• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

سیف چشتیائی صفحہ نمبر146

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
لہذا آیت میں نون تاکید مستقبل میں جو خبر محض ہے یعنی یومنن لایا گیا۔بلکہ جواب قسم کا مثبت ہونے کی صورت میں نون تاکید کبھی منفک نہیں ہوتا، ولزمت فی مثبت القسم ۔کافیہ،پس بموجب اس قاعدہ اتفاقیہ کے لیومنن جملہ خبریہ ،جواب ہوا قسم مقدر کےلیے چناچنہ شہاب حاشیہ بیضاوی صفحہ 199میں تحت اسی آیت کےلکھتا ہے،والتقدیر وما احد من اھل الکتاب الاواللہ لیومنن بہ ،اور قاضی بیضاوی فرماتے ہیں فقولہ لیؤمنن جملۃ قسمیۃوقعت صفۃ لاحد یعنی لیؤمنن جواب قسم کا جملہ خبریہ ہے مؤکد بالقسمیۃ الانشائیۃ ۔اس کا صفت واقع ہونا بلا تاویل صحیح ہے۔
ایسا ہی مولانا عبدالحکیم ؒ(جملہ قسمیۃ)پر لکھتے ہیں،انھا جملۃ خبریۃ موکدۃ بالقسمیۃ الانشائیۃ فیحصح وقوعھا صفۃ بلاتاویل الخبریۃ والموصوف المقدر مبتداء مقدم الخبر،اسی احتمال (مقدم الخبر)کو قاضی بیضاوی اورصاحب کشاف نےاختیار کیا ،گویا یہ آیت (ومامنا الالہ مقام معلوم )کی نظیر ٹھہرے۔
اور آیت میں دوسرا احتمال بھی ہے کہ جارمجرور صفت ہو مبتداء محذوف کےلیے ،اور قسم مع الجواب خبر ہو مبتدا کی ،اگر کہا جاوے کہ قسم انشاء ہے پس خبر کیسے ہوگی؟توجوابامعروض ہےکہ قسم میں جملہ قسمیہ یعنی اقسم باللہ مثلا انشاءہے ،اور جواب قسم خبریہ جیسا کہ ابھی مولانا عبدالحکیم صاحب کی عبارت بیضاوی کے حاشیہ سےنقل کی گئی ،(انھا جملۃ خبریۃ موکدۃ بالقسمیۃ الانشائیۃ )
اور اسی طرح شہاب حاشیہ بیضاوی بھی لکھتا ہے احدھما انہ صفۃ لمبتداءمحذوف والقسم مع جوابہ خبر ولایرد علیہ ان القسم انشاء لان المقصود بالخبر جوابہ وھو خبر موکدبالقسم ،شہاب جلد ثالث صفحہ 199یعنی جواب قسم کا جملہ خبریہ ہے موکدہ بالانشائیہ ۔
امروہی صاحب لیؤمنن کو انشائیہ کہنا نہ صرف جہالت ہی ہے بلکہ علاوہ جہالت کے گنا ہ کبیرہ بھی ہے ،کیونکہ لیؤمنن درصورت طلب کے استعطاف ہوگا۔اور تمنے وعرض واستعطاف موہم ہیں نقص وناتوانی کے ،لہذا جناب باری کے شایان نہیں۔الرابعۃ جواب القسم ویجاب بالطلب ویسمیٰ استعبطافادیختص بالباء بالخبروھوالقسم المتعارف متن متین)اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ قسم متعارف خبر محض ہے،اس لیے تکملہ میں لکھتے ہیں ۔"واما فی الالۃ القسم علی الطلب ففیہ تامل "شرح مائۃ عامل کے دوسرے صفحہ پر باقسمیہ کی مثال میں لڑکوں کو ترکیب پڑھانے کے وقت سمجھایا جاتا ہے کہ فعل قسم یعنی اقسم باللہ جملہ انشائیہ ہے اورجواب قسم خبریہ ہے مؤکدہ بالانشائیہ ۔قیامت کے علامات میں سے ایک یہ بھی ظہور میں آئے گاکہ اس لیاقت والے لوگ بھی جنکو یہ بھی معلوم نہیں کہ فعل قسم انشائیہ ہوتا ہے یا جواب قسم ،نرالے حقائق ومعارف قرآنیہ بیان کرنے لگیں گے ۔
ناظرین کو معلوم ہوکہ اصل مسئلہ نحویہ تویہ ہے جو اوپر لکھا گیا،امروہی صاحب کو دھوکہ لگنے کا سبب اب سنئیے ،ایک توشرح مائۃ عامل وغیرہ کتب نحویہ آپ نے سرسری پڑھی ہیں ۔اور دوسراعبارت منقولہ کہ "نون التاکید لایوکد الامطلوبا والمطلوب لایکون ماضیا ولا حالا ولا خبرا مستقبلا "کو نہیں سمجھے،یہ عبارت بھی مولانا عبدالحکیم صاحب نے تکملہ میں بیان فرمائی ہے جنھوں نے بیضاوی کے حاشیہ میں جواب قسم کو جملہ خبریہ مؤکدہ بالانشائیہ لکھا ہے ،اب امروہی صاحب اس عبارت کو لاہور میں جلسہ فضلاء میں آکر پڑھ بھی جاویں ،اور آئندہ تفسیر نویسی سے توبہ کریں۔
قولہ:۔اسی صفحہ 70میں اس کے بعد امروہی صاحب لکھتے ہیں۔"اورلیؤمنن کا جملہ انشائیہ ہونا نہ خبریہ ،تفاسیر ادبیہ مثل کشاف وبیضاوی وغیرہ کے بھی لکھا ہوا ہے جملہ تفاسیر ادبیہ میں جملہ قسمیہ لکھا ہے جو انشائیہ ہوتا ہے۔"
اقول:۔ہاں صاحب مسلم کہ قسمیہ لکھا ہے مگر اس کے بعد کا فقرہ (جو انشائیہ ہوتا ہے) یہ آپ کا حاشیہ ہے ،جناب عالی فعل
 
Top