• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

سیف چشتیائی صفحہ نمبر185

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
معارضہ میں تساوی شرط ہے۔اگر امروہی صاحب کی طرح کہا جاوے کہ بخاری کی روایت کو آیت ذیل معارض ہے وَمَن يُطِعِ اللَّـهَ وَالرَّسُولَ فَأُولَـٰئِكَ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّـهُ عَلَيْهِم مِّنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ ۚ وَحَسُنَ أُولَـٰئِكَ رَفِيقًا ﴿نساء٦٩﴾تو جوابا معروض ہےکہ اس آیت کا مفاد یہ ہے کہ منعم علیہم باہم برزخی رفاقت رکھتے ہیں۔اس کا ہم کب انکار کرتے ہیں۔اور ہم کو مضر بھی نہیں۔ہاں آیت کا مطلب اگر یہ ہوتا کہ منعم علیہم کا ایک دوسرے کے جواز میں مدفون ہونا نہیں ہوسکتا۔توالبتہ آیت مذکورہ معارض ہوتی بخاری کی حدیث کو،واین ھذا من ذاک اور مراد معی سے آنحضرتﷺ کا مقبرہ ہے اور ترمذی کی حدیث مذکوربخاری کی۔روایت کو بوجہ عدم تساوی وضعیف ہونے کےمعارض نہیں ہوسکتی ۔ وقال غیرب وفی اسناد عبدالرحمن بن بکرالملیلکی یضعف من قبل حفظہ (ملا علی قاری شرح مشکوۃ)اور بالفرض اگرتساوی دونوں روایتوں کا مانا بھی جاوے تو بھی ترمذی کی حدیث معاررض نہیں ہوسکتی بلکہ موید ہے۔کیونکہ ما قبض اللہ نبیا الا فی الموضع الذی یحب ،اس سےصاف ظاہر ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر نبی کو اس کی مرغوب جگہ میں مقبوض فرماتا ہے ۔اور آنحضرتﷺ کوچونکہ موضع فراش محبوب تھا۔جس میں تنہاہوکر شاغل بحق ہوتےتھے۔لہذا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے فرمایا ۔ ادفنوہ فی موضع فراشہ ۔اور عیسیٰ ابن مریم کو کیا بلکہ ہر ایک مسلمان کو،بغیر فرقہ فرزائیہ کے،چونکہ مقبرہ آنحضرتﷺکا ہی محبوب ہےلہذا بحکم اسی حدیث ترمذی کے ان کو آنحضرتﷺکےمقبرہ طیبہ میں مدفون ہونا چاہیے ۔موید کومعارض سمجھنا آپ ہی کاکمال ہے۔ہاں اگر بجائے فقرہ مذکور ماقبض اللہ نبیاالافی موضع فراشہ ہوتا تو پھر بظاہر آپ کے خدشہ کی گنجائش تھی۔اگرچہ بعد الغوریہ فقرہ بھی بخاری کی روایت کے معارض معلوم نہیں ہوتا۔کیونکہ آنحضرتﷺ نے ماقبض اللہ بصیغہ ماضی فرمایا ہے۔ارشاد کے وقت مسیح خارج تھا،بلکہ ہم کہہ سکتے ہیں کہ ما قبض اللہ کی جگہ اگر مایقبض اللہ بھی بصیغہ استمرار تجددی کما ہومدلول المضارع ہوتا توبھی مسیح بروایت بخاری مستثنیٰ ہوسکتا تھا ،
قولہ:۔صفحہ 131کا حاصل ۔نزول مسیح ابن مریم بروزی طور پر ہوگا۔مسئلہ بروز کو فتوحات کے باب 36اور 38میں ملاحظہ کیا جاوے۔
اقول:۔فتوحات کے ابواب مذکورہ کا حاصل پہلے لکھا گیا ہے جس میں اصلابروز عرفی کا ذکر نہیں۔اورجو دلائل آیات سے امروہی صاحب نےلکھے تھے ان کا جواب بھی گذر چکا ہے۔
قولہ؛،صفحہ 132کا حاصل :۔جو تعارضات اس قسم کےہیں کہ بلحاظ قواعد عربیہ واصول ادبیہ کے ان میں تطبیق نہیں ہوسکتی وہ بحکم اذا تعارضا فتساقطا کے ساقط الاعتبار ہیں،
اقول:۔کوئی حدیث دوسری حدیث سے معارض مسئلہ نزول مسیح ابن مریم بعینہ لابمثیلہ میں نہیں ۔چنانچہ مفصل لکھا گیا ہے۔آپ کے قواعد عربیہ اور اصول ادبیہ مضحکہ طلباء ہورہے ہیں۔
قولہ:۔صفحہ 132سے ٍ146تک:۔ان صفحات میں جو کچھ امروہی صاحب نے متعلق آیت وان من اھل الکتاب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ کےلکھا ہے وہی مضامین مکررہ ہیں جن کی تردید ہوچکی ہے۔
صفحہ 146سے 150تک کاحاصل۔ تمام قرآن مجید میں تو فاہ اللہ بمعنیٰ قبض اللہ روحہ کے آیا ہے ۔اور تمام احادیث اور تمام صحابہ کرام کےمحاورات میں اور تمام لغت کی کتابوں میں ایسا ہی ہے۔دیکھولسان العرب ،تاج العروس ،قاموس وغیرہ وغیرہ
قرآن مجید میں سے ایک آیت بھی سواآیت متنازعہ فیہا کےبطور نظیر ایسی پیش کردیویں جس میں کسی مفسر نے اس قسم کے محاورہ کےمعنیٰ سوا قبض اللہ روحہ کےلیے ہوں۔جس طرح پر کہ ہم 23۔آیتیں قبض روح کے معنی میں پیش کرتے ہیں ۔یا کسی حدیث یا
 
Top