• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

سیف چشتیائی صفحہ نمبر148

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
اب ناظرین کو پہلی وجہ مماثلہ تامہ کی طرف توجہ دلاتا ہوں یعنی علماء کی تکفیر وتکذیب ،سے ثابت ہواکہ مرز صاحب مسیح اسرائیلی کی طرح ان تیروں کا نشانہ ہیں۔میں کہتا ہوں کہ ابن صیاد ومسلیمہ کذاب واسود عنسی وغیرہ وغیرہ مدعیان کذابین کی تکفیر و تکذیب نہیں کی گئی ،تاریخ پر نظر ڈالو ،لازم عام کو مماثلہ تامہ کو معیار بنانا آپ جیسے حواریوں کا کام ہے ،ہاں مگر آپ بھی معذور ہیں ،(جس کانمک کھائیے اس کا گیت گائیے )
قولہ:۔ صفحہ 71 کے آخیر سے صفحہ 73 کے اول کاحاصل :۔ابن عباس کے اثر میں اضطراب ہے،بدووجہ
1۔جب حضرت عیسیٰ آسمان پر چڑھائے گئے تو پھر حواری کو بذریعہ صلیب کے قتل کروانے کی کیا ضرورت رہی،
2۔چاہیے تویہ تھا کہ نہ حضرت عیسیٰ کو ضرر پہنچتا اور نہ ان کے یاروں میں سے کسی کو،کیا ایسے ہی قادر مطلق کو حامی وناصر کہاجاتا ہے۔کہ ایک مومن خالص جو خدا کے دوست کا متبع ہو وہ بذریعہ صلیب قتل کروا کر ملعون ٹھہرایا جاوے۔
اقول:۔بجواب پہلے اضطراب کے گذارش ہےکہ آپ نے پوری نقل کیوں نہیں کی،تاکہ ہماری طرف التجا ہی نہ رہتی ،تفسیر کبیر سے آپ شکوک واضطراب کو نقل توفرماتے ہیں۔مگر جواب کے وقت دجل سےکام لیتے ہیں۔اسی اضطراب کو علامہ رازی اس عبارت سے بیان فرماتے ہیں،والاشکال الثالث انہ تعالیٰ کا ن قادرا علی تخلیصہ من اولئک الاعداء بان یرفعہ الی السماء فما الفائدۃ فی القاء شبہ علی غیرہ وھل فیہ الا القاءمسکین فی القتل من غیر فائدہ الیہ تفسیر کبیر،جواب کا حاصل یہ ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ بذریعہ جبرائیل ؑ یا خود ہی حضرت عیسیٰؑ کے کمالات موہوبہ کے مطابق بلا واسطہ القاء شبہ کے ان کو بچالیتاج تویہ معجزہ حدالجا ء تک پہنچ جاتا،جس سے ایمان بالغیب جاتا رہتا یعنی ان کو بمجبوری ایمان لانا پڑتا جب کہ کھلاکھلا نشان دیکھ لیتے ،رہا یہ کہ القاء شبہ امکان وقوعی بھی رکھتا ہے یا نہیں،اور برتقدیر وقوع منافی ہے حکمت الہیہ کو یا نہ،سومعروض ہے کہ تعینات وتشکلات جو عارض ہیں حقیقت جامعہ کو وہ بمنزلہ لباسوں کے ہوتے ہیں،وہی حقیقت ایک لباس کو اتار کر دوسرے کو پہن سکتی ہے بحول اللہ وقوۃ ،تشریح اس کی شیخ عبدالوہاب شعرانی کی بعض تصانیف اور ایسے ہی فتوحات مکیہ وغیرہ سے بخوبی معلوم ہوسکتی ہے ،قطب العالم ،سلطان العاشقین وبرہان المعشوقین حضرت خواجہ محمد سلیمان تونسوی ؒکا قصہ مشہور ہےکہ آپ کے ایک خادم بارگاہ کو جب ہنود نے ایک ہندو کے مکان میں (جس میں وہ بغرض ملاقات محبوبہ جاگھسا تھا)پکڑنے کا ارادہ کیا تو کیا دیکھتے ہیں کہ اندر مکان میں اس محبوبہ کا شوہر ہےوہ خادم نہیں ۔بعد اس کےایک روز قطب العام ؒ نے اس کو فرمایا کہ اے فلاں میں تمھارے لیے کب تک ہندوبنوں گا۔میرے سفید بالوں سے حیا کر ،الغرض ایک شکل کا متشکل باشکال مختلفہ ہوجاتا یاایک ہی شخص کا ایک وقت میں میں متعددہ مکانوں میں موجود ہونانہ صرف امکان ہی رکھتا ہے بلکہ واقعات مشہورہ میں سے ہے۔معہذا منافی حکمت الہیہ کے بھی نہیں ،کیونکہ ایسے موقعہ میں جب کہ اعداء اپنے ذہن میں بھی خیال کر بیٹھے ہوں کہ گویا ہم کامیاب ہوگئے یعنی مدعا ہمارا قریب بحصول ہے۔اب کوئی مانع مابین نہیں تو اچانک ہی مدعا کاہاتھ سے چلاجانا کس قدر موجب رسوائی وذلت وندا کاہوتا ہے۔خصوصا جبکہ اس ناکامیابی کے ساتھ ساتھ دھوکہ بھی کھا چکے ہوں۔کیونکہ اس صورت میں علاوہ ناکامیابی کے سفاہت اورجہالت کا تمغہ بھی ملتا ہے ،باقی رہا ایک مومن بے گناہ کا قتل ہونا ،سویہ کوئی نئی اور انہونی بات نہیں،زمانہ قدیم سےاہل حق اور اس کے دوست بھی ،جن کے مقدر میں یہی ہوتا ہے شہادت پاکر جنت کو سدھارتے
 
Top