• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

سیف چشتیائی صفحہ نمبر100

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
رفع عیسیٰ علیہ السلام

سوال:۔ یہود کا مزعوم جب کہ قتلھم المسیح ٹھہرا کما صرح بہ آنفا ، توشمس الہدایت کے صفحہ 13سطر18پر جو لکھا ہے(کہ مراد ماقبل بل سے نفس قتل اور صلب ہے) اس کا کیا معنی ہوا؟
جواب:۔یہاں پر تجرید اضافی ہے بہ نسبت وصف منفی ہونےکے ۔ چنانچہ اسی سطر پر لکھا ہوا ہے(قطع نظڑ منفی ہونےاس کےسے) یعنی گوکہ قتل و صلب بزعم یہود ان سے صادر ہوکر مسیح پر واقع ہوئی ہیں۔ مگر(نفس قتل)اسلیے بولا گیا ہےکہ قتلوہ چونکہ بوجہ نقیض ہونے ماقتلوہ کے مع الحکم الایجابی ملحوظ ہےکما مر تومنفی ہونےکےوصف سےتجرید ضروری ٹھہرے گی۔ یعنی قتلوہ جملہ مستقلہ ہوگا۔نہ درضمن ماقتلوہ کے۔ چنانچہ فائدہ جلیلہ کی سطر17پر لکھا ہے(حرف عطف ٹھہرا ابطال جملہ اولے یعنی قتلوہ کےلیے ہاں جملہ ہونا اس کا بعد اعتبار نہ نقیض الحکم القصری ہے) الحاصل بل رفع اللہ الیہ ابطال ہوا عکس ماقتلوہ کا ، یا یوں کہیں ابطال ہوا قتلوہ کا ، مگر بعد اعتبار الحکم الایجابی ان دونوں کا مطلب ایک ہی ہے فتامل فلاتعجل ۔اور اور اسی پر دال ہے شمس الہدایت کی عبارت مسطورہ کے بعد جملہ تعلیلیہ ۔دیکھو سطر19صفحہ مذکورہ پر (کیونکہ نفی حکایت میں ہے نجہ محکی عنہ میں) محکی عنہ سے مراد اس جگہ پر مزعوم مخاطب کا ہے۔ جس سے قتلوہ جملہ مستقلہ کے ساتھ منجانب المتکلم تعبیر کی جاسکتی ہے۔ کما یدل علیہ ماقال العلامۃ ۔ قلت الفائدۃ فیہ التنبیہ علی ردالمخاطب اعتقد العکس، اس سے صاف ظاہر ہےکہ ماقتلوہ میں تنبیہ ہے اوپر تردید یہود کے،کیونکہ وہ عکس کے معتقد تھے، یعنی قتلوہ کے اور نفی محکی عنہ یعنی مزعوم مخاطب اور حکایت یعنی قتلوہ دونوں میں نہیں۔ ہاں حکایت بکلام قصری یعنی وماقتلوہ میں نفی ہے۔ گویا متکلم کی جانب سےدو حکائتیں ہوئیں جن کا محکمی عنہ جد اجدا ہے ، ایک قتلوہ جس کا محکمی عنہ مزعوم یہود ہے۔اس حکایت اور محکمی عنہ دونوں میں نفی نہیں دوسری وما قتلوہ جس کا محکمی عنہ " نسبۃ واقعیۃ موجودۃ بوجود المنشاء اوموضوع من حیث انہ یصح انتراع النسبۃ عنہ ) ہے، فلا یرد انہ لابد لصدق القضیۃ من امطابقۃ للمحکی عنہ فی الثبوت والانتقاء فیکف یصح اعتبار المنفی فی الحکایۃ الافی المحکی عنہ لما عرفت ان الحکایۃ المعتبرفیھا النفی لیست حکایۃ عن المحکی عنہ المزعومی المرادفی العبارۃ المذکورۃ۔
نیز معلوم ہوکہ فائدہ جلیلہ کی بنا ء تحقیق پر ہے نہ صرف ان امور پر جو محض شہرت پذیر ہیں۔ لہذا بل رفعہ اللہ الیہ کا نص ہونا رفع جسمی مسیح میں ایک ہی امر تحقیقی واقعی پر مبنی ہےجو کہ بہ تجدد اصطلاحات متغیر نہیں ہوسکتا ۔ یعنی تنافی بین القتل المزعومی والرفع الجسمی امرواقعی ہے پس جب کہ اثبات رفع کا سلب القتل کیا گیا تو بالضرور ابطال مزعوم یہود پر علی طرز استدلال دال ہوگا۔ کیونکہ یہود کی تردید گوکہ صرف سالبہ
 
Top