• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

سیف چشتیائی صفحہ نمبر138

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
ابن کثیر وغیرہ کے قبول لیا ہے ۔ہویدا اورمشرع ہے اسی مضمون قرآن کا جیسا کہ آج تک مفسرین شکراللہ سعیہم لکھتے چلے آئے ہیں ،اور اس اثر کا مضمون چونکہ قیاسی نہیں لہذا یہ حکم مرفوع میں ہوگا ،کما ھوالمنقح فی اصول الحدیث ،اور چونکہ یہود ونصاریٰ بالاتفاق مسیح کو مقتول بالصلیب مانتے ہیں،توقبل از قتل صحیح وسالم آسمان کی طرف اٹھایا جانا جیسا کہ وہ مضمون ہے اس اثر کا ان کے معتقدات سے ہرگز نہیں ہوسکتا ۔اور اگر بعض ان کے قائل اور راوی ہوں بھی اوریہ بھی تسلیم کرلیا جاوےکہ ابن عباس نے انہی سے سنا ہے توپھر ابن عباس کا اس مضمون کو قبول کرنا جو ان کے بیان بغیر لتردید سے پایا جاتاہے دلیل ہے اس پر کہ یہ کتاب اللہ کی کسی آیت کے برخلاف نہیں،مسلمانو!خوب یادرکھو اور غور کرو کہ مسیح کا مقتول بالصلیب ہونا یا صرف مصلوب ہونا یہود ونصاریٰ۔واتباعہما کا عقیدہ ہے۔اور برخلاف ہےصریح آیت وماقتلوہ وما صلبوہ کے،آج تک سب مفسرین نے یہی لکھا ہے ۔مرزا صاحب نے آیات قرآنیہ کو اناجیل کے مطابق کرنا چاہا ۔یہ ہرگز ہر گز صحیح نہیں ہوسکتا ،وما علینا الاالبلاغ،
اب ہم ناظرین کومتنبہ کرنا چاہتے ہیں کہ امروہی صاحب نے صفحہ 60تک جو کچھ لکھا ہے خلاصہ اس کا دوہی باتیں ہیں ،ایک تو جواب اس سوال کا جو کلمہ طیبہ کے متعلق ،دوسرا بل رفعہ اللہ الیہ سے بلحاظ ہمارے فائدہ جلیلہ کے ،وفات طبعی مسیح کا ثابت کرنا ،جواب کا حال تو عرصہ سے چارورق میں شائع ہوچکا تھا،جس کا اثر یہ ہواکہ تمام علماء متبحرین نے جن کو ان چارورق دیکھنے کا اتفاق ہوا۔یہی کلمہ کہاکہ امروہی صاحب نے اس جواب میں اپنا جہل مرکب خوب ثابت کر دکھایا ہے۔
دوسرے کے متعلق گزارش ہےکہ امروہی صاحب نے بل کے ماقبل یعنی صلیبی اور مابعد یعنی رفع اعزاز میں تضاد،حسب قواعد مرقومہ فائدہ جلیلہ کے ثابت کیا ہے۔اس پر ہماری تردید کا حاصل یہ ہے کہ چونکہ تورات کے حکم کے مطابق صرف اس مقتول بالصلب کی ملعونیت ثابت ہےجو کہ مجرم ہو۔اور مسیح علم باری میں بے گناہ ہے ۔لہذا بل کےماقبل اورمابعد میں برتقدیر مذکور تضاد فی علم باری نہیں،اور رفع جسمی کی تقدیر پر تضاد فی الواقعہ و فی علم الباری متحقق ہے ۔بنا ءا علیہ جو کچھ امروہی صاحب نے صفحہ 60میں لکھا ہےاس کے مستحق ہم ٹھہرے ،یعنی جب آیت بل رفعہ اللہ الیہ کی نص قطعی ٹھہری حیوۃ مسیح میں ،توہم نے جوکچھ فائدہ جلیلہ کے آخر میں تضریعات لکھی تھیں وہی درست رہیں۔سبحان اللہ والحمدللہ ،الا،کے شکنجہ اور،بل کے بلوں نے مخالفین کے تمام بل اور کچھوں کوسیدھا کر دیا ،لکن من یھدہ اللہ فلامضل لہ ومن یضللہ فلاھادی لہ ۔
قولہ۔اسی صفحہ 60میں،اوریہی آیت قرینہ ہے۔حدیث لو کان موسیٰ وعیسیٰ حیین الخ ،جس کی صحت صاحب فتوحات کو مسلم ہے ،حیات سے حیات فی الارض مراد لینے پر ،
اقول:۔صاحب فتوحات نے چونکہ فتوحات ہی میں حیات مسیح کی تصریح کئی مقامات پر کردی ،جیسا کہ اس تکملہ میں مذکور ہوچکا ہے ،لہذا یہ حدیث صاحب فتوحات وغیرہ اہل اسلام کو جومتفق ہیں حیات مسیح پر مضر نہیں۔
ناظرین !اس جگہ امروہی صاحب کی علمی لیاقت کا خیال فرماویں۔اس قول میں آپ نے بل رفعہ اللہ الیہ "کو مطابق مزعوم اپنے کے قرینہ ٹھہرایا ہے حیوۃ سے حیوۃ فی الارض مراد لینے کےلیے ،اور ظاہر ہے کہ جب حدیث مذکور میں لفظ حیین کو مقید بحیوۃ فی الارض ٹھہرایا تو بمقتضائے کلمہ "لو"کے اتباع موسیٰ وعیسیٰ کا شرع محمدی کےلیے منتفی ہوا ،اس لیے کہ موسی وعیسیٰ زندہ فی الارض نہیں تو حدیث مذکور سے صرف یہی مفہوم ہوا کہ عیسیٰ علیہ السلام بروقت بولنے آنحضرتﷺ کے اس حدیث کو زندہ زمین پر موجود نہ تھے،اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ آسمان پر بھی زندہ نہ ہوں۔فی الارض "کی قید تو اس حدیث میں قائلین بحیوۃ المسیح لگا تے ہیں،جیساکہ فائدہ جلیلہ میں اس کا یہی مقصود ہے ۔قائلین بوفات المسیح تو اس حدیث میں "حیین کو مطلق چھوڑتے ہیں تاکہ مطلق حیوۃ کا انتفاہو
 
Top