• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

سیف چشتیائی صفحہ نمبر134

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
ہوکر ان معانی سے کیسے بے خبر رہے ہوں گے۔ہرگز ممکن نہیں،اس سے صاف ثابت ہےکہ یہ نئی تفسربالکل تحریف اور خلاف محاورہ عرب ہے۔اورلسان العرب کا قول (الصلب القتلۃ المعروفۃ)معنی مجازی کا بیان ہے۔چونکہ صلیب پر چڑھانا اور خون اور چربی وغیرہ کا نکلنا من جملہ اسباب قتل کےہے۔لہذا صلب کا اطلاق قتل پر مجاز مستعار کے طور پر ہوا ۔کیونکہ صلب کا ماخذ صلیب ہے بمعنی خون وچربی کے یابمعنی سولی کے نہ قتل ۔
قولہ:۔صفحہ 52،اور جیسا کہ مخالفین کہتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ کے شبیہ کیے گئے تھے ۔لہذا یہ وہم پیدا ہوا کہ خود حضرت عیسیٰ مقتول بالصلیب ہوئے۔
اقول:۔یہ کیسا خبط ہے اور (لہذا یہ وہم پیدا ہوا) کیسا بے ربط ہے ماقبل سے۔بھلا یہ کہنا حضرت عیسیٰ کے شبیہ سولی پر قتل کیے گئے تھے یہ مضمون کس طرح منشاء وہم ہوسکتا ہے ۔اس کے لیے خود حضرت عیسیٰ مقتول بالصلیب ہوئے ۔بندے خدا کے اس کا منشاءکہ خود حضرت عیسیٰ مقتول بالصلیب ہوئے کلام سابق ہے یعنی وما قتلوہ وما صلبوہ ، کیونکہ جب عیسیٰ باتفاق فریقین یہود ونصاریٰ صلیب پر چڑھائے گئے بلکہ برعم ان کے مقتول بھی ہوگئے تو پھر نفی وصلب کی کیسے صحیح ہوسکتی ہے ؟اس وہم کو اللہ تعالیٰ نے ولکن شبہ لھم سے دفع فرمایا یعنی واقعہ صلیبی جو ایک واقعات مشاہیر میں سے ہے اس کے نفی نہیں کی گئی قتل اور صلب تو متحقق ہوا، مگر وہ مقتول ومصلوب مسیح نہ تھا بلکہ اس کا شبیہ تھا،
قولہ :۔ مگر اس صورت میں استدراک جو مقتضائے حرف لکن کا ہے کب ٹھیک ہوتا ہے کیونکہ لکن کے سابق میں کہاں مذکور ہےکہ حضرت عیسیٰ کے شبیہ مقتول بالصلیب ہوئے۔جس سے یہ وہم پیدا ہو،تاکہ خود حضرت مقتول بالصلیب ہوگئے ہیں ۔پھر لکن کے ساتھ کے ساتھ کانسا وہم ناشئ عن الکلام دفع کیا گیا ۔
اقول:۔دماغ کے فساد کا معالجہ کروا کر بعد ازاں تفسیر لکھیں ،آپ فرماتے ہیں (کہ سابق میں کہاں مذکور ہے کہ حضرت عیسیٰ کے شبیہ مقتول بالصلیب ہوئے) خدا کے بندے یہ مضمون کہ حضرت عیسیٰ کے شبیہ بالصلیب ہوئے یہ تو مدخول حرف لکن کا ہے ۔جس سے دفع وہم ناشئ عن الکلام السابق کا کیا گیا ہے۔اگر یہ دفعیہ پہلے ہی مذکورہوتو پھروہم بھی قبل از لکن مدفوع ہوجاوے ۔ہدائتہ النحو پڑھنے والے بھی جانتے ہیں کہ لکن کے استعمال میں چار چیز کا ہونا ضروری ہے۔ایک کلام سابق ،دوسراوہم ناشئ عنہ ، تیسرا دفع وہم جو مدلول ہے لکن کا ۔چوتھا وہ مضمون جس سے وہم سابق دفع کیا جائے جو دائما لکن کے بعد ہی ہوا کرتا ہے ولکن شبہ لھم میں ایک توکلام سابق ہے وہ ہے وماقتلوہ وما صلبوہ ،دوسرا وہم ناشئ جو اوپر بیان کیا گیا ہے۔تیسرا لکن،چوتھا مایدفع بہ الوھم یعنی شبہ لھم کا مضمون ۔
ناظرین پر واضح ہوگیا ہوگا کہ امروہی صاحب شمس بازغہ لکھنے کے ایام میں بوجہ اسکے کہ مقابلہ میں کھڑے ہوکر تحریف کر رہے ہیں،مخبوط الحواس والعقل ہوگئے ہیں یا ان کا کمال علمی یہی کچھ ہے جونئے نئے رنگ دکھلارہا ہے ۔کاش اگر کسی محقق عالم سے شمس الہدایت کو پڑھ لیتے تو اس رسوائی سے محفوظ رہتے ۔
قولہ:۔معہذا منشاء وہم کو تو پھر لکن کے بعد بھی ذکر کیاگیا ،جس سے وہ وہم اور قوی ہوگیا ۔اندریں صورت حرف لکن جو دفع وہم ناشئی عن الکلام السابق کے واسطے آتاہے ۔محض لغو اور حشو ہوا جاتا ہے ۔تعالیٰ کلامہ تعالیٰ عن ذالک علوا کبیرا اس صورت میں عبارت یوں ہونی چاہیے تھی کہ وماقتلوہ وما صلبوہ ولکن قتلواور صلبوا شبیہ عیسٰ فلھذا شبہ لھم واین ھذا من ذالک ۔
 
Top