• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

سیف چشتیائی صفحہ نمبر113

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
کیونکہ امام بخاریؒ نے کتاب الانبیاء میں ایک باب بعنوان باب نزول عیسیٰ بن مریم علیہ السلام مرتب کیا جس میں ایک حدیث ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت سے نقل کی ہے ۔"والذی نفسی بیدہ "جس کے اخیر میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ آیت "وان من اھل الکتاب "استشہاد کے طور پر ذکر فرماتے ہیِں۔ اوردوسری حدیث کیف انتم اذانزل ابن مریم فیکم وامامکم منکم۔اس باب کا عنوان اور معنون صاف بتلارہے ہیں کہ امام بخاری کامذہب یہی ہے جس پر اجماع امت کا ہے۔ ہاں اس میں شک نہیں کہ امام بخاری نے کتاب التفسیر میں سورہ آل عمران کے لفظ"متوفیک "کی تفسیر فقط"ممیتک"سے کردی ہے ۔(وقال ابن عباس متوفیک ممیتک)مگر اس سے یہ ثابت نہیں ہوسکتا کہ امام بخاری ؒکا مذہب یہی ہے کہ اس آیت میں توفی کےمعنی موت ہیں ۔ اورمسیح ابن مریم مرچکا ۔ اور ہوبھی کیونکر سکتا ہے ۔ جیسا کہ اوپر باب کے عنوان و معنون سے صاف ظاہر ہے ۔ اصحاب روایت کے مد نظر فقط روایت کے اس سلسلہ کو بیان کرنا ہے جو ان کو ملا۔ اس روایت کرنے سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ ان کا مذہب بھی یہی ہے ۔ کیونکہ جب ابن عباس کی نسبت بوجہ اس تفسیر کےکہ (متوفیک ممیتک)یہ ثابت نہیں کرسکتا کہ ان کا مذہب بھی وفات مسیح ہے تو امام بخاری کا مذہب بوجہ روایت کیونکر ہو سکتاہے ۔نیز چونکہ متوفیک میں وعدہ وفات کا ہے ۔ نہ تحقق وفات ۔ لہذا (قال ابن عباس متوفیک ممیتک )وفات مسیح کا افادہ نہیں دیتا جب تک فلما توفیتنی کے متعلق کسی صحابی یا مفسر سے معنی موت کا نقل نہ کیا جاوے ۔ بلکہ ابن عباس سے "فلما توفیتنی کے متعلق رفعتنی کا معنی مروی ہے کما فی الدرالمنثور ونقل فی شمس الہدایت ، اور فلما توفیتنی میں بھی اگرمعنی موت کا ہی لیا جاوے تو بھی یہ آیت چونکہ حکایت ہے مابعد النزول سے۔ لہذا وفات قبل النزول پر دلالت نہیں کرتی ۔ کما سیجئ مضصلا۔ ابن عباس کا مذہب یہی ہے کہ عیسیٰ نبی اللہ فوت نہیں ہوئے اور دوبارہ آسمان سے نزول کریں گے۔ اسی لیے برتقدیر ارادہ معنی موت کے متوفیک سے ابن عباس آیت میں تقدیم و تاخیر فرماتے ہیں۔ اور دوسری کتب صحاح میں جیسے نسائی اور ابن ابی حاتم ، اور ابن مردویہ اپنے تراجم میں حضرت ابن عباس سے حضرت عیسیٰ بن مریم کا زندہ آسمان پر اٹھایا جانا ثابت ہے۔ عن ابن عباس ان رھطا من الیھود سبوہ وامرفدعا علیھم فمسخھم قردۃ وخنازیر فاجتمعت الیھود علی قتلہ فاخبرہ اللہ بانہ یرفعہ الی السماء ویطھرہ من صحبۃ الیھود۔(صحیح نسائی،ابن ابی حاتم ،ابن مردویہ )قال ابن عباس سیدرک اناس من اھل الکتاب عیسیٰ الصالح ، کی حدیث جو بخاری میں بروایت ابن عباس ذکر کی گئی ہے، جس میں آنحضرتﷺ نے اپنے اور مسیح بن مریم کے قصہ کو ایک ہی رنگ کا قصہ قرار دےکر وہی لفظ فلما توفیتنی "اپنے حق میں استعمال فرمایا جو عیسیٰ بن مریم نے اپنے حق میں کہا۔اورظاہرہے کہ مدینہ منورہ زادہا اللہ شرفا میں آنحضرت ﷺ کا مزار شریف موجود ہے اس لیے بکلی منکشف ہوگیا ۔ کہ دونوں برابر طور پر آیت فلما توفیتنی کے اثر سے متاثر ہیں ۔ اس تقریر کو قادیانی صاحب نے بوجہ خود غرضی سیاق سے آنکھ بند کر کے وستاویز بنا لیا ہے۔ فی الواقع یہ ہےکہ فلما توفیتنی کا تعلق قیامت کے دن سے ہے ۔ جیسا کہ درمنثور میں مذکور ہے کہ قتادہ سےکسی نے کہا کہ اس آیت کا قصہ کب ہوگا۔ کہا قیامت کے دن اس پردلیل یہ فرمائی کہ کیا تونہیں دیکھتا ۔ خدا خود فرماتا ہے ۔ یہ تمام باتیں اسی دن ہوں گی جس میں سچوں کو سچائی نفع دے گی ۔ ھذا یوم ینفع الصدقین صدقھم ۔(مائدہ ۔119)حاصل یہ ہوا کہ آنحضرتﷺفرماتے ہیں ،۔ کہ جب اللہ تعالیٰ قیامت کے دن مجھ سے فرمائے گاکہ تم کو معلوم نہیں کہ تیرے اصحاب نے تیرے بعد کیا کچھ بنا یا ، تو میں بجواب اس کے کہوں گا۔ جیسا کہ کہے گا بندہ صالح (یعنی مسیح )کہ وکنت علیھم شھیدا مادمت فیھم ، فلما توفیتنی
 
Top