صوفیاء کرامؒ کا اسلوب
تیسری اصولی بات یہ ہے کہ دنیا کے مسلمہ اصول کے مطابق ہر علم وفن کا موضوع، اس کی غرض وغایت اس کی اصطلاحات اور اس کے ماہرین جدا ہوتے ہیں اور اسی اعتبار سے ہر علم وفن کا اسلوب بیان بھی الگ ہوتا ہے۔ جو شخص کسی علم وفن کا ماہر اور تجربہ کار نہ ہو۔ بسااوقات اس فن کی کتابیں پڑھ کر شدید غلط فہمیوں کا شکار ہو جاتا ہے۔ اگر کوئی عام آدمی میڈیکل سائنس کی کتابیں پڑھ کر اس سے اپنا علاج شروع کر دے تو یہ اس کی ہلاکت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ یہی معاملہ اسلامی علوم کا ہے کہ تفسیر، حدیث، فقہ، عقائد اور تصوف میں سے ہر ایک علم کا وظیفہ، اس کی اصطلاحات اور اس کی اسلوب بالکل الگ ہے اور ان میں سب سے زیادہ دقیق اور پیچیدہ تعبیرات ان کتابوں میں ملتی ہیں جو تصوف اور اس کے فلسفے پر لکھی گئی ہیں۔ کیونکہ ان کتابوں کا تعلق نظریات اور ظاہری اعمال کے بجائے ان باطنی تجربات اور ان واردات وکیفیات سے ہے جو صوفیائے کرام پر اپنے اشغال کے دوران طاری ہوتی ہیں اور معروف الفاظ کے ذریعے ان کا بیان دشوار ہوتا ہے۔
2009لہٰذا ان حضرات کے کلام کی تشریح میں جو کچھ کہا گیا ہے وہ عقیدہ ختم نبوت کا دفاع نہیں۔ بلکہ ان بزرگوں کا دفاع ہے۔ لہٰذا وہ ہمارے موضوع بحث سے خارج ہے۔
----------
[At this stage Dr. Mrs. Ashraf Khatoon Abbasi vacated the Chair which was occupied by Mr. Chairman (Sahibzada Farooq Ali)]
(اس مرحلہ پر ڈاکٹر مسز اشرف خاتون عباسی نے صدارت چھوڑی جسے جناب چیئرمین صاحبزادہ فاروق علی نے سنبھال لیا)
مولوی مفتی محمود: