سے بہت اورارزاں مل سکتے ہیں۔
نتائج مہلکہ:۔آنحضرتﷺ کے جسمانی معراج سے انکار۔اور یہ کہ میں بھی شہادت فلایظھر علی غیبہ احداالا من ارتضی من رسول کے نبی ورسول ہوں وغیرہ ، آج کل یوحی بعضھم الی بعض زخرف القول غرورا کی ایک یہ صورت بھی موجود ہے جس سے مسلمانوں کو بچنا ضروری ہےکہ قادیان میں اربعہ غیر متناسبہ کی سرگوشی اور ان کے مشن کی تعلیم اور باہر والوں کے لیے الحکم جوفی الواقع الشررہے۔ اللہ تعالی مرحومہ کو اس ایحاء کے سب اقسام سے سلامت رکھے، اربعہ غیر متناسبہ اس لیے لکھتا ہوں کہ ایک صاحب کچھ لکھ رہے ہیں دوسرے کچھ اور تیسرے دونوں سے برخلاف ، چوتھے تینوں سے الگ،سب صاحبان کی خدمت میں بڑے ادب سے گذارش ہے کہ بحسب وصیت حضرت شیخ اکبر ؒ سطور بالا آپ لوگ میزان شرعی کو محکم پکڑیں،صورت اس کی یہ ہے کہ سمجھدار علوم آلیہ پڑھ کر حاصل کرنے کی بعد قادیان میں بیٹھ کر تدریس اور ارشاد میں مشغول ہوویں ، تاکہ آیت مسطورہ ذیل کا مصداق نہ آپ نبیں اور نہ سادہ لوح اردو خوانوں کو بنا دیں۔
قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُم بِالاخْسَرِينَ أَعْمَـٰلاً * الَّذِينَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِي الْحَيَو'ةِ الدُّنْيَا وَ هُمْ يَحْسَبُونَ أَنَّهُمْ يُحْسِنُونَ صُنْعًا .
أُولَـٰئِكَ الَّذِينَ كَفَرُوا بِـَايَـٰتِ رَبِّهِمْ وَ لِقَآئِهِ فَحَبِطَتْ أَعْمَـٰلُهُمْ فَلَا نُقِيمُ لَهُمْ يَوْمَ الْقِيَـٰمَةِ وَزْنًا .
ذَ'لِكَ جَزَآؤُهُمْ جَهَنَّمُ بِمَا كَفَرُوا وَ اتَّخَذُوٓا ءَايَـٰتِي وَ رُسُلِي هُزُوًا .(کھف۔آیت103تا106)
خدا کی آیات کا تمسخر اس سے اوپر کیا ہوگا جو ایک عبدالبطن ھوالذی ارسل رسولہ بالھدی کو سن کر فرض کرو الہامی طور پر ہی سہی خود رسول اور نبی بن بیٹھے ، خدا کے رسولوں کا بالخصوص افضل الرسل کا ﷺ تمسخر اس سے بڑھ کر اور کیا ہوسکتا ہے کہ ان کی احادیث متواتر قطع برید کرکے اپنے شیطانی الہام کے مطابق کی جاویں ، مطابقت بھی ایسی کہ دمشق سے خط سمخنی (ٹیڑھا)نکلتا ہوا قادیان میں آپہنچے ،مبداءخط خاص دمشق ک ٹھہرانا کوئی وجہ نہیں رکھتا ۔ اور دوسری کروٹ بدلنے پر ان کا انکار ہی کیا جاوے۔ اور اجماع امت مرحومہ کو کبھی کورانہ اور کبھی ان سے انکار کرکے الٹا اجماعی مسئلہ کی نقیض پر انعقاد اجماع کا کل امت مرحومہ کو اتہام دیا جاوے۔ کما فی ازالہ الاوہام ویام الصلح وغیرہ وغیرہ۔ اور عیسی بن مریم کو مکار وفریبی اور ان کی تین دادیوں اور نانیوں کو زناکار کسبی عورتیں لکھا جاوے۔ کما فی ضمیمہ انجام آتھم اور آنحضرتﷺکے کشف غیبی شب معراج والے کو غیر واقعی اور آپﷺ کو مدت عمر شریف تک باقی علی الخطاء قرار دیاجاوے۔ العیاذباللہ،قال اللہ تعالی، وماجعلنا الرءیاالتی ارینک الافتنۃللناس۔ (بنی اسرائیل آیت60)قال ابن عباس رؤیا عین،معراج کا قصہ سن کر جولوگ اہل مکہ سےمرتد ہوئےتھے ان کے بارہ میں فتنۃ للناس فرمایا گیا۔ قادیانی مشن کےلوگ بھی بوجہ انکار معراج جسمی اور رویۃ عینی کے فتنۃ للناس کا مصداق ہیں ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا کے قول کا ذکر عنقریب اسی کتاب میں آئے گا۔
سوال:۔
امام عبدالوہاب شعرانی اپنی کتاب میزان کبری کے صفحہ13 میں فرماتے ہیں کہ صاحب کشف مقام یقین میں مجتہدین کے مساوی ہوتا
نتائج مہلکہ:۔آنحضرتﷺ کے جسمانی معراج سے انکار۔اور یہ کہ میں بھی شہادت فلایظھر علی غیبہ احداالا من ارتضی من رسول کے نبی ورسول ہوں وغیرہ ، آج کل یوحی بعضھم الی بعض زخرف القول غرورا کی ایک یہ صورت بھی موجود ہے جس سے مسلمانوں کو بچنا ضروری ہےکہ قادیان میں اربعہ غیر متناسبہ کی سرگوشی اور ان کے مشن کی تعلیم اور باہر والوں کے لیے الحکم جوفی الواقع الشررہے۔ اللہ تعالی مرحومہ کو اس ایحاء کے سب اقسام سے سلامت رکھے، اربعہ غیر متناسبہ اس لیے لکھتا ہوں کہ ایک صاحب کچھ لکھ رہے ہیں دوسرے کچھ اور تیسرے دونوں سے برخلاف ، چوتھے تینوں سے الگ،سب صاحبان کی خدمت میں بڑے ادب سے گذارش ہے کہ بحسب وصیت حضرت شیخ اکبر ؒ سطور بالا آپ لوگ میزان شرعی کو محکم پکڑیں،صورت اس کی یہ ہے کہ سمجھدار علوم آلیہ پڑھ کر حاصل کرنے کی بعد قادیان میں بیٹھ کر تدریس اور ارشاد میں مشغول ہوویں ، تاکہ آیت مسطورہ ذیل کا مصداق نہ آپ نبیں اور نہ سادہ لوح اردو خوانوں کو بنا دیں۔
قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُم بِالاخْسَرِينَ أَعْمَـٰلاً * الَّذِينَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِي الْحَيَو'ةِ الدُّنْيَا وَ هُمْ يَحْسَبُونَ أَنَّهُمْ يُحْسِنُونَ صُنْعًا .

ذَ'لِكَ جَزَآؤُهُمْ جَهَنَّمُ بِمَا كَفَرُوا وَ اتَّخَذُوٓا ءَايَـٰتِي وَ رُسُلِي هُزُوًا .(کھف۔آیت103تا106)
خدا کی آیات کا تمسخر اس سے اوپر کیا ہوگا جو ایک عبدالبطن ھوالذی ارسل رسولہ بالھدی کو سن کر فرض کرو الہامی طور پر ہی سہی خود رسول اور نبی بن بیٹھے ، خدا کے رسولوں کا بالخصوص افضل الرسل کا ﷺ تمسخر اس سے بڑھ کر اور کیا ہوسکتا ہے کہ ان کی احادیث متواتر قطع برید کرکے اپنے شیطانی الہام کے مطابق کی جاویں ، مطابقت بھی ایسی کہ دمشق سے خط سمخنی (ٹیڑھا)نکلتا ہوا قادیان میں آپہنچے ،مبداءخط خاص دمشق ک ٹھہرانا کوئی وجہ نہیں رکھتا ۔ اور دوسری کروٹ بدلنے پر ان کا انکار ہی کیا جاوے۔ اور اجماع امت مرحومہ کو کبھی کورانہ اور کبھی ان سے انکار کرکے الٹا اجماعی مسئلہ کی نقیض پر انعقاد اجماع کا کل امت مرحومہ کو اتہام دیا جاوے۔ کما فی ازالہ الاوہام ویام الصلح وغیرہ وغیرہ۔ اور عیسی بن مریم کو مکار وفریبی اور ان کی تین دادیوں اور نانیوں کو زناکار کسبی عورتیں لکھا جاوے۔ کما فی ضمیمہ انجام آتھم اور آنحضرتﷺکے کشف غیبی شب معراج والے کو غیر واقعی اور آپﷺ کو مدت عمر شریف تک باقی علی الخطاء قرار دیاجاوے۔ العیاذباللہ،قال اللہ تعالی، وماجعلنا الرءیاالتی ارینک الافتنۃللناس۔ (بنی اسرائیل آیت60)قال ابن عباس رؤیا عین،معراج کا قصہ سن کر جولوگ اہل مکہ سےمرتد ہوئےتھے ان کے بارہ میں فتنۃ للناس فرمایا گیا۔ قادیانی مشن کےلوگ بھی بوجہ انکار معراج جسمی اور رویۃ عینی کے فتنۃ للناس کا مصداق ہیں ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا کے قول کا ذکر عنقریب اسی کتاب میں آئے گا۔
سوال:۔
امام عبدالوہاب شعرانی اپنی کتاب میزان کبری کے صفحہ13 میں فرماتے ہیں کہ صاحب کشف مقام یقین میں مجتہدین کے مساوی ہوتا