• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

سیف چشتیائی صفحہ نمبر50

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
کتاب مذکورکو متعلق آیۃ مذکور کے، رہا قادیانی صاحب کا استدلال عقلی نئے اور پرانے فلسفہ والا جس کو ازالہ کی جلد اول میں لکھا ہے ، سواس کی تردید بھی گذر چکی ہے۔
فائدہ۔ تعارض کے مسئلہ میں احتمالات ذیل متصور ہوسکتے ہیں:۔
1۔دلیل عقلی ونقلی دونوں قطعی ہوں۔
2۔یادونوں ظنی
3۔یا ایک قطعی اور دوسری ظنی
تیسری صورت میں قطعی کی تقدیم ظنی پر اتفاقی ہے خواہ قطعیت کےلیے ہو یا نقلی کےلیے۔اور دوسری صورت میں بحسب اولہ ترجیح وتعاول عمل کیا جائے گا، اور پہلی صورت صرف احتمال ہی ہے فی الواقعہ تحقق اس کا ممکن نہیں، کیونکہ دلیل قطعی اسی دلیل کا نام ہے جس کے مدلول کا ثبوت واجب اور ضروری ہو ، پس بر تقدیر واقعیت اس صورت کے جمع بین النقیضین لازم آئے گا، من موارد میں بظاہر ایسی صورت معلوم ہو وہاں پر فی الواقعہ بالضرور ایک غیر قطعی ہوگئی، الغرض اولہ کی تقدیم میں قطعیت کو ملحوظ رکھا گیا ہے نہ خصوص عقل کو ، جیسا کہ ہمارے مخاطبین نے سمجھ رکھا ہے۔
سوال:۔
نقلی کی قطعیت چونکہ بوجہ توقف اس کے مسائل نحویہ ومعانی پر جو اکثر طنیات سے ہیں مع احتمال استعارہ و مجاز کے ہر جگہ میں ممکن نہیں۔ کسی آیت یا حدیث کو رفع نزول جسمی میں قطعی نہیں کہہ سکتے۔
جواب:۔
جہاں قرائن قویہ مفیدہ للیقین موجود ہوں اس جگہ توقف یا احتمال مذکور قطعیت دلیل نقلی میں مؤثر نہیں ہوتا ، جن لوگوں نے دلیل نقلی کی قطعیت کی بتقلید علامہ رازی وغیرہ وجہ مذکور کے رو سے نفی کی ہے بالکل مخالف ہے امور ذیل سے جو من جملہ سمعیات قطعیہ الدلائل سے ہیں۔1 ۔لم یحج ھوصلی اللہ علیہ وسلم بعد الھجرۃ الاحجۃ واحدۃ 2۔القرآن لم یعارض لم یعارضہ احد 3۔لم یفرض صلوٰۃ الالصلوۃ الخمس 4۔لم تؤخر صلوٰۃ النھار الی اللیل و صلوٰۃ الی النھار5۔لم یؤذن فی العیدین والکسوف والاستسقاء6۔وانہ ﷺ لم یرض بدین الکفارولاالمشرکین ولا اھل الکتاب7۔وانہ صلی اللہ علیہ وسلم
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یعنی آنحضرتﷺ کا ہجرت کے بعد فقط ایک حج ادا فرمانا ، قرآن کا کسی زمانہ میں معارضہ نہ ہونا ، فقط پانچ نمازوں کے سوا کسی نماز کا فرض نہ ہونا ، اور کسی عاقل بالغ سے کسی فرض نماز کا ساقط نہ ہونا ، اہل صفہ کا ہجرت کے بعد مدینہ میں ہونا اورآنحضرت ﷺ کا صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو ایسی جگہ جہاں تالیاں اور دف بجائی گئی ہو کبھی جمع نہکرنا، آپ ﷺ نے دن کی نماز کو رات تک یا برعکس کبھی تاخیر نہیں کیا ۔ عیدین اور نماز کسوف اور استسقاء میں اذان نہیں دلوائی ۔ کسی عقل مند سے کسی نماز کو معاف نہیں کیا ، مکہ میں اذان نہیں دی گئی ، آپ ﷺ نے کسی توبہ کرنے والے کے بال نہیں کٹوائے، آپﷺ نے مسلمانوں کے ساتھ مل کر نماز ادا فرمائی اکیلے یا غائبانہ کبھی نہیں پڑھی حالت مرض مستثنیٰ ہے، آپ ﷺ نے حج ہوائی راستہ سے کبھی ادا نہیں فرمایا وغیرہ ایسے قطعی امور ہیں جن پر اہل اسلام متفق ہیں۔
 
Top