سامراجی ضرورتیں … مرزاصاحب اور ان کا خاندان
یہ ماحول تھا اور سامراجی ضرورتیں تھیں جس کی تکمیل مرزاغلام احمد کے دعویٰ نبوت اور تنسیخ جہاد کے اعلان نے کی اور بقول علامہ اقبال یہ حالات تھے کہ ’’قادیانی تحریک فرنگی انتداب کے حق میں الہامی سند بن کر سامنے آئی۔‘‘
(حرف اقبال ص۱۴۵)
انگریز کو مرزاغلام احمد سے بڑھ کر کوئی اورموزوں شخص ان کے مقاصد کے لئے مل بھی نہیں سکتا تھا۔ اس لئے کہ مسلمانوں کے مقابلہ میں کافروں کی حمایت اور مسلم دشمنی اس کو خاندانی ورثہ میں ملی تھی۔
2022مرزا کا والد غلام مرتضیٰ اپنے بھائیوں سمیت مہاراجہ رنجیت سنگھ کی فوج میں داخل ہوا اور سکھوں کے لئے قابل قدر خدمات انجام دیں۔ پہلے سکھوں سے مل کر مسلمانوں سے لڑا جس کے صلہ میں رنجیت سنگھ نے ان کو کچھ جائیداد واگزار کر دی۔
مرزاصاحب کی سیرت میں ہے کہ: ’’۱۸۴۲ء میں ان کا والد ایک پیادہ فوج کا کمیدان بنا کر پشاورروانہ کیا گیا اور ہزارہ کے مفسدے (یعنی سید احمد شہیدؒ اور مجاہدین کے جہاد) میں اس نے کارہائے نمایاں انجام دئیے۔ (آگے ہے) کہ یہ تو تھا ہی سرکار کا نمک حلال۔ ۱۸۴۸ء کی بغاوت میں ان کے ساتھ اس کے بھائی غلام محی الدین (مرزاغلام احمد کے چچا) نے بھی اچھی خدمات انجام دیں۔ ان لوگوں نے سکھوں کے باغیوں سے مقابلہ کیا ان کو شکست فاش دی۔‘‘
(سیرت مسیح موعود ص۵، مرتبہ مرزابشیرالدین محمود مطبوعہ اﷲ بخش سئیم پریس قادیان)
۱۸۵۷ء کے جہاد آزادی میں مرزاغلام احمد کے والد مرزاغلام مرتضیٰ نے انگریز کا حق نمک یوں ادا کیا کہ خود مرزاغلام احمد کو اعتراف ہے کہ: ’’میں ایک ایسے خاندان سے ہوں جو اس گورنمنٹ کا پکا خیرخواہ ہے۔ میرا والد مرزا غلام مرتضیٰ گورنمنٹ کی نظر میں ایک وفادار اور خیرخواہ آدمی تھا۔ جن کو دربار گورنری میں کرسی ملی تھی اور جن کا ذکر مسٹر گریفن کے تاریخ رئیسان پنجاب میں ہے اور ۱۸۵۷ء میں انہوں نے اپنی طاقت سے بڑھ کر سرکار انگریزی کو مدد دی تھی۔ یعنی پچاس سوار اور گھوڑے بہم پہنچا کر عین زمانہ غدر کے وقت سرکار انگریزی کی امداد میں دئیے تھے۔‘‘
(اشتہار واجب الاظہار منسلک کتاب البریہ ص۱۳، خزائن ج۱۳ ص۴، از مرزاغلام احمد)
اس کے بعد مرزاغلام احمد کے والد اور بھائی غلام قادر کو انگریزی حکام نے اپنی خوشنودی کے اظہار اور ان کی خدمات کے اعتراف کے طور پر جو خطوط لکھے ان خطوط کا تذکرہ بھی محولہ بالا کتاب میں مرزاغلام احمد نے کیا ہے کہ مسٹر ولسن نے ان کے والد مرزاغلام مرتضیٰ کو لکھا ہے کہ: ’’ میں خوب جانتا ہوں بلاشبہ آپ اور آپ کا خاندان سرکار انگریزی کا جان نثار وفادار اور ثابت قدم خدمت گار رہا ہے۔‘‘
(خط ۱۱؍جون ۱۹۴۹ئ، لاہور مراسلہ نمبر۳۵۳، کتاب البریہ ص۴، خزائن ج۱۳ ص۴)
2023مسٹر رابرٹ کسٹ کمشنر لاہور بنام مرزا غلام مرتضیٰ اپنے خطوط مورخہ ۲۰؍ستمبر ۱۸۸۵ء میں ۱۸۵۷ء کے جہاد آزادی میں انگریز کے لئے ان کی خدمات کے اعتراف اور اس کے بدلے خلعت اور خوشنودی سے نوازنے کی اطلاع دیتے ہیں۔
یہ خاندانی اطاعت جس شخص کی گھٹی میں شامل تھی اس نے اپنی وفاشعاریوں کا یوں اعتراف کیا ہے۔ ستارۂ قیصرہ میں مرزاصاحب لکھتا ہے: ’’مجھ سے سرکار انگریزی کے حق میں جو خدمت ہوئی وہ یہ تھی کہ میں نے پچاس ہزار کے قریب کتابیں اور اشتہارات چھپوا کر اس ملک میں اور نیز دوسرے بلاد اسلام میں ایسے مضمون شائع کئے کہ گورنمنٹ انگریزی ہم مسلمانوں کی محسن ہے۔ لہٰذا ہر ایک مسلمان کا یہ فرض ہونا چاہئے کہ اس گورنمنٹ کی سچی اطاعت کرے اور دل سے اس دولت کا شکر گذار اور دعاگو رہے اور یہ کتابیں میں نے مختلف زبانوں یعنی اردو، فارسی، عربی میں تالیف کر کے اسلام کے تمام ملکوں میں پھیلا دیں اور یہاں تک کہ اسلام کے دو مقدس شہروں مکے اور مدینے میں بھی بخوشی شائع کر دیں اور روم کے پایۂ تخت قسطنطنیہ اور بلاد شام اور مصر اور کابل اور افغانستان کے متفرق شہروں میں جہاں تک ممکن تھا اشاعت کر دی جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ لاکھوں انسانوں نے جہاد کے وہ غلیظ خیالات چھوڑ دئیے جو نافہم ملاؤں کی تعلیم سے ان کے دلوں میں تھے۔ یہ ایک ایسی خدمت مجھ سے ظہور میں آئی ہے کہ مجھے اس بات پر فخر ہے کہ برٹش انڈیا کے تمام مسلمانوں میں سے اس کی نظیر کوئی مسلمان دکھلا نہیں سکا۔‘‘
(ستارہ قیصرہ ص۳،۴، خزائن ج۱۵ ص۱۱۴)
یہی نہیں بلکہ پورے برٹش انڈیا میں اتنی بے نظیر خدمت کرنے والے شخص نے بقول خود انگریزی اطاعت کے بارہ میں اتنا کچھ لکھا کہ ’’پچاس الماریاں ان سے بھر سکتی ہیں۔‘‘
(تریاق القلوب ص۱۵، خزائن ج۱۵ ص۱۵۵)
2024مرزاصاحب سرکار برطانیہ کے متعلق لیفٹیننٹ گورنر پنجاب کو ایک چٹھی میں اپنے خاندان کو پچاس برس سے وفادار وجان نثار اور اپنے آپ کو انگریز کا خود کاشتہ پودا لکھتا ہے اور اپنی ان وفاداریوں اور اخلاص کا واسطہ دے کر اپنے اور اپنی جماعت کے لئے خاص نظر عنایت کی التجا کرتا ہے۔
(تبلیغ رسالت ج۷، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۲۱)
Mr. Chairman: Thank you very much. We meet at 5:30 pm.
(جناب چیئرمین: بہت بہت شکریہ! ہم شام ساڑھے پانچ بجے پھر ملیں گے)
[The Special Committee adjourned for lunch break to meet at 5:30 pm.]
(خصوصی کمیٹی کا اجلاس دوپہر کے کھانے کے لئے شام ساڑھے پانچ بجے تک ملتوی کر دیا گیا)
----------
[The Special Committee re-assembled after lunch break, Mr. Chairman (Sahibzada Farooq Ali) in the Chair.]
(خصوصی کمیٹی کا اجلاس دوپہر کے کھانے کے وقفہ کے بعد دوبارہ شروع ہوا۔ جناب چیئرمین صاحبزادہ فاروق علی اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں)
----------
جناب چیئرمین: مولانا مفتی محمود!
مولوی مفتی محمود:
ہو اگر قوت فرعون کی درپردہ مرید
قوم کے حق میں ہے لعنت وہ کلیم اللّٰہی
(اقبال: ضرب کلیم)