(صدرالدین کا جرمنی جانا)
کچھ عرصے کے بعد مجھے جرمنی جانے کا موقع ملا، ۱۹۲۴ء میں۔ وہاں جاکر میں نے ایک مسجد تعمیر کی، اور قرآن شریف کا ترجمہ ایک جرمن فاضل کی مدد سے مجھے بھی جرمن زبان آتی تھی لیکن میں نے احتیاطاً ایک فاضل جرمن مسلمان کو اپنے ساتھ رکھا… اور جرمنی زبان میں قرآن شریف کا ترجمہ اور قرآن شریف کی تفسیر مفصل لکھ کر شائع کی۔ اس کا بہت بڑا اثر جرمن کے لوگوں پر ہوا۔ جرمنوں میں اور انگریزوں میں کئی ایک اُمور میں فرق ہے۔ جرمن مشرق کو پسند کرتا ہے اور اہلِ مشرق کی تعظیم کرتا ہے۔ اس تعظیم کی وجہ سے اور قرآن کریم کی بلندپایہ تعلیم کی وجہ سے بہت سے جرمن مرد وزَن مسلمان ہوئے۔
تو اسی طرح سے میری زندگی کچھ یورپ میں اور کچھ یہاں گزری۔ یہاں پر میں نے ایک لاجواب ہائی اسکول بنایا جو انگریزوں کے، لاہور میں جو انگریزوں کا ایک اسکول تھا، اس سے بڑھ کر ایک اسکول بنایا اور پنجاب کے شرفائ، تمام کے تمام لوگوں نے اپنے بچے اس اسکول میں بھیجے، اور انہوں نے تعلیم، اس مدرسے میں رہ کر نہ صرف انگریزی وغیرہ کی تعلیم حاصل کی، بلکہ اسلام کی تعلیم حاصل کی، اور اِسلام پر چلنے کا نمونہ ان کے سامنے پیش کیا گیا۔
یہ مختصر سی تاریخ ہے میرے متعلق جو میں نے عرض کی ہے۔ میں دُعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ اس مجلس میں اپنی برکات نازل فرمائے۔ (وقفہ)