• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

رمضان مبارک کی عظمت اور مسائل

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
رمضان المبارک کے بے شمار فضائل ہیں

اسی ماہ مبارک میں قرآن مجید لوح محفوظ سے آسمانِ دنیا پر نازل کیا گیا ۔ رب العالمین کا فرمان ہے :
”رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا ، جو لوگوں کے لیے باعث ہدایت اور حق وباطل میں فرق کرنے والا ہے“ ۔ (البقرة :185)
اسی ماہ مبارک میں جنت کے دروازے کھول دئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کردئے جاتے ہیں ۔ جیسا کہ رسول اکرم صلى الله عليه وسلم کا ارشاد ہے :
”جب رمضان المبارک کی پہلی رات ہوتی ہے تو اسی وقت سے ہی شےطانوں اور سرکش جنات کو زنجیروں میں جکڑ ديا جاتا ہے اور جہنم کے تمام دروازے بند کردئے جاتے ہيں ،ان میں سے کوئی بھی دروازہ کھولا نہيں جاتا اور جنت کے تمام دروازے کھول دئے جاتے ہيں جو پورا مہےنہ بند نہيں کئے جاتے ۔ ہر رات ايک پکارنے والا پکارتا ہے :اے نيکی کرنے والے آگے بڑھ،اور اے برائی کرنے والے باز آجا ۔ اور اﷲ تعالیٰ رمضان المبارک کی ہررات مےں لوگوں کو جہنم سے آزاد کرتے ہے“ ۔ ( ترمذی )
رمضان المبارک کے لیے ہی اﷲ تعالیٰ جنت کو سال بھر سنوارتے ہیں۔
اسی مہینے میں لیلة القدر ہے جس کی عبادت ہزار مہینوں( 83سال اور چار ماہ ) کی عبادت سے افضل ہے ۔ ارشاد ربانی ہے :
” لیلة القدر ہزار مہینے سے بہتر ہے ، اس میں فرشتے روح القدس کی معیت میں بحکم الٰہی اترتے ہیں ، یہ رات طلوعِ فجر تک سلامتی سے بھر پور ہوتی ہے “۔ ( قدر :3۔5)
اس ماہ مبارک مےں عمرہ کرنے سے حج کا ثواب ملتا ہے ۔ حضرت عبد اللہ بن عباس صسے مروی ہے کہ نبی صلى الله عليه وسلم نے فرمايا:”رمضان ميں عمرہ کرنے کا ثواب حج کے برابر ہے “۔ (متفق علیہ)
ایک اور روایت میں ہے کہ رمضان المبارک میں عمرہ کرنے سے اﷲ تعالیٰ رسول اکرم اکے ساتھ حج کرنے کا ثواب عطا کرتے ہیں۔ ( بخاری )
اس ماہ مبارک میں ایمان اور اخلاص ( اﷲ کی رضا اور خوشنودی کےلئے )روزہ رکھنے ، اس ماہ میں رات میں عبادت کرنے اور لیلة القدر کی عبادت سے اﷲ تعالیٰ تمام گذشتہ گناہوں کی مغفرت فرمادیتے ہیں ( بخاری )
اس ماہ مبارک میں رسول اکرم اکی عطا وبخشش اور صدقہ وخیرات سال کے دیگر مہینوں کے مقابلے میں کئی درجہ بڑھ جاتی ۔ حضرت عبد اللہ بن عباس ا فرماتے ہیں :
” رسول اکرم ا تمام لوگوں میں سب سے زیادہ مخیر تھے ، لیکن آپ ا کا جذبہ سخاوت اس وقت اور بڑھ جاتا جب رمضان المبارک کا مہینہ آتا ، اور آپ ا سے حضرت جبریل ںملاقات کرتے اور آپ اکے ساتھ قرآن مجید کا دور کرتے، جس وقت حضرت جبریل ںرسول اکرم اسے ملتے تو آپ اچلنے والی ہواؤں سے کہیں زیادہ فیاض ہوجاتے “۔ (متفق علیہ )

فرضیت روزہ
اس ماہ مبارک کے روزے اﷲ تعالیٰ نے امت محمدیہ پر شعبان ۲ ھ میں فرض کئے ہیں ۔ جیسا کہ ارشاد باری ہے : ” اے اےمان والو !تم پر بھی روزے اسی طرح فرض کئے گئے ہےں جےسا کہ تم سے اگلی امتوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم تقوی حاصل کرسکو“۔(البقرة :183)
حضرت عبداﷲبن عمرص سے رواےت ہے کہ رسول اﷲ ا نے فرماےا: ”اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے۔ ۱۔ گواہی دینا کہ اﷲ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں اور بے شک حضرت محمد ا اﷲ کے رسول ہیں ۔ ۲۔ نماز قائم کرنا ۳۔زکاة ادا کرنا ۔ ۴۔ رمضان المبارک کے روزے رکھنا ۔ ۵۔ بیت اﷲ کا حج کرنا۔“( متفق علیہ )
اور ساری امت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ روزے کی فرضیت کا منکر دائرہ اسلام سے خارج ہے ۔

روزہ کن پر فرض ہے ؟
روزہ کی فرضیت کے لیے پانچ شرائط ہیں ، اگر ان میں کوئی ایک نہ پائی جائے تو روزہ فرض نہیں ہے ۔
اسلام : مسلمان پر روزہ فرض ہے غیر مسلم پر فرض نہیں ، اگر کوئی غیر مسلم روزہ بھی رکھ لے ، جیسا کہ بر صغیر ہند وپاک میں کچھ غیر مسلم بھی ماہ رمضان کے احترام میں روزہ رکھتے ہیں ، انہیں روزے کا ثواب نہیں ملے گا ۔
عقل: عاقل اور صاحب ہوش وحواس شخص پر روزہ فرض ہے ، مجنون ، دیوانہ ، پاگل ، بے ہوش وحواس شخص پر روزہ فرض نہیں ہے ۔
بلوغت : لڑکا ہو یا لڑکی، بالغ ہونے سے پہلے اس پر روزہ فرض نہیں ہے ۔ لیکن بچوں کو عادت ڈالنے کے لیے روزہ رکھوانا چاہئے ۔
حضرت ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں :
”ہم خود روزہ رکھتیں اور اپنے چھوٹے بچوں تک کو روزہ رکھواتی تھیں ۔“ ( بخاری )
جب وہ بھوک سے رونے لگتے تو ان کا دل بہلانے کے لیے ان کے سامنے روئی سے بنے ہوئے کھلونے ڈال دیتیں ، یہاں تک کہ افطار کا وقت ہوجاتا ( مسلم ) حضرت عمر ص کے زمانے میں ایک ایسا شخص لایا گیا جس نے رمضان المبارک میں شراب نوشی کی تھی ، آپ نے اس پر حد جاری کی اور فرمایا : تجھ پر افسوس ! تو نے اس مقدس و مبارک مہینے کے دن میں شراب پی رکھی ہے جب کہ میرے گھر کا ایک ایک بچہ بچہ روزہ رکھے ہوئے ہے ۔
اس لیے والدین کو چاہئے کہ وہ بچوں کو ترغیب دلائیں تاکہ وہ روزہ کے عادی بن جائیں ۔ بچوں کے روزوں کا ثواب والدین کوملے گا ۔
صحت اور قدرت : انسان کے جسم میں اس قدر قوت ہوکہ وہ بھوک وپیاس کو برداشت کرے ۔ اگر کوئی شخص بیمار ، یا کمزور ہونے کی وجہ سے اتنی طاقت نہیں رکھتا کہ روزہ رکھے ، تو ایسے شخص پر روزہ فرض نہیں ہے ۔
اقامت :آدمی مقیم ہو ، مقیم پر روزے فرض ہیں ، حالت سفر میں روزہ فرض نہیں ہے ، اگر کوئی شخص رکھنا چاہے تو جائز ہے ۔
 
Top