• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

سیف چشتیائی صفحہ نمبر134

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
بالصلیب کے ہے اسی واسطے بحرف لکن فرمایا گیا ہے۔یعنی ولکن حضرت عیسیٰ مشابہ یا مشبہ مقتول الصلیب یہود کےلیے کیےگئے ،
اقول :۔ (اس وہم کے دفع کے واسطے )کہہ کر پھر(بحرف استدراک لکن کے دفع کیا گیا)کہنا کیسی فصاحت ہے،سبحان اللہ !
اصلاح:۔اب اس وہم کو جو کلام ماسبق ماقتلوہ وما صلبوہ سے پیدا ہوا ، بحف استدراک لکن کے دفع کیا گیا، ناظرین کومعلوم ہوکہ یہ نئی تفسیر بالکل تحریف اور غلط اور مخالف ہے آیات قرآنیہ کے۔
اول تو ان جہلا نے صلیب پر چڑھانا حضرت عیسیٰ کا مسلم رکھا باوجود اس کے کہ اللہ جل شانہ ،مستقل طور پر وما صلبوہ فرماتا ہے،یعنی مسیح کو صلیب پر یہود نے نہیں چڑھایا،
دوسرا اگرمسیح کو یہود نے صلیب پر چڑھایا تو اللہ تعالیٰ پہلے سلک جرائم یہود کے بیان میں کما قال فَبِمَا نَقْضِهِم مِّيثَاقَهُمْ وَكُفْرِهِم بِآيَاتِ اللَّـهِ وَقَتْلِهِمُ الْأَنبِيَاءَ بِغَيْرِ حَقٍّ وَقَوْلِهِمْ قُلُوبُنَا غُلْفٌ"وَبِكُفْرِهِمْ وَقَوْلِهِمْ عَلَىٰ مَرْيَمَ بُهْتَانًا عَظِيمًا ﴿١٥٦﴾وَقَوْلِهِمْ إِنَّا قَتَلْنَا الْمَسِيحَ (النساء 155تا158) صرف وقولھم فرماکر غلط بیانی ہی کو من جملہ جرائم شمار کرتا ہے ۔مقتضیٰ مقام کا یہ تھا کہ ان کی ایذا ء رسانی کو بھی ضروری ذکر کیا جاتا یعنی (وصلبھم المسیح )تاکہ یہود کے مردودوملعون ہونےکے اسباب کا سلسلہ نامکمل نہ رہتا اور سبب قوی واجب الذکر کو ترک کرنا خلاف بلاغت ہے۔
تیسرا صلیبی اعتقادصرف وما صلبوہ کے مخالف نہیں بلکہ صریح آیت دوسرے مقام میں اس عقیدہ کی تردید فرمارہی ہے۔دیکھوسورہ مائدہ میں اللہ تعالی درضمن ذکر نعماء اپنے کے جو مسیح اور اس کی والدہ پر عطا کی تھیں فرماتا ہے ۔واذکففت بنی اسرائیل عنک اذا جئتھم بالبینت، (مائدہ ۔110)یعنی من جملہ میری نعمتوں کے جو تیرے پر فیضان کی ہیں ، ایک نعمت یہ بھی ہے۔یادکر جب کہ روک رکھا تھا ہم نے بنی اسرائیل کو تجھ سے یعنی تم کو ان کی ایذاء سے بچا لیا تھا،اگر واقعہ صلیبی مزعومہ مرزائیہ بہ تقلید یہودونصاریٰ واقعی تھا تو پھرکففت فرمانا کاذب ہوا جاتا ہے ۔ایسا ہی اس آیت کے ابتداء میں اذ قال اللہ یعیسی ابن مریم اذکر نعمتی علیک فرمانا بے جا ہوگا،
چوتھابنا ء برتقدیر مذکور مسیح کو بروقت مشورہ کرنے یہود کے ایذا ء رسانی کے بارہ میں اللہ جل شانہ کی اطمینان وہی کما قال اذقال اللہ یعیسیٰ انی متوفیک ورافعک الی ۔الخ العیاذ باللہ دھوکہ بازی ہوجاتی ہے ، کیونکہ اس کا ثمرہ تو یہ نکلا کہ یہود کے ہاتھوں پکڑوا کر صلیب دلادینے کے بعد تیرادم نہ نکلنے دوں گا،اور تجھے مشابہ بالمقتول بناؤں گا۔کیا اطمینان دہی اسی کا نام ہے؟
پانچواں،وماقتلوہ یقینا بل رفعہ اللہ الیہ ،یہ آیت بعد ملاحظہ فائدہ جلیلہ شمس الہدایت کے نص قطعی ہے رفع جسمی پر ،جو منافی ہے صلیبی اعتقاد کو ،
چھٹا ،آج تک کسی حدیث یا قول صحابی یا تابعی سے تسلیم صلیبی واقعہ ثابت نہیں،بلکہ سب اہل اسلام اس اعتقاد سے علیحدہ ہی رہے ہیں،وجہ اس کی بغیر اس کے کوئی نہیں کہ آنحضرتﷺ و صحابہ وسائر اہل اسلام نے الی یومنا ھذا قرآن کریم کی شہادت کو یعنی وماصلبوہ ایسا ہی بل رفعہ اللہ الیہ کو پیش نظر رکھ کر یہود ونصاریٰ کی روایات کو پس پشت پھینک دیا تھا، آنحضرتﷺباوجود اسکے کہ بلغ ماانزل الیک اورایسا ہی إِنَّا أَنزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِتَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ بِمَا أَرَاكَ اللَّـهُ ۚ وَلَا تَكُن لِّلْخَائِنِينَ خَصِيمًا ﴿١٠٥النساء﴾اورنیز وَمَا أَنزَلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ إِلَّا لِتُبَيِّنَ لَهُمُ الَّذِي اخْتَلَفُوا فِيهِ ۙوَهُدًى وَرَحْمَةً لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ ﴿النحل۔٦٤﴾ایضا قال تعالیٰ وَأَنزَلْنَا إِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ ﴿النحل۔٤٤﴾ایضا قال تعالیٰ ان علینا جمعہ وقرآنہ ، اور ثم ان علینا بیانہ ،کے ساتھ مامور ومبشر
 
Top