• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

سیف چشتیائی صفحہ نمبر42

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
بعبدہ لیلا من المسجدالحرام الی المسجد الاقصیٰ ۔کیونکہ سبحان کا اطلاق اسی موقعہ پر ہوتا ہے جہاں کہیں کسی عظیم الشان اور مستبعد اور محال عادی کا ذکر ہو ، اور ظاہر ہے کہ نیند میں آسمانوں پر جانا یا اطراف السماوات ولارض میں سیر کرنا کوئی امر مستبعد اورممتاز طور پر نبی کا خاصہ نہیں ، اور نیز اسرٰی کا استعمال نیند میں نہیں آتا ، (قاضی عیاض)پس ثابت ہوا کہ آنحضرتﷺ کی اسراءمثل اور انبیاء کےکشفی اور روحی نہ تھی بلکہ جسمی اور بحالت بیداری ہوئی ، ہاں بعض احادیث کے الفاظ سے مثل بین النائم والیقطان یاوھو نائم اور واستیقظت معلوم ہوتا ہے کہ معراج شریف بحالت منام ہوا ہے ، سواس کی نسبت قاضی عیاض اور احمد عسقلانی فرماتے ہیں کہ ان الفاظ میں کوئی حجت نہیں کیونکہ متحمل جبرائیل کے آنے کے وقت یا اسراء کے شروع میں آنحضرتﷺسوئے ہوئے ہوں، اور ان احادیث سے یہ نہیں معلوم ہوتاکہ کہ آپ تمام اسراء میں سوئے ہوں ، ہاں تم استیقظت کا لفظ دلالت کرتا ہے اسراء کے وقوع پر بحالت منام و نیند کے ، لیکن اس کے معنی صبح کرنے کے بھی ہیں یا محتمل ہےکہ اسراء کے بعد گھر میں سوگئے ہوں۔اور متحمل ہے کہ یقظ بمعنیٰ ہوشیاری و افاقہ کے ہو جو اہل اللہ کوبعد از استغراق حاصل ہوتا ہے ، انتہیٰ ملنحص قولہما
اور انہی الفاظ مذکورہ کی طرح اختلاف روایات کا بہ نسبت تعین مکان اسراء کےموجب تشنت واضطراب معلوم ہوتا ہے ،مگر مرقاۃ اور لمعات میں وجہ جمع بین الروایات اس طرح بیان کی گئی ہے کہ آنحضرت ﷺ شب اسراء میں ام ہانی کے گھر سوئےہوئے تھے۔ اور ام ہانی کا گھر ابی طالب کےکوچہ میں تھا ، پھر اس کے گھر کی چھت کھل گئی اور آنحضرت ﷺ نے بہ سبب اس کے کہ اس میں رہا کرتے تھے اس کو اپنا گھر کہا ، اور اسی سے فرشتہ اترا اور آنحضرتﷺ کو اس گھر سےنکال کر مسجد کعبہ کی طرف لے گیا ، درحالیکہ آنحضرتﷺ ام ہانی کے گھر آرام فرما رہے تھے اورنیند کا اثر باقی تھا ، پھر حطیم سے باب مسجد میں لاکر آنحضرتﷺ کو براق پر سوار کرایا ، اور مکہ میں ہونا اس غرض سے بیان فرمایا کہ یہ واقعہ مکہ میں ہوا نہ مدینہ میں،
میں کہتا ہوں ان سب وجوہ تطبیق مذکور وغیرہا سے اطمینان بخش وہ وجہ ہے جس کو رئیس المکاشفین محی الدین ابن عربی قدس سرہ نے فتوحات کے باب367میں لکھا ہے ، ولو کان الاسراء بروحہ وتکون رؤیا راھا کما یری النائم فی نومہ ماانکرہ احد ولا نازعہ احدوانما انکرواعلیہ کونہ اعلمھم ان الاسراءکان بجسمہ فی ھذا المواطن کلھا (یعنی برتقدیر معراج روحی کے انکار اس کا کوئی معنی نہیں رکھتا ، ہاں معراج جسمی کو بعید از عقل جان کر انکار کیا گیا ) ولہ صلی اللہ علیہ وسلم اربعۃ وثلٰثون مرۃ الذی اسری بہ منھا اسراء واحد بجسمہ والباقی رؤیارآھا (آنحضرتﷺ کےلیے 34معراج ہوئے جن میں سے ایک جسمی تھا اور باقی روحی عالم خواب میں)بعد اسکے فرماتے ہیں، وبھذازاد علی الجماعۃ رسول اللہ ﷺباسراء الجسم واختراق السموات والافلاک حساد وقطع مسافات حقیقیۃ محسوسۃ وذالک کلہ لورثتہ معنی لا حسامن السماوات فما فوقھا، یعنی معراج جسمی کی وجہ سے آنحضرت ﷺ کو باقی اہل اللہ پ رفوقیت اور زیادت ہے ، مگر قادیانی صاحب ہر گز اس فضیلت اور زیادت کو گوارا نہیں کر سکتے ، اب تو اہل مکاشفہ کے اقوال کو بھی چھوڑے جاتے ہیں ،(مع آنکہ جلد اول ازالہ )میں اہل کشف خصوصا شیح کی نسبت لکھا ہے ،کہ ان کا قول علمائے ظاہر کے اقوال پر راجح ہوتا ہے۔
اقول:۔
تعدد معراج کی تقدیر پر الفاظ مذکورہ و روایات مختلفہ میں تطبیق حاصل ہے اور یہی تقدیر احوال شریفہ آنحضرتﷺ سے مناسب ہے، گویا رؤیت منامی مقدمہ اور تمہید ٹھہری معراج جسمی کےلیے، چنانچہ اکثر وقائع شریفہ میں ایسا ہی ہوا کرتا تھا ۔ پہلے
 
Top