سزائے اخراج
کم از کم دو اشخاص کو قادیان سے اخراج کی سزا دی گئی۔ اس لئے کہ ان کے عقائد مرزا کے عقائد سے متفاوت تھے۔وہ اشخاص حبیب الرحمن گواہ صفائی نمبر۲۸۔ اور مسمی اسمٰعیل ہیں۔ مسل میں ایک چٹھی(ڈی۔زیڈ۳۳) موجود ہے۔ جو موجودہ مرزا کے ہاتھ کی لکھی ہوئی ہے اور جس میں یہ حکم درج ہے کہ حبیب الرحمن(گواہ نمبر۲۸) کو قادیان میں آنے کی اجازت نہیں۔ مرزا بشیر الدین گواہ صفائی نمبر۳۷ نے اس چٹھی کو تسلیم کر لیا ہے۔ اسمٰعیل کے اخراج اور داخلہ کی ممانعت کو گواہ صفائی نمبر۲۰ نے تسلیم کر لیا ہے۔ کئی اورگواہوں نے (قادیانیوں کے) تشدد وظلم کی عجیب و غریب داستانیں بیان کی ہیں۔
بھگت سنگھ گواہ صفائی نے بیان کیا ہے کہ قادیانیوں نے اس پر حملہ کیا۔ایک شخص مسمی غریب شاہ کو قادیانیوں نے زدوکوب کیا۔ لیکن جب اس نے عدالت میں استغاثہ کرنا چاہا تو کوئی اس کی شہادت دینے کے لئے سامنے نہ آیا۔ قادیانی ججوں کے فیصلہ کردہ مقدمات کی مسلیں پیش کی گئیں۔ (جو شامل مسل ہذا ہیں) مرزا بشیر الدین محمود نے تسلیم کیا ہے کہ قادیان میں عدالتی اختیارات استعمال ہوتے ہیں اورمیری عدالت سب سے آخری عدالت اپیل ہے۔ عدالت کی ڈگریوں کا اجراء عمل میں آتا ہے اور ایک واقعہ سے تو ظاہر ہوتا ہے کہ ایک ڈگری کے اجراء میں ایک مکان فروخت کر دیاگیا۔ اشٹام کے کاغذ قادیانیوں نے خود بنا رکھے ہیں۔ جو ان درخواستوں اور عرضیوں پرلگائے جاتے ہیں۔ جو قادیانی عدالتوں میںدائر ہوتی ہیں۔ قادیاں میں ایک والنٹیر کور کے موجود ہونے کی شہادت گواہ صفائی نمبر۴۰ مرزا شریف احمد نے دی ہے۔