی دنیا نفسیاتی و جنسی ابہاموں سے بھری ہوئی تھی۔ کوئی مرد، وہ بھی مدعیٔ نبوت، اگر اپنے آپ کو عورت بننے کی کیفیت میں بیان کرے تو یہ روحانی کشف نہیں بلکہ باطنی جنسی میلان کا اظہار ہے۔ انبیاء علیہم السلام اپنی پاکیزہ فطرت کے سبب ایسی خرافات سے پاک ہوتے ہیں، جبکہ مرزا نے اسے فخر سے بیان کیا۔
دوسرا نکتہ: حمل ٹھہرنےکا دعویٰ
مرزا کہتا ہے کہ:
"مجھے مریم کی طرح حمل ٹھہرایا گیا…"یہ جملہ مذہبی نہیں، نفسیاتی بیماری اور جنسی انحراف کا آئینہ ہے۔ مرد کا حاملہ ہونا ایک ایسی سوچ ہے جو عام فہم انسانی نفسیات سے باہر اور سدومی ذہنیت کے دروازے کھولتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کے قریبی ساتھی قاضی یار محمد نے کہا: ”سمجھنے والے کے لئے اشارہ کافی ہے“۔
تیسرا نکتہ: دس ماہ کا حمل جو صرف گدھی کو ہوتا ہے
حمل کے حوالے سے مرزا مزید لکھتا ہے:
"کئی مہینے کے بعد جو دس مہینے سے زیادہ نہیں…"یہ وہ نکتہ ہے جہاں مرزا کے جھوٹ اور اس کی باطنی گندگی کا پردہ مکمل اٹھ جاتا ہے۔سائنس، طب، اور حیوانی علم کے مطابق:
٭ انسانی حمل 9 ماہ
٭ گدھی کا حمل تقریباً 10 ماہ
٭دنیا میں کسیذی جان کا 10 مہینے کا حمل نہیں ہوتا۔
مرزا کا ”10 ماہ کا حاملہ ہونا“ انسانی عورت نہیں، گدھی کا زمانۂ حمل ہے۔یہاں وہ نہ صرف عورت بنتا ہے بلکہ ایسی عورت بننے کا دعویٰ کرتا ہے جس کا حمل جانور جیسا ہوتا ہے! قاضی یار محمد نے خود اس طرف اشارہ کیا تھا، اور یہ عبارت اس اشارے کی تصدیق کرتی ہے کہ مرزا کی یہ کیفیت روحانی نہیں بلکہ حیوانی، سدومی اور نفسیاتی بگاڑ کی پیداوار تھی۔
چوتھا نکتہ: مریم سے عیسیٰ بن جانا
آخر مرزا دعویٰ کرتا ہے:
"مجھے مریم سے عیسیٰ بنایا گیا… پس اس طور سے میں ابنِ مریم ٹھہرا"ایک مرد کا پہلے عورت بننا، پھر حاملہ ہونا، پھر بچہ پیدا کرنا — یہ سب ایک دماغی خرابی اور جنس کے بارے میں شدید الجھن کی علامت ہے۔ اسلامی تاریخ میں، صوفیانہ مکاشفات میں، یا کسی ولی و نبی کے اقوال میں ایسی خرافات کی مثال نہیں ملتی۔ یہ دعویٰ مذہب نہیں بلکہ ایک مریضانہ تخیل ہے۔
قاضی یار محمد کا اشارہ کس بات کی طرف تھا؟
اب یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ قاضی یار محمد کے الفاظ ”سمجھنے والے کیلئے اشارہ کافی ہے“ دراصل اسی طرف اشارہ کر رہے تھے کہ مرزا کے یہ کشف جنسی بدفعلیانہ میلانات، عورت بننے اور عورتوں والے حمل کی خواہشات کی پیداوار تھے۔
مرزا قادیانی کے سدومی ہونے کا تیسرا بڑا ثبوت معجزہ نمبر 85 کی حقیقت
۸۵۔نشان۔ ایک مرتبہ میں قولنج زحیری سے سخت بیمار ہوا اور سولہ دن پاخانہ کی راہ سے خون آتا رہا اور سخت درد تھا جو بیان سے باہر ہے۔
(روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 246)
مرزا قادیانی کی عورت بننے، حاملہ ہونے اور جنسی ابہام پر مبنی خرافات کے بعد اب ایک اور چونکا دینے والاثبوت سامنے آتا ہے، جو اس کے اپنے ہاتھوں لکھے ہوئے نشان نمبر 85میں موجود ہے۔ یہ دعویٰ کوئی مخالف یا دشمن نہیں کرتا، بلکہ خود مرزا اسے اپنے نشانات میں سے ایک معجزہ قرار دیتا ہے۔ مگر حقیقت صاف ظاہر کرتی ہے کہ یہ کوئی روحانی نشان نہیں بلکہ بدفعلی (سدومی) کے نتیجے میں آنے والی بیماری کا اعتراف ہے۔
یہاںچند اہم پہلو سامنے آتے ہیں:
”مقعد سے خون آنا“ یہ قولنج نہیں، بدفعلی کی علامت ہے
طبِ قدیم اور طبِ جدید دونوں کی روشنی میں قولنج (Colic) یا قولنجِ زحیری کبھی سولہ دن تک مسلسل مقعد سے خون جاری رکھنے کا سبب نہیں بنتے۔ قولنج کے مریض کو درد، قبض، یا پیچش ہو سکتی ہے لیکن:
جو بیماری سولہ دن تک مسلسل مقعد سے خون نکالتی ہے، وہ عموماً یہ ہوتی ہے:
٭ مقعد کا زخم
٭ مقعد کی جھلی میں شدید چِھید
٭ بواسیر کی انتہائی خطرناک کیفیت
٭ یا پھر بدفعلی یعنی sodomy کے نتیجے میں اندرونی ٹریک کا زخمی ہو جانا
طب کی زبان میں یہ حالت Traumatic Anal Hemorrhage کہلاتی ہے، جس کے اسباب میں جنسی بدفعلی سرِفہرست ہے۔مرزا قادیانی کا 16 دن تک مسلسل خون آنے کا بیان ایک طبی شہادت ہے کہ اس کی مقعد میں ایسا زخم تھا جو عام بیماری سے نہیں بلکہ غیر فطری جنسی عمل سے پیدا ہوتا ہے۔
مرزا نے اپنی بدفعلی کو معجزہ بنا کر پیش کیا
دنیا کے کسی نبی نے، کسی ولی نے، کسی صوفی نے، یا کسی بزرگ نے اپنے مقعد سے خون آنے کو کبھی نشان یا معجزہ قرار نہیں دیا۔یہ صرف مرزا قادیانی کا کمال ہے کہ وہ اپنی جسمانی گندگی، ذات کی بدصورتی اور بدفعلی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی بیماری کو “نشان” سمجھ بیٹھا۔
انبیاء اپنے سینہ کشادہ ہونے، دل روشن ہونے، علم بڑھنے، اخلاق کے کمال اور روحانی نور کو نشانات کہتے ہیں۔مرزا کہتا ہےمیری مقعد سے خون آتا تھا، یہ نشان ہے!یہ جملہ خود اس بات کا ثبوت ہے کہ مرزا کا ذہن جنسی غلاظت کے گرد گھومتا تھا۔ یہ واقعہ پہلے دو حوالوں کے ساتھ مل کر مکمل تصویر بناتا ہے۔
پہلا ثبوت:
مرزا کے اپنے الفاظ —،دو سال تک عورت بننے کا دعویٰ، حمل ٹھہرنے کا دعویٰ، اور دس ماہ تک” گدھی جیسا حمل“ رکھنے کا دعویٰ۔
دوسرا ثبوت:
قاضی یار محمد کا صاف اشارہ —،مرزا کی کیفیت وہی ہے جس کا ذکر سمجھنے والوں کے لئے واضح ہے۔
تیسرا ثبوت:
مرزا کا خود اعتراف —،سولہ دن تک میری مقعد سے خون آتا رہا۔جو طبی لحاظ سے صرف بدفعلی کے نتیجے میں ہوتا ہے۔
یہ تین شواہد ثابت کرتے ہیں کہ مرزا قادیانی کی یہ بیمار ذہنیت صرف نظریاتی انحراف نہیں تھی، بلکہ عملی سدومی رجحانات پر مبنی تھی جو اس کی تحریروں، مکاشفات اور بیماریوں میں واضح طور پر جھلکتے ہیں۔
مرزا قادیانی کا حیض
مگر بہر حال ایک نشان میری بریّت کے لئے اِس مدّت میں ظاہر ہوگا جو آپ کو سخت شرمندہ کرے گا۔ خدا کی کلام پر ہنسی نہ کرو۔ پہاڑ ٹل جاتے ہیں دریا خشک ہو سکتے ہیں موسم بدل جاتے ہیں مگر خدا کا کلام نہیں بدلتا جب تک پورا نہ ہو لے۔ اِسی طرح میری کتاب اربعین نمبر ۴ صفحہ ۱۹ میں بابو الٰہی بخش صاحب کی نسبت یہ الہام ہے یریدون اَنْ یروا طمثک واللّٰہ یرید ان یریک انعامہ الانعامات المتواترۃ۔ انت منی بمنزلۃ اولادی واللّٰہ ولیک وربک فقلنایا نارکونی بردًا یعنی بابو الٰہی بخش چاہتا ہے کہ تیرا حیض دیکھے یا کسی پلیدی اورناپاکی پر اطلاع پائے مگر خدا تعالیٰ تجھے اپنے انعامات دکھلائے گا جو متواتر ہوں گے۔ اور تجھ میں حیض نہیں بلکہ وہ بچہ ہو گیا ہے ایسا بچہ جو بمنزلہ اطفال اللہ ہے۔ یعنی حیض ایک ناپاک چیز ہے مگر بچہ کا جسم اسی سے تیار ہوتا ہے۔ اسی طرح جب انسان خدا کا ہو جاتا ہے۔
(روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 581)
مرزا قادیانی کی لواطت، جنسی انحراف، اور” حیض آنےکا“ خود اعتراف — ایک نہایت سنگین اور ناقابلِ تردید کاثبوت یہ والا حوالہ ہے، یہ مرزا قادیانی کے سدومی (بد فعلی کروانے والا) میلانات، جنسی ابہام، اور روحانی دعووں کی حقیقت کو پوری طرح بے نقاب کر دیتا ہے۔ یہ حوالہ محض ایک جملہ نہیں بلکہ ایک پورا مجموعہ ہے جس میں مرزا:
٭ اپنے جسم میں حیض آنے کا دعویٰ کرتا ہے۔
٭ خود کو خدا کا بیٹا قرار دیتا ہے۔
٭ خود کو خدا کے برابر کہتا ہے۔
٭ اور سب سے اہم یہ کہ” حیض دیکھنے “کا مسئلہ مقعد سے ہونے والے خون سے ہی متعلق بنتا ہے کیونکہ مرزا کے پاس عورت کی شرمگاہ نہیں تھی۔یہ عبارت دراصل مرزا کی بدفعلی، جسمانی خرابیوں اور ذہنی بیماریوں کا کھلا اعتراف ہے۔
مرزا کہتا ہے کہ:
لوگ چاہتے تھے کہ” میرا حیض دیکھیں“ یعنی وہ چاہتے تھے کہ مرزا سےحیض کا خون نکلتا دیکھیں۔ مرزا کا جواب یہ ہے کہ حیض ایک ناپاک مادہ ہے مگر اسی مادہ سے بچہ بنتا ہے اور ”میرے اندر یہ حیض بچہ بن گیا ہے“یہاں چند انتہائی اہم نکات نکلتے ہیں:
مرزا کا ”حیض آنے کا دعویٰ“ — یہ صرف مقعد سے آنے والے خون کی تعبیر ہےکیونکہ مرزا مرد تھا، عورت نہیں تھا۔اسے حَیض کا حیاتیاتی نظام عطا ہی نہیں کیا گیا تھا۔اُس کے باوجود مرزا کہتا ہے کہ مخالفین اس کا حیض دیکھنا چاہتے تھے اور وہ خود حیض کے مادے کے بچہ بننے کا ذکر کرتا ہےیہ خود مرزا کے جسم میں کسی ایسی جگہ سے خون آنے کی طرف اشارہ ہے جسے وہ حیض سے متعلق سمجھ رہا تھا۔
مرزا کے اپنے بیان کردہ مرض” سولہ دن تک مقعد سے خون بہنے “کے ساتھ اس عبارت کو ملایا جائے تو نتیجہ خود بخود سامنے آتا ہےکہ مرزا کا وہ خون جو مقعد سے آتا تھا، اسے مذہبی رنگ دے کرحیض کی تاویل بنا دیا گیا۔
ایک مرد اپنے جسم سے نکلنے والے خون کو حیض کا نام تبھی دیتا ہے جب اس کی ذہنیت عورت بننے اور عورت جیسی کیفیتوں کی طرف جھکی ہو — اور یہ وہی کیفیت ہے جو مرزا اپنی پہلی عبارت میں بیان کر چکا ہے "میں دو سال تک عورت یعنی مریم بنا رہا، پھر حمل ٹھہرا…"
بدفعلی کے نتیجے میں مقعد سے خون آنا
میڈیکل حقیقت یہ ہے کہ Anal bleeding (مقعد سے خون) اکثر sodomy یعنی بدفعلی کی وجہ سے ہوتا ہے۔مرزا پہلے ہی اعتراف کر چکا ہے” سولہ دن تک میری مقعد سے خون آتا رہا“اب وہی خون آگے چل کر کبھی قولنج زحیری کا نام پاتا ہے کبھی حیض بن جاتا ہے اور کبھی نشانِ ربی بن کر پیش کیا جاتا ہے ۔یہ ایک بدفعلی کا شکار شخص کی نفسیاتی کیفیت ہے۔

مرزا کا خود کو بچہ بننے والامادہ کہنا
مرزا کہتا ہے: "حیض ناپاک چیز ہے مگر اسی سے بچہ بنتا ہے… اور وہ مجھ میں بچہ بن گیا ہے… میں بمنزلہ اطفال اللہ ہوں"یہ جملہ پڑھ کر تین باتیں کھل کر سامنے آتی ہیں:
(الف) مرزا خود کو عورت سمجھتا تھا۔کیونکہ بچہ بننے کا مادہ عورت کے حیضی مادے سے پیدا ہوتا ہے، نہ کہ مرد کے جسم سے۔
(ب) مرزا کی جنسی نفسیات خطرناک حد تک بگڑی ہوئی تھی۔ایک مرد کا یہ کہنا کہ میرا حیض بچہ بن گیا ہے اس کے ذہنی توازن کا فیصلہ کن ثبوت ہے۔
(ج) مرزا کا تصورِ الٰہیت سدومی رویے سے جڑا ہوا تھا۔
یہ تمام جملے قرآن و سنت کے خلاف، کفریہ اور انتہائی جنسی ابہام سے بھرے ہوئے ہیں۔
چاروں حوالوں کو اگر جمع کریں تو پوری تصویر واضح ہو جاتی ہے
پہلا ثبوت: مرزا دو سال تک عورت بنا رہا، پھر حاملہ ہوا، پھر بچہ بن گیا۔
دوسرا ثبوت: مرزا نے اپنے گھر والوں کے سامنے کشف میں عورت بننے کا ذکر کیا۔
تیسرا ثبوت: مرزا سولہ دن تک مقعد سے خون آنے کو نشان بناتا ہے۔
چوتھا ثبوت: مرزا حیض آنےکے الزام کا جواب بھی حَیض کے مادے اور بچے کی تشکیل سے دیتا ہے، حالانکہ وہ مرد تھا۔(یعنی اس کے جسم سے جو خون نکلتا تھا وہ دراصل مقعد کا تھا)
یہ چاروں چیزیں اسے ایک جنسی، نفسياتی اور عملی طور پر سدومی انسان ثابت کرنے کے لئے کافی ہیں۔

مرزا قادیانی کے سدومی ہونے کا آخری اور فیصلہ کن ثبوت دردِ زہ کا دعویٰ
خدا نے مجھے پہلے مریم کا خطاب دیا اور پھر نفخ روح کا الہام کیا۔ پھر بعد اس کے یہ الہام ہوا تھا فاجاء ھا المخاض الی جذع النخلۃ قالت یالیتنی مت قبل ھذا وکنت نسیا منسیا یعنی پھر مریم کو جو مراد اِس عاجز سے ہے دردِزِہ تنہ کھجور کی طرف لے آئی ۔
(روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 51)
یہ آخری حوالہحقیقت میں مرزا قادیانی کے جنسی ابہام، ذہنی اختلاط، عورت بننے کے جنون اور سدومی میلان کا سب سے واضح، کھلا اور ناقابلِ انکار ثبوت ہے۔ اس کے بعد کسی مباحثے، کسی تاویل یا کسی دفاع کی گنجائش باقی نہیں رہتی۔
یہ جملہ صرف ایک مذہبی خرافہ نہیں بلکہ ایک خالص جنسی نفسیاتی علامت ہے، جس میں مرزا اپنے آپ کو اس پورے حیاتیاتی عمل کا حامل قرار دیتا ہے جو صرف اور صرف عورت کے لیے مخصوص ہے۔
دردِ زہ صرف عورت کو ہوتا ہے — مرزا کے پاس عورت کا عضوِ مخصوصہ تھا ہی نہیںیہ بات ہر عام و خاص جانتا ہے کہ درد زہ زچگی کے وقت ہوتا ہے اور یہ درد حاملہ عورت کی شرمگاہ اور رحم میں پیدا ہوتا ہے یہ حیاتیاتی طور پر 100% ناممکن ہے کہ ایک مرد کو دردِ زہ ہو کیونکہ مرد میں نہ رحم ہوتا ہے، نہ بیضہ، نہ حمل، نہ زہری نہ ولادت کے راستےلہذایہ حوالہ اس کے عورت بننے کے دعوے کو مکمل جنسی صورت میں پیش کرتا ہے۔
 
آخری تدوین :
Top