• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

سیف چشتیائی صفحہ نمبر98

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
کے۔ لہذا درصورت کنایہ بھی بمتقضائے قصر قلب قتل اور رفع روحانی میں تضاد چاہیے۔
پھر یہ بتائیں کہ کہاں ہے توریت کا حکم کہ جو کوئی بذریعہ صلیب قتل کیا جاوے وہ ملعون عنداللہ ہوگاخواہ بےگنا ہ ہی ہو۔کیا مقتول بغیرالحق خواہ پتھر سے ہو یاتیرسے یا تلوار سے صلیب وغیرہ اسباب قتل سے ، شہداء میں بموجب احکام توریت وقرآن مجید کے داخل نہیں؟یا کوئی مومن بہ کتب سماویہ اس کاانکار کرسکتا ہے؟ہرگز نہیں ، مرزا جی کو بمعہ چیلوں چانٹوں اپنے کے آیت تورات کا مطلب سمجھ میں نہیں آیا ۔ صرف 23آیت (کیونکہ جو پھانسی دیا جاتا ہے خدا کا ملعون ہے) کے ظاہر پر نظر ہے۔ اگر 22 آیت کو پڑھ کر تدبر فرما دیں توصاف معلوم ہوتا ہے کہ یہ حکم ہر ایک مصلوب کےلیے نہیں ۔ بلکہ خاص اس شخص کےلیے ہےجو کسی جرم کی سزا میں پھانسی دیا گیا ۔ بائیسویں اور تیئسویں آیات یہ ہیں:۔
22۔اوراگرکسی نے کچھ ایسا گناہ کیا ہو جس سے اس کا قتل واجب ہو اور وہ مارا جاوے اور تو اسے درخت میں لٹکا دے۔
23۔تواس کی لاش رات بھر درخت پر لٹکی نہ رہے بلکہ تواسی دن اسےگاڑدے ۔کیونکہ جو پھانسی دیا جاتا ہے خدا کاملعون ہے۔
ظاہر ہے کہ عیسیٰ بن مریم علی نبینا ؑ فی الواقع غیر محرم تھے تو بنا بر واقع ماقبل یعنی قتل اور مابعد اس کے یعنی رفع اعزاز میں تنافی اورتضاد کہاں ہوا۔ بلکہ مقتول غیر مجرم عنداللہ معزز ہوا۔اوراگر مسیح کو مجرم بزعم یہود خیال کرکے فی پیدا کی جاوے ۔تو بحسب علم المتکلم بھی ضروری ہے ۔ تاکہ قصر قلب کی رو سے وجود وصف مزعوم مخاطب کامتصور نہ ہو۔ اور کتب معانی کا بیان شروط قصر میں قاصر ہے دیکھو سید شریف ودسوقی وغیرہ قال عفی عنہ ربر ، فی شمس الہدایت صفحہ9سطر17جس کو باطل کرنا منظور ہے وہ ہے قتلوہ ۔
اس پر ہمارے ایک بزرگ اورمہربان کااعتراض ۔آپ فرماتےہیں ۔ بل رفعہ اللہ الیہ (نسا،آیت158)کو مقولہ یہود ( انا قتلنا المسیح )کا ابطال کےلیے کہنا چاہیے نہ قتلوہ کلام الہیٰ میں واقع ہے ۔ مقولہ یہود کا نہیں۔
جوابا گذارش ہےکہ علم معانی کےخبرداروں پر ظاہر ہے ک قصر قلب اعنے( تخصیص شیئ مکان شیئ ) میں مخاطب کا معتقد برعکس اور برخلاف ہوتا ہےاس حکم کے جس کو متکلم ذکر کرتا ہے۔ کما قالواالمخاطب بالثانی من یعتقد العکس اے عکس الحکم الذی اثبتہ المتکلم،لہذا قتلوہ "یہود کا مزعوم ہوا ۔جو برعکس اورمخالف ہے " ماقتلوہ "کے۔ اورقصر قلب کو بوجہ قلب حکم مخاطب کے قصر قلب کہتے ہیں۔ قال العلامۃ ویسمیٰ ھذا القصر قصر قلب لقلب حکم المخاطب یعنی اگرمخاطب کا مزعوم حکم ایجابی ہے تو متکلم اس کی تردید میں حکم سلبی مع اثبات وصف منافی ذکر کرے گا۔ وبالعکس کما قال ایضا فالمخاطب بقولنا مازید الا قائم من اعتقد اتصافہ بالقعود دون القیام پس مازید الا قائم کو جو حکم سلبی مع اثبات وصف منافی ہے ، تردید وابطال مزعوم مخاطب یعنی (زید قاعد) حکم ایجابی کےلیے کہیں گے، ایسا ہی " ما قتلوہ "کےلیے اولا وبالذات کہیں گے۔اور" قتلوہ " چونکہ مزعوم مخاطب سے تعبیر ہے مثل انا قتلنا کےلہذا قتلوہ "کا ابطال مستلزم ہوا انا قتلنا "کے ابطال کو ۔ اور اثبات وصف منافی اگرچہ سلب وصف مقابل کاافادہ دیتا ہے۔ لیکن بغیر تصریح بالسلب کے تنبیہ علی ردالمخاطب نہیں ہوسکتی جس کااظہار متکلم کو منظور ہے۔ کماقال ایضا فانقلت اذا تحقق تنا فی الوصفین فی قصر القلب فاثبات احدھما یکون مشعرابانتقاء الغیر فما فائدۃ نفی الغیر واثبات المذکور بطریق الحضر قلت الفائدہ فیہ التنبیہ علی ردالمخاطب اذاالمخاطب اعتقد العکس فان قولنا زید قائم ان دل علی نفی القعود لکنہ خال عن الدلالۃ علی ان المخاطب اعتقدانہ قاعد۔ ان عبارات مسطورہ بالا میں واضح ہے کہ حکم سلبی کلام قصری کا تردید ہے مزعوم مخاطب یعنی حکم ایجابی کےلیے، چنانچہ حکم ایجابی تردید ہے حکم سلبی کےلیے، لہذا ماقتلوہ "تردید ٹھہری حکم ایجابی یعنی " قتلوہ "کی جو تعبیر ہے مزعوم یہود سےمن جانب المتکلم سبحانہ وتعالیٰ۔
 
Top