• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

سورۃ آل عمران آیت 179 اور قادیانی مذہب

اسامہ

رکن ختم نبوت فورم
مَا کَانَ اللّٰہُ لِیَذَرَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ عَلٰی مَاۤ اَنۡتُمۡ عَلَیۡہِ حَتّٰی یَمِیۡزَ الۡخَبِیۡثَ مِنَ الطَّیِّبِ ؕ وَ مَا کَانَ اللّٰہُ لِیُطۡلِعَکُمۡ عَلَی الۡغَیۡبِ وَ لٰکِنَّ اللّٰہَ یَجۡتَبِیۡ مِنۡ رُّسُلِہٖ مَنۡ یَّشَآءُ ۪ فَاٰمِنُوۡا بِاللّٰہِ وَ رُسُلِہٖ ۚ وَ اِنۡ تُؤۡمِنُوۡا وَ تَتَّقُوۡا فَلَکُمۡ اَجۡرٌ عَظِیۡمٌ
آل عمران آیت 179 اور قادیانی تحریف کا جواب


محمد اسامہ حفیظ


آیت
مَا کَانَ اللّٰہُ لِیَذَرَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ عَلٰی مَاۤ اَنۡتُمۡ عَلَیۡہِ حَتّٰی یَمِیۡزَ الۡخَبِیۡثَ مِنَ الطَّیِّبِ ؕ وَ مَا کَانَ اللّٰہُ لِیُطۡلِعَکُمۡ عَلَی الۡغَیۡبِ وَ لٰکِنَّ اللّٰہَ یَجۡتَبِیۡ مِنۡ رُّسُلِہٖ مَنۡ یَّشَآءُ ۪ فَاٰمِنُوۡا بِاللّٰہِ وَ رُسُلِہٖ ۚ وَ اِنۡ تُؤۡمِنُوۡا وَ تَتَّقُوۡا فَلَکُمۡ اَجۡرٌ عَظِیۡمٌ
اللہ ایسا نہیں کرسکتا کہ مومنوں کو اس حالت پر چھوڑ رکھے جس پر تم لوگ اس وقت ہو ، جب تک وہ ناپاک کو پاک سے الگ نہ کردے ، اور ( دوسری طرف ) وہ ایسا بھی نہیں کرسکتا کہ تم کو ( براہ راست ) غیب کی باتیں بتا دے ۔ ہاں وہ ( جتنا بتانا مناسب سمجھتا ہے اس کے لیے ) اپنے پیغمبروں میں سے جس کو چاہتا ہے چن لیتا ہے ۔ ( ٦٠ ) لہذا تم اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان رکھو ، اور اگر ایمان رکھو گے اور تقوی اختیار کرو گے تو زبردست ثواب کے مستحق ہوگے ۔
سورۃ آل عمران آیت 179

قادیانی کہتے ہیں کہ سورۃ آل عمران مدنی سورة ہے اور حضور علیہ صلاۃ و سلام کو نبوت ملنے کے تیرہ سال بعد نازل ہوئی اس وقت پاک اور ناپاک میں فرق ہو چکا تھا۔ اس لیے اب کوئی اور رسول آئے گا اور فرق کرے گا۔( خلاصہ کلام پاکٹ بک صفحہ 250 )


جواب نمبر 1

پہلی بات تو یہ ہے کہ ہمیشہ کی طرح دلیل دعویٰ کے مطابق نہیں ہے۔دعویٰ تو خاص نبوت کے جاری ہونے کا ہے وہ بھی صرف مرزا صاحب تک مگر دلیل میں اس کا ذکر تک موجود نہیں۔ گزارش یہ ہے کہ دلیل اپنے دعویٰ کے مطابق پیش کریں۔ آپ کا دعویٰ ہے کہ تین قسم کی نبوت میں سے ایک قسم کی نبوت جاری ہے اور دو قسم کی نبوت بند ہے تو دلیل وہ پیش کریں۔یہ دلیل تو آپ کے اپنے دعویٰ کے خلاف ہے۔

دوسرے بات جو ہمارے قادیانی دوستوں نے کی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی اس وقت پاک اور ناپاک میں فرق ہو چکا تھا یہ بات درست نہیں ہے اس آیت میں جو پاک اور ناپاک میں فرق کی بات ہو رہی ہے وہ مومنوں اور منافقوں میں فرق کی بات ہو رہی ہے۔اب ہم دیکھتے ہیں کہ کیا اس آیت کے نزول کے وقت مومن منافق میں امتیاز ہو چکا تھا یا نہیں۔ جواب اسی آیت میں موجود ہے کہ کلی طور پر ابھی نہیں ہوا تھا بہت سے منافق مسلمانوں میں ملے جلے تھے چناچہ اللہ فرماتا ہے

مَا کَانَ اللّٰہُ لِیَذَرَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ عَلٰی مَاۤ اَنۡتُمۡ عَلَیۡہِ

اللہ ایسا نہیں کرسکتا کہ مومنوں کو اس حالت پر چھوڑ رکھے جس پر تم لوگ اس وقت ہو

اس کے علاوہ اسی سورة آل عمران کی پہلی آیات میں ملتا ہے۔
ہٰۤاَنۡتُمۡ اُولَآءِ تُحِبُّوۡنَہُمۡ وَ لَا یُحِبُّوۡنَکُمۡ وَ تُؤۡمِنُوۡنَ بِالۡکِتٰبِ کُلِّہٖ ۚ وَ اِذَا لَقُوۡکُمۡ قَالُوۡۤا اٰمَنَّا ۚ٭ۖ وَ اِذَا خَلَوۡا عَضُّوۡا عَلَیۡکُمُ الۡاَنَامِلَ مِنَ الۡغَیۡظِ ؕ قُلۡ مُوۡتُوۡا بِغَیۡظِکُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ عَلِیۡمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوۡرِ
دیکھو تم تو ایسے ہو کہ ان سے محبت رکھتے ہو ، مگر وہ تم سے محبت نہیں رکھتے ، اور تم تو تمام ( آسمانی ) کتابوں پر ایمان رکھتے ہو ، اور ( ان کا حال یہ ہے کہ ) وہ جب تم سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ( قرآن پر ) ایمان لے آئے ، اور جب تنہائی میں جاتے ہیں تو تمہارے خلاف غصے کے مارے اپنی انگلیاں چباتے ہیں ۔ ( ان سے ) کہہ دو کہ : اپنے غصے میں خود مر رہو ، اللہ سینوں میں چھپی ہوئی باتیں خوب جانتا ہے ۔
سورۃ آل عمران آیت 119

اس آیت سے بھی واضح ہوتا ہے کہ منافقین ابھی موجود تھے اور ان میں اور مسلمانوں میں فرق نہیں ہوا تھا۔
قادیانی پاکٹ بک کے مصنف صاحب نے اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ یہ سورة مدنی سورة ہے۔اب میں آپ کی خدمت میں سورۃ توبہ کی وہ آیت پیش کرتا ہوں جس سے میرا موقف اور واضح ہو جائے گا۔


وَ مِمَّنۡ حَوۡلَکُمۡ مِّنَ الۡاَعۡرَابِ مُنٰفِقُوۡنَ ؕ ۛ وَ مِنۡ اَہۡلِ الۡمَدِیۡنَۃِ ۟ ۛ ؔ مَرَدُوۡا عَلَی النِّفَاقِ ۟ لَا تَعۡلَمُہُمۡ ؕ نَحۡنُ نَعۡلَمُہُمۡ ؕ سَنُعَذِّبُہُمۡ مَّرَّتَیۡنِ ثُمَّ یُرَدُّوۡنَ اِلٰی عَذَابٍ عَظِیۡمٍ
اور تمہارے ارد گرد جو دیہاتی ہیں ، ان میں بھی منافق لوگ موجود ہیں ، اور مدینہ کے باشندوں میں بھی ۔ ( ٧٦ ) یہ لوگ منافقت میں ( اتنے ) ماہر ہوگئے ہیں ( کہ ) تم انہیں نہیں جانتے ، انہیں ہم جانتے ہیں ۔ ان کو ہم دو مرتبہ سزا دیں گے ۔ ( ٧٧ ) پھر ان کو ایک زبردست عذاب کی طرف دھکیل دیا جائے گا ۔
سورۃ التوبہ آیت 101

اسی طرح سورة منافقون جو مدنی سورة ہے میں منافقوں کے وجود کا ذکر موجود ہے۔
الحمدللہ ہم نے یہ ثابت کر دیا کہ جب یہ آیت نازل ہوئی اس وقت پاک اور ناپاک میں مکمل تفریق نہیں ہوئی تھی جس سے یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہو جاتی ہے کہ قادیانی حضرات کا یہ کہنا کہ
"جب یہ آیت نازل ہوئی اس وقت پاک اور ناپاک میں مکمل تفریق ہو چکی تھی لہذا یہ آیت کسی آئندہ رسول کے متعلق ہے"
سراسر غلط،جہالت بلکہ یہودیانہ تحریف ثابت ہوتی ہے۔

جواب نمبر 2

اب بعض قادیانی حضرات یہ کہتے ہیں کہ اس آیت سے ثابت ہوتا ہے کہ غیب کی خبریں انبیاء دیتے ہیں اور مرزا صاحب نے بھی پیشگوئیاں کی ہیں ( یہ الگ بات ہے کہ سب غلط ثابت ہوئی ہیں ) اس لیے مرزا صاحب بھی نبی ہیں۔

اس کے جواب میں پہلی بات تو یہ ہے کہ اس آیت کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہر وہ فرد جو پیشگوئیاں کرے وہ نبی ہے۔ آیت کا مطلب یہ ہے کہ اللہ اپنے انبیاء میں سے بعض کو غیب کی خبریں عطا کرتا ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ آپ حضرات کے عقیدے کے مطابق غیب کی خبریں غیر نبی کو بھی مل سکتی ہیں۔
ملاحظہ فرمائیے
1_یہ بھی ان کو معلوم رہے کہ تحقیق وجودہ الہام ربانی کے لئے جو خاص خدا کی طرف سے نازل ہوتا ہے اور امور غیبیہ پر مشتمل ہوتا ہے ایک اور بھی راستہ کھلا ہوا ہے اور وہ یہ ہے کہ خدا تعالیٰ امت محمدیہ میں کہ جو سچے دین پر ثابت اور قائم ہیں ہمیشہ ایسے لوگ پیدا کرتا ہے جو خدا کی طرف سے ملہم ہو کر ایسے امور غیبیہ بتلاتے ہیں جن کا بتلانا بجز خدائے وحدہ لاشریک کے کسی کے اختیار میں نہیں۔
(روحانی خزائن جلد 1 صفحہ 238)
2_یہ عجیب حیرت نما امر ہے کہ بعض طوائف یعنی کنجریاں بھی جو سخت نہ پاک فرقہ دنیا میں ہیں سچی خوابیں دیکھا کرتی ہیں
(روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 168)

وغیرہ
اور ویسے بھی مرزا صاحب کی پیش گوئیوں کا وہی حال ہے جو نجومی اور رمالوں کی پیشگوئیوں کا ہوتا ہے جس میں ایک سچ ہے تو دس جھوٹ بھی موجود ہیں۔ ایسی غیب دانی نبوت کی نشانی نہیں ہے۔ وہ اخبار بالغیب نبوت کی خصوصیات میں ہے جس میں ذرہ برابر جھوٹ نہیں ہوتا اور ہر ایک بات من و عن پوری ہوتی ہے اور مرزا صاحب کا رتبہ اس میں رمال اور نجومی سے بھی گھٹا ہوا ہے۔

جواب نمبر 3

قادیانی پاکٹ بُک کے مصنف صاحب نے "یَجۡتَبِیۡ" کا کا ترجمہ کیا ہے بھیجے گا یہ ترجمہ بالکل غلط ہے اور کسی لغت کی کتاب میں ایسا نہیں لکھا۔ اللّٰہَ یَجۡتَبِیۡ کا مطلب ہے اللہ چن لیتا ہے۔یعنی جو پہلے سے رسول ہیں ان میں سے غیب کی خبریں دینے کے لیے کسی کو چنتا ہے۔اور اب ختم نبوت کے بعد دنیا میں کسی قسم کا کوئی رسول پیدا نہیں ہوگا۔
کچھ قادیانی کہتے ہیں کہ
"یَجۡتَبِیۡ فعل مضارع ہے اس لیے قیامت تک اللہ رسول میں کچھ کو چنتا رہے گا اس لیے قیامت تک رسول ہونا ضروری ہیں"
تو اس کا جواب یہ ہے کہ
اس آیت میں یَجۡتَبِیۡ زمانہ مستقبل کے لئے نہیں ہے۔بلکہ اس میں حکایت ہے حال ماضی کی۔ اس پر دلیل ہمارے پاس وہ آیات ہیں جن میں ان مجتبیٰ رسولوں کا نام لے کر بیان کر دیا گیا ہے۔ فرداً بھی اور یک جائی طور پر بھی۔
فرداً فرداً ملاحظہ ہو

حضرت آدم علیہ السلام کے لیے

ثُمَّ اجۡتَبٰہُ رَبُّہٗ فَتَابَ عَلَیۡہِ وَ ہَدٰی
پھر ان کے رب نے انہیں چن لیا ، چنانچہ ان کی توبہ قبول فرمائی ، اور انہیں ہدایت عطا فرمائی ۔
سورۃ طه آیت نمبر 122

حضرت ابرہیم علیہ السلام کے لیے

شَاکِرًا لِّاَنۡعُمِہٖ ؕ اِجۡتَبٰہُ وَ ہَدٰىہُ اِلٰی صِرَاطٍ مُّسۡتَقِیۡمٍ
وہ اللہ کی نعمتوں کے شکر گذار تھے ۔ اس نے انہیں چن لیا تھا ، اور ان کو سیدھے راستے تک پہنچا دیا تھا ۔
سورۃ النحل آیت نمبر 121

حضرت یونس علیہ السلام کے لیے
فَاجۡتَبٰہُ رَبُّہٗ فَجَعَلَہٗ مِنَ الصّٰلِحِیۡنَ

پھر ان کے پروردگار نے انہیں منتخب فرما لیا ، اور انہیں صالحین میں شامل کردیا ۔
سورۃ القلم آیت 50

یکجائی طور پر دس پیغمبروں یعنی
1_حضرت زکریا علیہ السلام
2_حضرت یحییٰ علیہ السلام
3_حضرت عیسیٰ علیہ السلام
4_حضرت ابراہیم علیہ السلام
5_حضرت اسحاق علیہ السلام
6_حضرت یعقوب علیہ السلام
7_حضرت موسیٰ علیہ السلام
8_حضرت ہارون علیہ السلام
9_حضرت اسماعیل علیہ السلام
اور
10_حضرت ادریس علیہ السلام
کے ذکر کے بعد آیا ہے
وَ مِمَّنۡ ہَدَیۡنَا وَ اجۡتَبَیۡنَا ؕ
جن کو ہم نے ہدایت دی ، اور ( اپنے دین کے لیے ) منتخب کیا ۔
سورۃ مریم آیت نمبر 50
اور سورۃ الانعام میں 18 پغمبروں کا تذکرہ کر کے فرمایا
وَ مِنۡ اٰبَآئِہِمۡ وَ ذُرِّیّٰتِہِمۡ وَ اِخۡوَانِہِمۡ ۚ وَ اجۡتَبَیۡنٰہُمۡ وَ ہَدَیۡنٰہُمۡ اِلٰی صِرَاطٍ مُّسۡتَقِیۡمٍ
اور ان کے باپ دادوں ، ان کی اولادوں اور ان کے بھائیوں میں سے بھی بہت سے لوگوں کو ۔ ہم نے ان سب کو منتخب کر کے راہ راست تک پہنچا دیا تھا ۔
سورۃ الانعام آیت نمبر 87
اور بھی آیات ہیں اختصار کی وجہ سے یہ درج کی ہیں۔

جواب نمبر 4

یہ کہنا کہ آئندہ رسول آئیں گے یہ مطلب رکھتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے خباثت اور طیب میں امتیاز نہیں ہوا۔حالانکہ قرآن مجید فرماتا ہے
1_ اَلَّذِیۡنَ یَتَّبِعُوۡنَ الرَّسُوۡلَ النَّبِیَّ الۡاُمِّیَّ الَّذِیۡ یَجِدُوۡنَہٗ مَکۡتُوۡبًا عِنۡدَہُمۡ فِی التَّوۡرٰىۃِ وَ الۡاِنۡجِیۡلِ ۫ یَاۡمُرُہُمۡ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَ یَنۡہٰہُمۡ عَنِ الۡمُنۡکَرِ وَ یُحِلُّ لَہُمُ الطَّیِّبٰتِ وَ یُحَرِّمُ عَلَیۡہِمُ الۡخَبٰٓئِثَ وَ یَضَعُ عَنۡہُمۡ اِصۡرَہُمۡ وَ الۡاَغۡلٰلَ الَّتِیۡ کَانَتۡ عَلَیۡہِمۡ ؕ فَالَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا بِہٖ وَ عَزَّرُوۡہُ وَ نَصَرُوۡہُ وَ اتَّبَعُوا النُّوۡرَ الَّذِیۡۤ اُنۡزِلَ مَعَہٗۤ ۙ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ

جو اس رسول یعنی نبی امی کے پیچھے چلیں جس کا ذکر وہ اپنے پاس تورات اور انجیل میں لکھا ہوا پائیں گے ( ٧٥ ) جو انہیں اچھی باتوں کا حکم دے گا ، برائیوں سے روکے گا ، اور ان کے لیے پاکیزہ چیزوں کو حلال اور گندی چیزوں کو حرام قرار دے گا ، اور ان پر سے وہ بوجھ اور گلے کے وہ طوق اتار دے گا جو ان پر لدے ہوئے تھے ۔ ( ٧٦ ) چنانچہ جو لوگ اس ( نبی ) پر ایمان لائیں گے اس کی تعظیم کریں گے اس کی مدد کریں گے ، اور اس کے ساتھ جو نور اتارا گیا ہے اس کے پیچھے چلیں گے تو وہی لوگ فلاح پانے والے ہوں گے ۔
سورۃ الاعراف آیت نمبر 157


2_ وَ قُلۡ جَآءَ الۡحَقُّ وَ زَہَقَ الۡبَاطِلُ ؕ اِنَّ الۡبَاطِلَ کَانَ زَہُوۡقًا

اور کہو کہ : حق آن پہنچا ، اور باطل مٹ گیا ، اور یقینا باطل ایسی ہی چیز ہے جو مٹنے والی ہے ۔
سورۃ بنی اسرائیل آیت 81


پس حق اور باطل میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے امتیاز قائم ہوچکا ہے اس لیے اب کسی اور رسول کی ضرورت نہیں رہی۔
 
Top