سرور عالم ﷺ کی تفسیر
ظاہر ہے کہ جس ذات مبارک پر قرآن نازل ہوا ان سے بڑھ کر اس قرآن کا معنی کون سمجھ سکتا ہے۔ یہ اصول بھی سب میں مسلم ہے۔ اب آپ حضور ﷺ کی تفسیر سنئے۔ ترمذی شریف کی حدیث ہے جس کی صحت میں کلام نہیں ہے۔
’’ انہ سیکون فی امتی کذابون ثلثون کلہم یزعم انہ نبی وانا خاتم النّبیین لا نبی بعدی (ترمذی ج۲ ص۴۵، باب ماجاء لا تقوم الساعۃ حتی یخرج الکذابون)‘‘ {تحقیق بات یہ ہے کہ میری امت میں تیس کذاب (جھوٹے) ظاہر ہوں گے ہر ایک کا زعم یہ ہوگا کہ میں نبی ہوں۔ حالانکہ میں خاتم النّبیین ہوں۔ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔}
اس مبارک، صحیح اور کفر شکن حدیث سے چند باتیں معلوم ہوئیں۔
۱… کہ خاتم النّبیین کا معنی ہے لا نبی بعدی کہ میرے بعد کوئی نبی نہ ہوگا۔
۲… اس کے کذاب ودجال ہونے کی نشانی ہی یہ ہوگی کہ وہ کہے گا کہ میں نبی ہوں اس کا یہ دعویٰ کرنا ہی اس کے جھوٹے اور دجال ہونے کے لئے کافی ہے۔
۳… وہ دجال وکذاب میری امت میں سے نکلیں گے۔ اپنے کو امتی نبی کہیں گے۔ اگر حضور ﷺ کی امت میں ہونے کا دعویٰ نہ کریں تو کون ان کی بات پر کان دھرے۔ ان الفاظ سے امتی نبی کے ڈھونگ کا پتہ بھی لگ گیا۔
2397اس حدیث میں آپ نے یہ نہیں فرمایا کہ میری امت میں بعض جھوٹے نبی آئیں گے اور بعض سچے بھی ہوں گے۔ دیکھنا ان کا انکار کر کے سب کے سب کافر نہ بن جانا۔ نہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ بروزی، ظلی، عکسی اور غیرتشریعی نبی ہوں تو کذاب ودجال نہ کہنا۔
نہ آپ ﷺ نے یہ فرمایا کہ تیرہ سو سال تک سب دجال ہوں گے۔ بعد والوں کو مان لینا اور اگر کوئی شخص نبوت کا دعویٰ کر کے انگریز کے خلاف لڑنے اور جہاد کو حرام کہہ کر ساری دنیا میں لٹریچر پہنچائے تو اس انگریزی نبی کو مان لینا اور یہ کہ تیرہ سو سال تک جھوٹی نبوت بند ہے۔ بعد میں آزادی ہے (معاذ اﷲ) بہرحال جناب خاتم النّبیین ﷺ کی اس پاک حدیث نے مخالفین ختم نبوت کے سارے وسوسے خاک میں ملا دئیے۔