• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

سیف چشتیائی صفحہ نمبر111

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
الخلد ، کیونکہ مفاد اس کا خلود کی نفی ہے ۔ اور مسیح بھی چونکہ اپنی ہستی کے لیے ابتداء اور انتہاء رکھتا ہے ۔لہذا خلود سے بے بہرہ ہے اورقد خلت من قبلہ الرسل کا دال ہونا کل انبیاء کی موت پر موقوف ہے ۔ خلت کےبمعنی ماتت اورلام کے (الرسل ) میں استغراقی ہونے پر ۔ سویہ دونوں ممنوع ہیں، بلکہ خلت کا بمعنی مضت ہونا اورلام کاجنسی ہونا متعین ہے، پہلا لغت اورشہادت نظائر سے ثابت ہے مثل (قد خلت من قبلکم سنن)العمران ، 137۔الایام الخالیۃ وغیرھا اورلام کے استغراقی نہ ہونےکی وجہ یہ ہے کہ (قد خلت من قبلکم سنن) عیسیٰ بن مریم کے بارہ میں بھی نازل ہوا ہے ۔ قال تعالی ،ماالمسیح ابن مریم الا رسول قد خلت من قبلکم سنن مائدہ ۔آیت75۔پس برتقدیر استغراق معنیٰ یہ ہوا کہ مسیح سے پہلے سارے رسول مرچکے ہیں۔ حالانکہ آنحضرتﷺ اس آیت کے نزول کے وقت موجود تھے۔ لہذا وما محمد الا رسول قد خلت من قبلہ الرسل ، میں بھی لام استغراقی نہ ہوا تاکہ مسیح کی وفات پر دلالت کرے۔ الغرض اس آیت کا مسیح کی وفات پر دال ہونا دوا مرپر موقوف ہے جو دونوں ہی ثابت نہیں۔ کما عرفت بنا ء اعلیہ صدیقی خطبہ میں حل استشہاد صرف ( افائن مات ) اور( انک میت )ہے نہ قد خلت من قبلہ الرسل تومعلوم ہوا، کہ نزول آیات مذکورہ کے وقت مسیح بن مریم کا زندہ رہنا آیات مذکورہ کے لیے منافی نہیں ۔ ہاں دائمی حیات بے شک ، منافی ہے آیات مذکورہ کو ہو ۔مسیح بن مریم کو بلکہ مخلوق میں سے کسی کو بھی ہم حی وقیوم نہیں جانتے۔ہم بھی قائل ہیں کہ بعد النزول مریں گے۔اوریہی مطلب ہے امام ہمام محمد بن عبدالکریم شہر ستانی صاحب کتاب الملل والنحل کا اس عبارت سے وقال عمر بن الخطاب من قال ان محمدا قد مات قتلتہ بسیفی ھذا وانما رفع کما رفع عیسیٰ بن مریم وقال ابوبکر بن قحافۃ من کان یعبد محمداﷺ فان محمدا ﷺ قد مات۔
نہایت افسوس اورتعجب کا مقام ہے کہ مرزا صاحب اسی خطبہ صدیقی کو ایام الصلح وغیرہ اور امروہی صاحب قسطاس میں دلیل ٹھہرایا ہیں اجماع کے اس امر پر کہ مسیح بن مریم مرگیا ۔ دیکھو قسطاس کے صفحہ 7سطر 3 ۔ کہ بھلا تم اس اپنے خیالی عقیدہ کو حضرت ابوبکر صدیق یا حضرت عمر یا حضرت عثمان یا حضرت علی رضی اللہ عنہم سےہی ثابت کردو جو دعویٰ اجماع صحابہ وغیرہم کا کیے جاتے ہو کہ حضرت عیسیٰ اس جسد خاکی کے ساتھ باجماع آسمانوں پر چڑھائے گئے ،اوروہاں پر اسی جسد خاکی کے ساتھ آسمانوپر سے نزول فرماویں گے۔اگر صادق ہو تو ایک روایت ہی ان خلفاء اربعہ سے پیش کرو۔ (اس بے چارے لایعقل کو اتنی بھی خبر نہیں کہ اگر کسی صحابی کا یہ خیال ثابت بھی ہو تو وہ فہم صحابہ بمقابل نصوص بینہ قرآنیہ کے کب حجت کرسکتا ہے ) علاوہ یہ کہ بروز وفات رسول مقبول ﷺ کے اس خیال سے سب حاضرین صحابہ نے رجوع کیا ہے ۔ چنانچہ امام ہما م محمد بن عبدالکریم شہر ستانی اپنی کتاب الملل والنحل میں لکھتے ہیں۔ وقال عمر بن الخطاب ۔الخ
سبحان اللہ !قرآن و حدیث میں مہارت ہو تو ایسی ہو کہ بوجہ جہالت الٹا مضمون سمجھ کر امر اجماعی کو غیر اجماعی و بالعکس قرار دیا۔ بھلا یہ کب ہو سکتا ہے کہ آیات قرآنیہ کے برخلاف حیات مسیح الی الآن پر اجماع ہو، اور آنحضرتﷺ برخلاف آیات قرآنیہ کے ایک مضمون مخالف کو نہایت اہتمام سے کرات و مرات ارشادفرماویں۔ ہر گز نہیں، بلکہ خطبہ صدیقی کا مطلب دہی ہے جو بیا ن کیا گیا ۔ قادیانی مع اتباعہ بوجہ جمع ہونے الرسل کے لام کو استغرقی خیال کرتے ہیں ۔ ناظرین معلوم کر چکے ہیں کہ لام استغراقی بوجہ مذکورہ بالا ہرگز نہیں ہوسکتا ، معہذا جمع پر لام کا استغراقی ہونا بشہادت نظائر ضروری بھی نہیں۔قال تعالیٰ،واذ قالت الملئکۃ یمریم ان اللہ یبشرک (العمران ۔آیت 45)وایضا واذ قالت الملئکۃ یمریم ان اللہ اصطفک (العمران، آیت42)
الغرض قادیانی نے اسی تفسیر دانی پر نازاں ہوکر وفات مسیح کو منصوصی اورمجمع علیہ ٹھہرایا ۔ جس کی علت غائی یہ تھی کہ احادیث نزو مسیح
 
Top