(سورۃ آل عمران آیت۸۲کاترجمہ)
1453مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ’’اور اس وقت کو بھی یاد کرو جب اللہ نے اہلِ کتاب سے سب نبیوں والا پختہ عہد لیا تھا کہ جو بھی کتاب اور حکمت میں تمہیں دُوں، پھر تمہارے پاس کوئی ایسا رسول آئے جو اس کلام کو پورا کرنے والا ہو جو تمہارے پاس ہے تو تم ضرور ہی اس پر اِیمان لانا پھر اس کی مدد کرنا اور فرمایا تھا کہ کیا تم اِقرار کرتے ہو اور اس پر میری طرف سے ذمہ داری قبول کرتے ہو؟ اور انہوں نے کہا تھا: ہاں، ہم اِقرار کرتے ہیں۔ فرمایا: تم گواہ رہو اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہوں میں سے ایک گواہ ہوں اور جو شخص اس عہد کے بعد پھرجائے تو ایسے لوگ فاسق ہوں گے۔‘‘
اب اس ترجمے میں مختصر سی بات میں عرض کروں کہ جہاں تک میں سمجھ سکا ہوںعربی)
اس کا ترجمہ کیا گیا ہے: ’’تمہارے پاس کوئی ایسا رسول آئے جو اس کلام کو پورا کرنے والا ہو۔‘‘
میرے خیال میں یہ ترجمہ اور جگہ بھی ہے کہ: ’’اس کی تصدیق کرنے والا ہو۔‘‘ یعنی کوئی چیز ادھوری نہیں رہ گئی کہ اس کو پورا کر رہا ہے، بلکہ یہ ہے کہ اس کی تصدیق کر رہا ہے۔ بہرحال یہاں:
(عربی)
(الفضل میں اس آیت کا منظوم ترجمہ)
کا یہ ترجمہ کیا گیا ہے ۔ اس ترجمے کو ’’الفضل‘‘ میں ’’عہدمنظوم‘‘ کے عنوان سے لکھا گیا ہے اور وہ تقریباً ٹھیک ہی ہے:
خدا نے لیا عہد سب انبیاء سے
کہ جب تم کو دُوں میں کتاب اور حکمت
پھر آئے تمہارا مصدق پیغمبر
تم اِیمان لاؤ کرو اس کی نصرت
کہا کیا یہ اِقرار کرتے ہو محکم؟
وہ بولے مقر ہے ہماری جماعت
کہا حق تعالیٰ نے شاہد رہو تم
یہی میں بھی دیتا رہوں گا شہادت
جو اس عہد کے بعد کوئی پھرے گا
بنے گا وہ فاسق اُٹھائے گا ذِلت
1454اب اگلا شعر ہے کہ:
لیا تم نے جو میثاق سب انبیاء سے
وہی عہد حق نے لیا مصطفی سے
وہ نوح وخلیل وکلیم وہ مسیحا
سبھی سے یہ پیمانِ محکم لیا تھا
مبارک وہ اُمت کا موعود آیا
وہ میثاقِ ملت کا مقصود آیا
کریں اہلِ اسلام اب عہد پورا
بنے آج ہر ایک عبداً شکوراً
یہ ’’الفضل‘‘ جلد گیارہ نمبر۶۷، مؤرخہ ۲۶؍فروری ۱۹۲۴ء
مرزا ناصر احمد: ۴۲۹۱ئ؟
Maulana Mohammad Zafar Ahmad Ansari: Ninteen twenty-four. جی ہاں.(مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ۱۹۲۴ئ)
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں 1924ئ۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: اب۔۔۔۔۔۔۔
مرزا ناصر احمد: یہ نظم کس کی ہے؟