• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

(زبان سے نہیں بلکہ دل سے)

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(زبان سے نہیں بلکہ دل سے)
سب سے پہلے تو میں مرزاغلام احمد کو ماننے والی اس نسل کے نوجوانوں کا بڑا مشکور ہوں کہ انہوں نے ربوہ میں ہمارے طلبہ پر حملہ کر کے اس مسئلے کو جو مسائل کے انبار میں دفن ہوگیا تھا، ایک بار پھر زندہ کر کے قوم کے سامنے پیش کر دیا ہے، اور قوم اس مسئلے پر اتنی منظم ہوکر سامنے آئی کہ یہ ایوان بھی اس بات پر مجبور ہوا کہ اس پر صحیح سمت میں کوئی قدم اٹھائے اور میں اس بات پر بھی ان کا مشکور ہوں کہ اس مسئلے کو زندہ کر کے انہوں نے اس ایوان میں ایک یک جہتی کی فضا پیدا کر دی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ پچھلے ڈھائی سال کے عرصے میں جب سے کہ یہ اسمبلی معرض وجود میں آئی ہے۔ یہ پہلا مسئلہ ہے جس میں 2944ایوان کے دونوں طرف کے لوگ زبانی نہیں دل سے متفق ہوئے۔ ہم پہلے بھی کئی باتوں پر اتفاق کر چکے ہیں۔ لیکن کبھی مصلحتیں پیش نظر تھیں، کبھی کوئی دوسری چیزیں پیش نظر تھیں۔ لیکن یہ وہ مسئلہ ہے جس میں کہ ہم دونوں طرف کے بیٹھنے والے ساتھی شرح صدر کے ساتھ زبان سے بھی اور دل سے بھی اس مسئلے پر متفق ہیں، اور اس اتفاق کا جو اظہار پچھلے دنوں میں ہوتا رہا ہے، میں یقین رکھتا ہوں کہ اس کے نتیجے میں انشاء اﷲ! یہ اسمبلی اس مسئلے کا ایسا فیصلہ کرے گی جو خدا کے نزدیک بھی مقبول ہو اور عوام کے نزدیک بھی قابل قبول ہوگا۔
جناب والا! میں ایک بہت اہم بات آپ کے توسط سے اپنے بائیں طرف بیٹھنے والے ساتھیوں کی اور بالخصوص حکومت کی خدمت میں عرض کرنا چاہوں گا اور وہ یہ ہے کہ اس مسئلے کے دو پہلو ہیں۔ ایک قانونی پہلو ہے دوسرا انتظامی پہلو۔ قانونی پہلو یہ کہ اسمبلی دستور میں ترمیم کر کے یا قوانین نئے لاکر رسول کریم ﷺ کی نبوت کو آخری نبوت نہ ماننے والوں کو غیرمسلم قرار دے دے اور اس کے نتیجے میں غلام احمد کے متبعین غیرمسلم قرار پا جائیں۔ یہ ایک قانونی حیثیت ہے اس کی۔ لیکن اس سے ایک بڑا مسئلہ اس کی انتظامی حیثیت ہے۔ جیسا کہ تارڑ صاحب نے صحیح فرمایا کہ گذشتہ حکومتوں کی چشم پوشی کے نتیجے میں پچھلے ۲۵سال میں یہ لوگ مختلف محکموں میں داخل ہوئے، مسلمانوںکا لبادہ اوڑھ کر، مسلمانوں کے نام سے، اور اپنے فرقے کے دوسرے افراد کے تعاون سے اور اپنے بڑے بڑے افسران کی مدد سے یہ کلیدی مناصب پر پہنچتے رہے۔ آپ اچھی طرح جانتی ہیں اس بات کو، کہ اس وقت فوج میں اور سول سروسز میں بہت اہم مناصب پر یہ لوگ پہنچ چکے ہیں۔ جب یہ بات طے ہوگئی کہ یہ نہ مسلمان ہیں اور نہ محب وطن تو ان کو کلیدی مناصب پر رکھنا صرف مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے والی بات ہی نہیں ہے بلکہ خود اس ملک کی سلامتی کے منافی ہے، اور میں یہ کہوں گا کہ پیپلزپارٹی کی 2945حکومت کے حق میں بھی یہ بات ضروری ہے کہ وہ ان لوگوں کو ان مناصب سے ہٹائے۔ ان مناصب سے ہٹانے کا مسئلہ خالصتاً انتظامی مسئلہ ہے، ایوان اس سلسلے میں کچھ بھی نہیں کر سکتا۔ اس لئے میں غالباً ایوان کے جذبات کی نمائندگی کروں گا اگر میں حکومت سے یہ مطالبہ کروں کہ وہ ان کو ان انتظامی مناصب سے، کلیدی مناصب سے ہٹانے کے لئے فوری اقدامات کرے۔ میں یہ بات جانتا ہوں اور یہ میں محسوس کرتا ہوں کہ اس سارے لوگوں کو سارے کلیدی مناصب سے بیک وقت نہیں ہٹایا جاسکتا۔ اس سے انتظامی خلا بھی پیدا ہوسکتا ہے اور ملک کے دوسرے مسائل بھی پیدا ہوسکتے ہیں۔ لیکن اگر حکومت کے سامنے یہ مسئلہ موجود ہو کہ ان کو ہٹانا ہے تو وہ ہٹائے جاسکتے ہیں۔
اسی سلسلے میں ایک اور بات ہے بلکہ ایک مشکل یہ سامنے آنے کا امکان ہے کہ اس انتظامیہ کے بہت سے وہ لوگ اور بہت سے وہ افراد جو کہ کلیدی مناصب پر ہیں اور وہ جو غلام احمد کے متبعین میں سے بھی ہیں، وہ شاید یہ کہنا شروع کر دیں کہ ہم تو مسلمان ہیں اور ہم ختم نبوت کے عقیدے کو مانتے ہیں۔ لیکن میں جانتا ہوں کہ حکومت کے پاس انٹیلی جنس اور دوسری بھی ایسی مشینری موجود ہے کہ جو ان کو یہ صحیح اطلاع دے سکتی ہے کہ کون سے وہ لوگ ہیں جو اس فرقے سے تعلق رکھتے ہیں اور ملک وملت کے لئے جن کا طرز عمل منافی ہوسکتا ہے، ان کو ہٹایا جانا چاہئے۔ اس لئے اس مشینری کو عمل میں لائے۔ اس کو حرکت میں لائے اور ایسے لوگوں کا پتہ لگائے اور ان کو مناسب طور پر ان کی تعداد کے لحاظ سے صحیح مقام پر رکھے۔
پھر دوسری بات میں اس سلسلے میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اگر ہم نے یہ فیصلہ اسمبلی میں کر دیا، انشاء اﷲ! عوام کے مطالبے کے مطابق، تو اس کا امکان میں پوری شدت سے محسوس کرتا ہوں کہ ملک میں خود یہ حضرات کوئی گڑبڑ پیدا کرنے کی کوشش کریں گے، یعنی وہ جو کہ غلام احمد کے ماننے والے لوگ ہیں، تاکہ پاکستان دنیا کی نظروں میں بدنام ہو 2946اور لوگ یہ سمجھیں کہ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جہاں ایک فرقے کے لوگوں کو یا جو مسلمان نہیں ہیں ان کے ساتھ انصاف نہیں کیا جاتا۔ دلیل کی بنیاد پر یہ بات جانتا ہوں کہ اس بات کی تیاریاں ہورہی ہیں کہ مسلمانوں کو مشتعل کرنے کے لئے کہیں اکے دکے حملے کر کے، کہیں اور ایسی حرکت کرکے مسلمانوں کو مشتعل کیا جائے تاکہ کوئی اس قسم کے فسادات کی صورت پیدا ہوسکے۔ میں جانتا ہوں کہ حکومت اس سلسلے میں بے شک چوکس ہے اور وہ ایسے اقدامات کر رہی ہے کہ ایسی صورت پیدا نہ ہو، لیکن اس ایوان کے لوگوں کی زیادہ ذمہ داری ہے۔ ہم سب کی جو کہ اپوزیشن میں ہیں یا حزب اقتدار میں ہیں۔ ہماری ذمہ داری ہے کہ اگر خدانخواستہ ایسی صورت پیدا ہو تو ہمیں خود میدان میں آنا چاہئے اور غلام احمد کے متبعین کے جان ومال کے تحفظ کے لئے ہم خود جدوجہد کریں، کیونکہ ایک دفعہ ان کو اقلیت قرار دے دینے کے بعد یہ مسلمان حکومت اور مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کے جان ومال کا تحفظ کریں اور یہ فیصلہ ہو جائے گا۔ انشاء اﷲ! ملک میں ہماری یہ ذمہ داری ہوگی کہ ہم کسی فساد کو یا کسی ناخوشگوار صورتحال کو پیدا ہونے سے روکنے کے لئے جدوجہد کریں۔
آخری بات میں یہ عرض کروں گا کہ اٹارنی جنرل صاحب نے اپنی کل کی تقریر میں اس قرارداد پر ایک تبصرہ کیا تھا جو ہم نے تجویز کی تھی۔ یہاں ۳۷ حزب اختلاف کے ممبران نے جو قرارداد پیش کی تھی اس پر انہوں نے تبصرہ کرتے ہوئے ایک بات کی طرف اشارہ کیا تھا جو میں سمجھتا ہوں کہ غلط فہمی کا نتیجہ ہے۔ لیکن اس کی وضاحت ہو جانی چاہئے۔ تاکہ اس کمیٹی کا ریکارڈ صاف رہے۔ انہوں نے یہ کہا تھا کہ اس قرارداد میں متضاد باتیں کی گئی ہیں۔ یعنی ایک طرف اس قرارداد میں یہ کہاگیا ہے قادیانیوں کو کہ وہ ملک دشمن کارروائیوں میں ملوث ہیں اور دوسری طرف یہ کہاگیا ہے کہ ان کے حقوق کا تحفظ کیا جائے۔ تو اگر وہ ملک دشمن کارروائیوں میں ملوث ہیں تو ان کے حقوق کے تحفظ کے 2947معنی انہوں نے یہ لئے کہ ہم ان کو کھلی چھٹی دے دیں کہ وہ ملک دشمن کارروائیوں کو جاری رکھیں۔ میں یہ بتانا چاہوں گا کہ ہم نے جب یہ قرارداد پیش کی تو ہم نے ان دونوں حقائق کو سامنے رکھا تھا۔ ایک حقیقت یہ ہے اور ہم اپنے علم کی بناء پر یہ جانتے ہیں کہ غلام احمد قادیانی کو ماننے والے لوگ اس ملک وملت اسلامیہ کے خلاف تگ ودو کر رہے ہیں اور وہ اس قسم کی کارروائیوں میں ملوث ہیں۔ لیکن اس کے باوجود ایک مجرم کو بھی یہ حق ہے کہ وہ زندہ رہے۔ اس کے جان ومال کا تحفظ کیا جائے۔ اس لئے میں یہ کہتا ہوں کہ انہیں ان کارروائیوں کو جاری رکھنے کی اجازت تو نہیں دی جائے گی، مسلمان تو نہیں سمجھا جائے گا، لیکن ان کو اس ملک کے شہری ہونے کی حیثیت سے جو جان ومال کے تحفظ کا حق ہے، وہ حق ان کو دینا قانون کے ذریعے سے بھی اور انتظامیہ کے ذریعے سے بھی ہماری ذمہ داری ہے تو اس لئے اس قرارداد میں کوئی تضاد نہیں ہے۔ بالکل ایک حقیقت کو بیان کر کے یہ کہاگیا ہے کہ ان کو ان کاروائیوں سے روک کر ان کے جائز حقوق کا ہمیں تحفظ کرنا چاہئے۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے تو یہ چند باتیں تھیں جو میں آپ کے توسط سے عرض کرنا چاہتا تھا۔
محترمہ قائم مقام چیئرمین: مولانا محمد علی!
مولانا سید محمد علی رضوی: پہلے مولانا محمد ذاکر صاحب کو موقع دے دیجئے۔
محترمہ قائمقام چیئرمین: اچھا، مولانا محمد ذاکر!
 
Top