• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

سیف چشتیائی صفحہ نمبر120

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
میں نے قائل نہیں تو بالضرورابن عباس نے آنحضرتﷺسےسنا ہوگا، کیونکہ کئی دفعہ ابن عباس وغیرہ نے آنحضرت ﷺ کو قرآن مجید من اولہ الیٰ آخرہ سنایا اور فرماتے ہیں کہ دفعہ ایک آیت میں استفسار کیا کرتے تھے۔بغیر تحقیق کے آگے نہیں جاتے تھے ، دیکھو مقدمہ تفسیر ابن کثیر ،اور چونکہ یہ مضمون اجتہادی بھی نہیں ، یعنی ابن عباس اپنے قیاس سے یہ خبر نہیں دے سکتے تولامحالہ حدیث مرفوع کے حکم میں ہوگا (دیکھو امروہی صاحب کی تصنیف مسک العارف صفحہ 27جس میں مخالف قیاس کو دلیل مرفوعیت حدیث کی بحوالہ کتب اصول مسلم کرتے ہیں ،اور یہ بھی معلوم ہو چکا ہے کہ ابن عباس کے اثر کا مضمون بالکل مطابق ہے آیات مذکورہ کے بلکہ بغیر مضمون اس اثر کے کوئی مضمون آپ کی نرالی تفسیر کا مطابق ہی نہیں ہوتا۔نیز واضح ہوکہ جسم عنصری کا اٹھایا جاتا کوئی محال امر نہیں،اس کے واقعات ہماری اسی کتاب میں جو اوپر گزر چکے ہیں، بحوالہ شرح الصدور ملاحظہ فرماویں ،اور معراج جسمی آنحضرت ﷺ کا جس پر سب اہل کشف وشہود متفق ہیں ، بڑی قوی نظیر ہے ، استبعاد رفع جسمی کےلیے۔
قولہ:۔صفحہ 38سطر17۔اورہم یہ کب کہتے ہیں کہ جہاں پر رفع کا صلہ الی ہو بالضرور رفع منزلت بغیر رفع جسمی کے مدلول لفظ رفع کا ہوگا۔
اقول :۔ یہ آپ کے نبی بھائی نے قول جمیل کے صفحہ 60سطر8میں لکھا ہے۔اور نیز اس مقام میں مقام میں صلہ بھی کلمہ الیٰ کے ساتھ واقع ہے جس سے صریح قربت کے معنیٰ ہی مراد ہیں انتہی ٰ (قربت کے معنیٰ ہی میں جوہی ہے وہ حصر کےلیے ہے)یعنی یہی معنیٰ قربت کا مراد ہوگا نہ غیر اس کا ،
قولہ:۔صفحہ 38۔الغرض صلہ رفع الی اللہ مع اوصاف مذکورہ اور ادلہ مزبورہ کے قرینہ صارفہ ارادہ معنی رفع جسمی سے ہے۔
اقول :۔ ادلہ مزبورہ کا حال ناظرین کومعلوم ہوچکا ہے۔
قولہ:۔ صفحہ 39پس اس عرفیہ عامہ کو آپ مطلقہ عامہ کیوں کر بنا سکتے ہیں، کیونکہ یہ قضیہ کہ (جس جگہ پر رفع الی اللہ مع اوصاف مذکورہ کے ہو ا اس جگہ معنی رفعت منزل کے ہی ہوں گے ، بالدوام )قضیہ عرفیہ عامہ ہے نہ مطلقہ عامہ۔
اقول:۔سنئیے حضرت قضیہ یہاں پر یہ ہے "الرفع المستعمل بالی یدل علی رفع المنزلۃ ۔یا یوں کہیے الرفع المستعمل بالی یرادمنہ رفع المنزلۃ یعنی لفظ رفع "جس کا صلہ الی ہو دلالت کرتا ہے رفع منزلت پر ، یا مراد اس سے رفع منزلت ہوتا ہے ۔رفع "رفع مستعمل بالی کے وجود کےمتعددہ اوقات میں سے بعض وہ اوقات ہیں جن میں دلالت یا ارادہ مذکورہ پائے جاتے ہیں، اور بعض وہ اوقات ہیں جن میں مطابقت باصل واقعہ سیاق وسباق پائی جاوے،اور انہی متعددہ اوقات میں سے بعض وہ اوقات ہیں جن میں دلالت یا ارادہ مذکورمتحقق نہیں ہوتے یعنی وہ اوقات جن میں مطابقت مذکورہ متحقق نہ ہو۔ بعد اس تمہید کے ادنیٰ طالب علم بھی جانتا ہے کہ قضیہ مذکورہ (الرفع المستعمل بالی یدل علی رفع المنزلۃ )مطلقہ عامہ ہے نہ عرفیہ عامہ۔کیونکہ مطلقہ عامہ اسی قضیہ سے عبارت ہے جس میں حکم بالثبوت یا لسلب فی وقت من اوقات وجود الذات کیا جاوے وما نحن فیہ میں ذات موضوع رفع"ہے جومستعمل بہ کلمہ الی"ہو، اور مطابقت باصل الواقعہ یا عدم مطابقت باصل الواقعہ کے اوقات وجود الذات موضوع کے اوقات میں سے ہیں ، اور عرفیہ عامہ اس لیے نہیں ہوسکتا کہ عرفیہ عامہ میں حکم بدوام السلب بشرط وصف الموضوع کیا جاتا ہے ۔مراد اس وصف الموضوع
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔1۔امروہی صاحب ،اپنی ہی عبارت صفحہ 38سطر15یعنی (کہ لفظ رفع کا ایسی حالت کذابی میں معنی مذکور میں استعمال ہوتا ہے )یا عبارت اسی صفحہ کی سطر 22کو 23تک ملاحظہ کرو۔
 
Top