• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

سیف چشتیائی صفحہ نمبر142

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
اقول:۔اجی اپنے ہی منہ میاں مٹھو صاحب !آپ کی خبر تو پہلے ہی سے لےلی گئی ہے تو اب آپ کیا خبر لےسکیں گےخاک ؟قرآن مجید سے نفخ فی الفرج بھی معلوم ہوتا ہے جیسا کہ آیت مذکورہ سے۔اور نفخ فی مریم بھی ،جیسا کہ فنفخنا فیھا من روحنا،اب مجھے اندیشہ ہے کہ امروہی صاحب دونوں آیتوں میں تناقض ٹھہرا کر جھٹ اذاتعارضا فتساقطا کا حکم حسب العادت نہ لگادیویں ۔اور فرماویں کہ نفخ فی مریم اور نفخ فی الفرج کا مال ایک ہی ہے یعنی نفخ فی فرج مریم ایک صورت ہے نفخ فی مریم کےلیے ،توجواب میں گذارش ہے کہ نفخ فی جیب مریم بھی ایک صورت ہے نفخ فی فرج مریم کےلیے ،یعنی روح القدس کا نفخ گریبان میں ہوا جس کا اثر فرج سے شکم میں پہنچا ۔دیکھو"واخرج عبدالرزق وعبدبن حمید وابن المنذرعن قتادہ فی قولہ تعالیٰ فنفخنا فیہ من روحنا قال فی جیبھا،در منثور،
قولہ:،امروہی صاحب کے صفحہ 67سےلے کر صفحہ 79تک چند سوالات (1)اثر ابن عباس کی رو سے یہ ثابت ہوتاہے کہ اولا حضرت عیسیٰ کو اللہ تعالیٰ نے آسمان پر اٹھایا ،بعد اس کے حضرت عیسیٰ کی شبیہ ایک حواری پر ڈالی گئی ،
اقول:۔لعنۃ اللہ علی الکذبین ،اس اثر کے اس فقرہ میں سوچو(فالقی علیہ شبہ عیسیٰ ورفع عیسیٰ من روزنۃ فی البیت )جس سے بحسب عندیہ تمھارے کے (کہ وجود خارجی مطابق وجود ذکری کے ہوا کرتا ہےجیسا کہ متوفیک ورافعک میں)حواری پر شبیہ کا ڈالنا پہلے ہوا ۔بعدازاں اٹھایا جانا عیسیٰ کا ،
قولہ:،صفحہ 68اور پھر یہود نے پکڑ کر اس شبیہ کو سولی دی ۔توہم یہ دریافت کرتےہیں کہ بعد اٹھائے جانے حضرت عیسیٰ کے آسمان پر اب اللہ تعالیٰ کو کون سی ضرورت پیش آئی کہ دوسرے شخص پر شبیہ عیسیٰ کی ڈال کر اس کو سولی پر قتل کرایا ،کیونکہ اللہ تعالیٰ توحکیم مطلق ہے۔اس کا توکوئی فعل حکمت سے خالی نہیں ہوتا۔
اقول:۔اس حکیم کے تو ایسے ہی کام ہوتے ہیں۔کہ حواری کا کیا ذکر ہے ،پیغمبر کو بھی باوجود اسے دشمنوں سے بچانے کا وعدہ فرماکر ،اور من جملہ نعما کے بھی بقولہ واذ کففت بنی اسرائیل عنک "کی بشارت دی ،پھر انہیں دشمنوں کے ہاتھ دے کر خوب ذلیل کرا کراخیر میں اسے بچانے کےلیے ان کے دلوں میں یہ شبہ ڈال دیا کہ اب یہ مرگیا ہوگا۔اسے سولی سے اتار لینا چاہیے (دیکھو ازالہ اوہام جلد اول متعلق وما صلبوہ کے اور اپنے شمس کاسفہ کو)اب ہم دریافت کرتےہیں کہ اللہ تعالیٰ کوجب آخر میں شبہ ڈالنے کی تدبیر سوجھی تواول ہی اسے کیوں نہ مسیح کو ان کی ایذا سے بچا لیا تاکہ ایفائے وعدہ اور واذاکففت بنی اسرائیل عنک "دونوں متحقق ہوجاتے۔یہی آخر کا سوجھا ہوا شبہ پہلے ہی سے ان کے دلوں میں ڈالا ہوتا۔یا فاغشینھم کی طرح ان کو نظر ہی نہ آتا۔تاکہ حکیم مطلق پر صادق یاحکیم کہلوانے میں کوئی نقص عائد نہ ہوتا۔بلکہ امروہی صاحب سے ڈر معلوم ہوتا ہے کہ پھر بھی ؎
"اے تیزی طبع توبرمن بلاشدی "کے مطابق اعتراج کرنے سے باز نہ آتے ،
قولہ:۔صفحہ 68بفرض محال اگراس القاء شبیہ کے قصہ کوتسلیم کیا جاوے توپھر اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عیسیٰ آسمان پر نہیں چڑھائے گئے اور اسی زمین پر یہود سے پوشیدہ کیےگئے اور احتیاط کی گئی کہ ایک حواری پر شبہ کردیا گیا تھاتاکہ یہود اس شبیہ کو قتل بالصلیب کرکے حضرت عیسیٰ کے قتل کا خیال چھوڑ دیویں،مگر درصورتے کہ حضرت عیسیٰ آسمان پر چڑھائےجاتے توکیا مؤلف صاحب کے نزدیک تب بھی یہود کے ہاتھوں میں آسمان سے آسکتے تھے۔بدیں خیال اللہ تعالیٰ نے ایک حواری کو ان کےلیے کفارہ کرکے یہود
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1۔یہ الزامی جواب ہے
2۔قولہ (بدین اللہ تعالیٰ) امروہی صاحب کیا اللہ پر بھی خیال کنندہ کا اطلاق جائز ہے۔
 
Top