• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

سیف چشتیائی صفحہ نمبر41

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
اس سوال کفار کے فرماتا ہے کہ اے محمدﷺ توان کو کہہ دے، کہ سبحان ربی (پاک ہے پروردگار مرا ہر عجز سے)یعنی وہ ان سب امور بالا کے لانے پر قادر ہے، ھل کنت الا بشرا رسولا (میں بذات خود نہیں ہوں مگر اس کا بندہ بھیجا ہوا)لہذا ان امور کے سوال کرنے کا بھی بغیر اجازت اس کے مختار نہیں ہوں۔
ایہاالناظرون سبحان ربی سے بھی صاف معلوم ہوتاہے کہ یہ امور مذکورہ بالا ممتنعات سے نہیں ۔ اور اللہ تعالی ان کے ایقاع پر قادر ہے ، کجایہ کہ اس کو الٹا امور مذکورہ کے امتناع پر دلیل ٹھہرایا جاوے، والّا تو چاہیے کہ کل امور مذکورہ بہ سوال کفار ممتنعات سے ہوں وہوباطل، بلکہ سورہ بنی اسرائیل میں صاف فرما دیا کہ وما منعنا ان نرسل بالایٰت الا ان کذب بھا الاولون، (بنی اسرائیل59)ہم کو آیات بینات کے بھیجنے سے محمد ﷺ کی طرف کسی چیز نے نہیں روکا بجز اس کےکہ پہلے انبیاءجوایسے معجزات اورآیات کے ساتھ آئے ان کی تکذیب کی گئی۔
اور یہی مضمون ام عطاکی حدیث سے بھی ظاہر ہے، وعن ان عطا عن النبیﷺ قال والذی نفسی بیدہ لقد اعطانی ماسئالتم ولوشئت لکان ولکنہ خیرلی، (ابن کثیر)آپﷺ فرماتے ہیں کہ اموراللہ تعالیٰ نے مجھ کو عطافرمائے ہیں، اگر میں چاہوں تو ہوجائیں ، ولیکن اللہ تعالیٰ بےمجھے مختارکیاہے۔(ابن کثیر)
معراج شریف کی نسبت قادیانی صاحب کا لکھنا کہ"اس جسم کثیف کے ساتھ نہیں گئے تھے"سخت گستاخی اور بے ادبی ہے، گوکہ جسم شریف کی کثافت بہ نسبت روح مطہر ہی کے خیال کی جائے ، کیونکہ تاہم جسمی کثافت کو بوجہ دلیل ٹھہرانے امتناع صعود علی السماءکے تابحدے مانتا پڑتاہے،کہ اور اجسام کی کثافت کی طرح صعود علی السماء کے مصادم ہو ، ایہاالناظرون یہ تو ثابت شدہ امر ہے کہ آنحضرتﷺ کے جسم مبارک کا سایہ زمین پر کبھی دیکھا نہیں گیا، اس لیے کہ وہ روح کی طرح لطیف تھا، جب آپﷺ کا بول اس شخص کے حق میں جس نے اندھیری رات میں اسے پانی خیال سے نوش کیا تھا عنبر اور مشک کی طرح موجب تعطر اور نورانیت ہوگیا تھا پس کیا ہوگا حال ذات مبارک کا ،
اللھم صل وسلم وبارک وادم علی سیدنا محمد وآلہ وعترتہ وعلیٰ جسمہ فی الاجسام وعلی روحہ فی الارواح وعلیٰ قبرہ فی القبور وعلی مشھدہ فی المشاھد ،

قاضی عیاض شفاءمیں اور قاضی ثناءاللہ مالابد لکھتے ہیں جس کا حاصل یہ ہے کہ کسی نوع کی بے ادبی کا مرتکب بجناب نبویﷺ بلکہ کل انبیاعلیہم السلام کی نسبت خواہ مسلمان بھی کیوں نہ ہو واجب القتل ہے، اور پھر حیرت انگیز گستاخی یہ ہے کہ قادیانی اپنے کو آنحضرتﷺ کا ہم پلہ اورآنحضرتﷺ کے کمالات کو اپنے کمالات تک محدود سمجھتاہے، چنانچہ لکھتا ہے کہ اور اس قسم کے کشفوں میں مؤلف صاحب تجربہ ہے۔"
اقول:۔فرض کیا کہ آپ کشفوں میں صاحب تجربہ ہیں تو کیا اس سے یہ ثابت ہو سکتا ہے کہ آنحضرتﷺ کا معراج آپ کےکشفی عروج وسیر سے اعلیٰ درجہ پر نہ ہو، آنحضرتﷺ کے نتائج میں سے نمازپنجگانہ کی فرضیت بھی ابدالدہر ثابت ہوئی ، اور آپ کے کشف یا خواب وخیال نکاح آسمانی ایک لمحہ بھر کے لیے بھی ظہور میں نہیں لایا ، حضرت کیا ایسے معارج مالیخولیانہ م عروج نبویﷺ سے نسبت رکھتے ہیں، بہ بیں تفاوت راہ ازکجا تابہ کجا
ایھاالناظرون معراج جسمی آنحضرتﷺ کابحالت بیداری آئیۃ ذیل سے ثابت ہے۔ سبحان الذی اسری
 
Top