• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

سیف چشتیائی صفحہ نمبر 21

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
کماقال وھوشیخناالاول رجعناعلی یدیہ ولہ بناعنیۃ عظیمۃلایغفل عناساعۃ اور ان کےماسوااوربھی عیسوی المشرب صوفیہ بہتیرےگذرگئےاورموجودہیں۔توپھرکیاوجہ ہےکہ کسی نےمسیح موعودہونےکادعویٰ نہیں کیا۔اورنیزاسطرحکاافاضہ عیسیٰ ابن مریم کا۔ اسکے زندہ ہونے پر موقوف نہیں،بلکہبرتقدیرمرجانےعیسی ابن مریم کے بھی قادیانی کو فیض پہنچ سکتاہے۔پس آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا(انہ راجع الیکم)اگربطریق بروز ہوتاتو(ان عیسیٰ لم یمت)بے ربط ٹھہرتا۔کیونکہ وہ تو موت کی تقدیرپر بھی ہوسکتا ہے ۔اور نیز (راجع الیکم)سے بروز فی القادیانی جب لیا جاسکتا ہے سب قادیانی صاحب یہود میں سے ہوں۔ کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم یہودسے مخاطب ہوکرفرمارہےہیں کہ (انہ راجع الیکم ای بارزفیکم) امروہی صاحب کو شاید محقق ہوگیاہوکہ قادیانی صاحب یہود میں سے ہیں ۔ لہذا یہ تاویل فرمارہےہیں۔
الغرض راجع الیکم بمعنی بارزفیکم جب ہی صادق آئے گا کہ یہود میں سے کسی شخص کو عیسوی بروز کا مالک قراردیاجاوے۔لینزلن فیکم ابن مریم کا معنیٰ قادیانی کے نزدیک یہی ہے کہ مسلمانوں میں سے کسی ایک مسلمان میں عیسیٰ کا بروز ہوگا۔اوراج تک چونکہ کوئی شخص رجوع نزول بروزی کا مدعی نہیں بناتاکہ اس پر یہودی ہونے کا الزاعائد ہو، لہذا یہ امروہی تاویل کا میوہ خاص مرزا صاحب ہی کے لیے پیشکش ہوسکتا ہے ۔ اور اگر مراد بروز سے یہ ہے کہ روح عیسوی قادیانی کے بدن میں آگیا تو یہ تناسخ ہواوھوباطل۔ نیزبروزی احتمال کو پہلافقرہ حدیث مذکورکاکہ(ان عیسی لم یمت)مردود کرتا ہے ۔ کیونکہ جب عیسیٰ ابن مریم بقول آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مرانہیں زندہ ہے تو(انہ راجع)سے یہی ثابت ہوا کہ وہی عیسیٰ ابن مریم خود ہی دوبارہ دنیا میں آئے گااور امر وہی صاحب کی تاویل مذکور پر اس حدیث میں پہلا فقرہ دوسرے سے بالکل بے ربط ہوا جاتا ہے۔
سوال:۔
اس قسم کی صریح احادیث میں تاویل کرنے کی وجہ یہ ہے کہ قرآن کریم شہادت دیتا ہے کہ عیسیٰ ابن مریم فوت ہو گیا ہے جو مرجاتے ہیں دوبارہ دنیا میں لوٹ کر نہیں آتے، بناءعلیہ دفعاللتعارض تاویل کرنا ضروری ٹھہرا۔
جواب:۔
قرآن کریم کی آیات اسی رسالہ میں اپنی جگہ پر مشرح لکھی جائیں گی۔ اس جگہ اتنا ہی کہا جاتا ہے کہ اصول ثلٰثہ یعنی قرآن، حدیث، اجماع میں حقیقی تعارض واختلاف ہر گز ممکن نہیں ۔ پس جب کہ احادیث متواترہ اور اجماع اسی عیسیٰ ابن مریم کے رجوع پر صراحۃ ناطق ہیں کما سیظھر تو ضرور آیات قرآنیہ کا معنی بھی وہی صحیح ہو گا جو سنت اور اجماع کے مخالف نہ ہو جیسا کہ یہی ہے مسلک سلف صالحین کا نیز معلوم ہو کہ ماؤل یعنی تاویل کرنے والا اگرحدیث کو صحیح الثبوت ومسلم المرادجان کر تاویل کرتا ہے تو بے شک وہ تحریف کے الزام سے کسی طرح بری نہیں ہو سکتا ، صحیح الثبوت ومسلم المراد کا معنی یہ ہے کہ حدیث آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہی کا فرمان پاک ہے ۔ اور آپ کی مراد بھی ان الفاظ سے وہی معنی ہے جس کوچھوڑ کر تاویل کے رو سے اور معنیٰ لیا جاتا ہے ، قادیانی صاحب اور امرو ہی صاحب ان احادیث کو صحیح الثبوت ومسلم المرادسمجھ کر ماؤل ہیں اس کا ثبوت دونوں صاحبوںکا آ ج تک کسی تالیف میں حدیث مذکورونظائرہ کی صحت پر معقول کلام نہ کرنا اول دلیل ہے تسلیم صحت حدیث پر اور اسے بلاوجہ مردود کہنا قابل اعتبار نہیں ، بلکہ علامہ سیوطی جیسے محدث کی تصحیح (جن کے پاس صحت حدیث کے لیے معیار ، علاوہ اصول حدیث کے کشف صحیح بھی تھا ، جس کو قادیانی صاحب ازالہ اوہام میں تسلیم کرتے ہیں ) کافی ہے
 
Top