• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

سیف چشتیائی صفحہ نمبر151

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
اور رسولﷺ کیافرماتے ہیں،اگر کتاب اللہ اور کتاب الرسول کی مراد سمجھنے میں بسبب اختلاف محدث کے فتور ہوجاوے تو سلف صالحین کےاجماعی عقیدہ کو نہ چھوڑنا چاہیے ،وماعلینا الاالبلاغ
پہلے لکھ چکا ہوں ،اب پھر یاد دلاتا ہوں کہ ہمارا ایمان ماثبت بکتاب اللہ وسنت رسولہ کے ساتھ ضروری ہے کیونکہ اسی کےلیے ہم مکلف بھی ہیں،سومعلوم ہوکہ درصورت وقوع اختلاف کے خصوصیات مورد میں،یا تعارض معلوم ہونےکے بین الروایات ہمارا مومن بہ قطعی طور پرقدر مشترک اورصرف ماثبت بالنص ٹھہرے گااور خصوصیات متعارضہ کا مفاد ہمارامومن بہ علی السبیل القطعیت نہیں،ہاں بعد ملاحظہ ادلہ ترجیح وتعادل کے ایک روایت کومن بین الروایات المختلفہ علی سبیل الظنیۃ لےسکتے ہیں،مانحن فیہ میں کتاب اللہ سے صرف اتنا ہی یہود کی تردید میں ثابت ہوسکتا ہےکہ مسیح نہ صرف یہ کہ مقتول ہی نہیں ہوئے بلکہ علاوہ اس کے سولی بھی نہیں دئیے گئے ،یہ مضمون ماقتلوہ اور ماصلبوہ کے علیحدہ علیحدہ نازل ہونے سےمعلوم ہوتا ہے ،ورنہ حسب زعم مصلوب ہونے مسیح کے یہی کافی تھا کہ وماقتلوہ بالصلیب یا وما توفیٰ اومافات بالصلیب اور اگر غرض یہود کی اور ان کے نتیجہ نکالنے کی نفی منظور ہوتی تووما کان المسیح ملعونا اوکفارۃ الی غیرذلک ہوتا، اوریہ بھی معلوم ہوا کہ کوئی شخص تو سولی دیا گیا تھا ،کیونکہ اگر مطلق قتل وصلب وقوع میں نہ آتے تو تو صرف وما قتلواوما صلبوبغیرہاء ضمیر منصوب متصل کے ہونا چاہیے تھا،ماقتلوہ وما صلبوہ مع الضمیر کہنے سے معلوم ہوا،جیسا کہ یہود کو (اناقتلنا المسیح عیسیٰ ابن مریم رسول اللہ )میں مفعول فعل یعنی مسیح کا قتل کرنا مطمح نظر اور مہتم بالشان ہورہا ہے ،ایسا ہی اسکی تردید میں بھی ہاء ضمیر منصوب متصل جو راجع ہے مسیح کیطرف ،اس سے قتل اور صلب کی نفی مقصود ہے،
اب رہی تشریح اسکی کہ وہ مصلوب اور مقتول کون تھا وغیرہ وغیرہ ،اس کی طرف کتاب اللہ کی ،بسبب اجنبی ہونے اس کے ماسبق لاجلہ الکلام سے،چونکہ توجہ نہیں،لہذا ہم بھی مکلف بالایمان علی سبیل القطعیت والخصوص نہیں ہیں،اگر کسی اثر وغیرہ سے ہم کو کچھ پتہ ملاتو ہم بخیال اس کےکہ عبداللہ بن عباس نے جن کو افقہ الناس اور جرہذہ الامت کا لقب ہے،اس اثر کو بلاانکار روایت فرمایا ہے اور کوئی مضمون اس کا مفاد نص سے بر خلاف بر نہیں ،اس اثر کو مؤیدٹھہرا سکتے ہیں بخلاف بیان یہود ونصاریٰ کے کہ وہ بیان اناجیل کا صریح ماصلبوہ کے اور ایسا ہی دوسری آیت واذکففت الخ کے برخلاف ہے،
باقی رہا مسیح کا بحفاظت اٹھایا جانا ،سووہ نص اور اجماع سے ثابت ہے ،دیکھو تفسیر فتح البیان وغیرہ جو اسی رسالہ کے اول مفصل گزر چکا ہے روایات متعارضہ فی نزول المسیح کی ہر خصوصیت کو ہم قطعی خیال نہیں کرتے تاکہ ہم پر ثبوت لازم ہو، ہماری غرض آیت کے قطعی مفاد اور روایات متعارضہ کے مشترک قرارداد سے ہے ،یعنی اس مسیح اسرائیل کا نزول نہ مثیل اس کےکا ،اب اگر تعارض فیما بین الخصوصیات کسی خصوصیت کو بالفرض ساقط بھی کردے توہمارا کیا نقصان کیونکہ وہ امر مشترک تو ثابت ہی ہے ،اور سب احادیث کا صرف اسی قدر مشترک میں تواتر ہے،معہذا ہم کہتے ہیں کہ ان احادیث میں کوئی ایسا تعارض نہیں جس کو علامہ سیوطیؒ وغیرہ نے رفع نہ کیا ہو،چنانچہ ہر ایک اپنے اپنے محل میں معلوم ہوتا جائے گا،
قولہ :۔صفحہ 73 ،ثالثا کلام الہی جو اس قصہ مسیح کو آغاز سے بیان فرماتے ہیں،اس کی نظم عبارت یہ ہے۔فلمااحس عیسیٰ منھم الکفر قال من انصاریٰ الی اللہ (آل عمران ،52)اس آیت میں القاء شبیہ کا کہیں نام ونشان نہیں ،کیونکہ یوں نہیں فرمایا گیا کہ قال لا صحابہ ایکم یلقی علیہ شبھی، الخ
اقول :۔ایساہی سولی چڑھانے کا نام ونشان کہیں نہیں،کیونکہ یوں نہیں فرمایا گیا کہ قال لاصحابہ ایکم یصلب مکانی
 
Top